انگریز نظر آنے والےٹام آلٹر دیکھنے میں بھلے ہی برطانوی یا امریکی شہری نظر آتے تھے لیکن ہندوستان ان کی رگ رگ میں بستا تھا۔فلموں میں انگریز کا رول ادا کرنے والے ٹام کو ہندوستانی زبان وںہندی کے ساتھ اردو پر بھی عبور حاصل تھا۔
EPAPER
Updated: June 22, 2023, 11:06 AM IST | Mumbai
انگریز نظر آنے والےٹام آلٹر دیکھنے میں بھلے ہی برطانوی یا امریکی شہری نظر آتے تھے لیکن ہندوستان ان کی رگ رگ میں بستا تھا۔فلموں میں انگریز کا رول ادا کرنے والے ٹام کو ہندوستانی زبان وںہندی کے ساتھ اردو پر بھی عبور حاصل تھا۔
انگریز نظر آنے والےٹام آلٹر دیکھنے میں بھلے ہی برطانوی یا امریکی شہری نظر آتے تھے لیکن ہندوستان ان کی رگ رگ میں بستا تھا۔فلموں میں انگریز کا رول ادا کرنے والے ٹام کو ہندوستانی زبان وںہن دی کے ساتھ اردو پر بھی عبور حاصل تھا۔
ان کی پیدائش۲۲؍جون۱۹۵۰ءکواتراکھنڈ کےمسوری میں ہوئی۔ ٹام۱۸؍ برس کی عمر میں تعلیم کی غرض سے امریکی یونیورسٹی چلے گئے لیکن ان کا دل نہیں لگا اور وہ درمیان میں ہی وہاں سے لوٹ آئے۔ اس کے بعد انہوں نے کئی نوکریاں کیں۔انہوں نے ہریانہ کے سینٹ تھامس اسکول میں ٹیچر کی بھی ۶؍ مہینے تک نوکری کی۔
سپراسٹار راجیش کھنہ کی۱۹۶۹ءمیں فلم ارادھنا نے ٹام آلٹر کو اتنا متاثر کیاکہ اب بس وہ راجیش کھنہ بنناچاہتےتھے۔اسی ہفتے انہوں نے اس فلم کو۳؍ مرتبہ دیکھا۔ ۲؍سال تک انکے ذہن میںراجیش کھنہ اور شرمیلا ٹیگو چلتے رہے۔انہوں نے۲۰۰۹ء میں ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ ’میں راجیش کھنہ کا بہت بڑا فین رہا اور۱۹۷۰ء دہائی میں ان کے جیسا ہیروبننا چاہتاتھا ،وہ میرے ہیروتھے۔ان کا رومانی انداز دل کو چھولیتا تھا۔
ہیرو بننے کا خواب لے کر ٹام آلٹر نے پونے میں ہندستانی فلم اور ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لیا۔ٹام نے۱۹۷۴ءمیں ایف ٹی آئی آئی سےگریجویشن کے دوران گولڈ میڈل حاصل کیا۔ اسی دوران انہوں نے نصیر الدین شاہ اور بنجامن گیلانی کے ساتھ ایک کمپنی موٹلےقائم کی اور ڈرامے کی دنیا میں قدم رکھا۔ ڈرامے میں انہوں نےمرزا غالب پر اسی نام کے پلے اور مولانا عبدالکلام آزاد پر مبنی پلے میںمولانا کاشاندار کردارا دا کئےجس کے لئے انہیں ہمیشہ یا د رکھا جائےگا۔ ٹام الٹر کومشہور ٹی وی شو جنون میں ان کےکردار کیشوکلسی کے لئے جانا جاتا ہے۔۱۹۹۰ء میںیہ شو مسلسل ۵؍سال تک چلا۔ اس طرح ڈراما، فلم اور ٹی وی شومیں وہ چھائے رہے ۔اردوکے ڈائیلاگ متاثرکن اور لب ولہجہ کے ساتھ اداکرتے تھے اور ان کا تلفظ بھی بہترین تھا ،ادب وشاعری سے بھی دلچسپی رکھتے رہے۔
ٹام آلٹرنےبالی ووڈمیں اپنےکریئرکا آغاز ۱۹۷۶ءمیں فلم چرس سےکیا۔۱۹۷۷ءمیں انہوں نےکیرول ایوانس سے شادی کی۔ان کا ایک بیٹا جیمی اور ایک بیٹی افشاںہے۔فلم چرس کے بعد انہوں نے شطرنج کے کھلاڑی، دیش پریمی، کرانتی، گاندھی، رام تیری گنگا میلی،کرما، سلیم لنگڑےپہ مت رو، پرندہ، عاشقی، جنون، ویر زارا، منگل پانڈے سمیت۳۰۰؍سےزائد فلمو ں میں اپنی کارکردگی کےہنر دکھائے۔ ٹام الٹر نے اپنے کریئر کے دوران ستیہ جیت رے سے لے کر شیام بینیگل تک ہندستانی فلم انڈسٹری میں تقریباً چوٹی کے تمام ہدایت کاروں کے ساتھ کام کیا۔
انہوں نے کئی بے حد معروف سیریل میں بھی کام کیا جس میں بھارت ایک کھوج، زبان سنبھال کے،بیتال پچیسی، حاتم، اور یہاں کے ہم سکندر اہم ہیں۔۱۹۸۰ءسے۱۹۹۰ءکے دوران ٹام الٹر اسپورٹس کےصحافی بھی رہے ۔ وہ ٹی وی پر سچن تینڈولکر کا انٹرویو لینے والے پہلے شخص تھے۔ ۲۰۰۸ءمیں انہیں فن اور سنیما کے شعبے میں بہترین خدمات کیلئے پدم شری ایوارڈ بھی دیاگیا تھا۔ انہوں نے۳؍ کتابیں بھی تصنیف کیں۔
ٹام الٹر نے مسوری کے ووڈاسٹاک اسکول سے تعلیم حاصل کی اور ہندی اور اردوبھی پڑھتے رہے، ان کے والد بھی بائبل کی تعلیمات اردو میں دیتے رہے اور۱۹۶۲ءمیں ہندی رائج ہوگئی ۔
ٹام الٹر نے اردو شاعری کے فن کو بھی سمجھا اور انہیں اس درمیان معروف فلمساز ستیہ جیت رے کی فلم شطرنج کےکھلاڑی میں موقعہ ملا اورایک برطانوی افسرکی شکل میں ان کے رول کو فلم کرانتی میںہ میشہ یادرکھا جائے گا۔ستمبر۲۰۱۷ءکےآغاز میں انہیں جلد کے کینسرکاپتہ چلا اور۲۹؍ستمبر کی شب میں ان کا انتقال ہوگیا۔