• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف تشدد میں تشویشناک اضافہ، امریکی رپورٹ میں انکشاف

Updated: June 27, 2024, 3:25 PM IST | New Delhi

امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے بدھ کو امریکی محکمہ خارجہ کی بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف تشدد، نفرت انگیز تقاریر، تبدیلی مذہب قوانین اور مذہبی اقلیتوں کے گھروں اور عبادت گاہوں کو مسمار کرنے میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔‘‘

US Secretary of State Anthony Blanken. Photo: INN
امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن۔تصویر: آئی این این

امریکی وزیرخارجہ انتونی بلنکن نے بدھ کو کہا کہ ’’ ہندوستان میں ’’نفرت انگیز تقاریر، تبدیلی مذہب قوانین اور مذہبی اقلیتوں کے گھراور عبادتگاہوں کو مسمار کرنے کے واقعات میں ’’تشویشناک اضافہ ہوا ہے۔‘‘ امریکی محکمہ خارجہ میں عالمی مذہبی آزادی کے امور کیلئے امریکی ایمبیسیڈر راشد حسین نے رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوستان میں سماجی سطح پر تشدد کے واقعات ہوئے ہیں اور کبھی کبھار یہ واقعات استثنیٰ کے ساتھ رونما ہوئے ہیں جس کے بعد مذہبی اقلیتوں کے خلاف جبر میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: کیا مانسون اجلاس میں مسلم ریزرویشن کا معاملہ گونجے گا؟

انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہندوستان میں، مثال کے طور پر عیسائی طبقوں نےبتایا کہ ’’پولیس نے ہجوم کی مدد کی جنہوں نے تبدیلی مذہب کے الزامات پر ان کی عبادت میں خلل ڈالا اور جب ہجوم نے ان پر حملہ کیا تو پولیس نے متاثرین کو حراست میںلیا۔ یہ وہ متاثرین تھے جنہوں نے اپنا مذہب تبدیل کیا تھا۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: اپوزیشن کو اسپیکرسے غیر جانبدارانہ کارروائی کی امید

رپورٹ میں یکم جنوری ۲۰۲۳ء تا ۳۱؍ دسمبر ۲۰۲۳ء کا احاطہ کیا گیا ہے۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ’’عیسائیوں اور مسلمانوں کو جبری تبدیلی مذہب کے قوانین کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں پر کئے جانے والے حملوں میں ’’قتل، استحصال اور دھمکی دینا شامل ہے۔‘‘ ان میں مسلمانوں کے ذریعے گائے کے ذبیحہ اور تجارت کے الزامات پر گائے کی حفاظت کیلئے درج کردہ معاملات اہم ہیں۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ہندوستان میں مذہبی لیڈران پر حملے، مسلمانوں اور عیسائیوں کی مذہبی عبادتگاہوں کو نشانہ بنانا، مذہبی اقلیتوں کے گھروں میں توڑ پھوڑاور دو فریقوں کے درمیان تشدد عام ہوگیا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: مانسون آئندہ ۴؍دنوں میں شمالی ہند میں پہنچ جائے گا

رپورٹ کے مطابق ’’عیسائی طبقے کو ہراساں کرنے اور استحصال کی خبروں کے باوجود وزیر اعظم مودی نے طبقے کے مختلف فرقوں سےسیکڑوںنمائندوں کی میزبانی کی۔ عیسائی طبقے کے ۳؍ ہزار ۲۰۰؍ سے زائد افراد نے اقلیتی مخالف حملوں اورنفرت انگیز تقاریر کا حوالہ دیتے ہوئے خود کو میٹنگ سےعلاحدہ کر لیا تھا۔‘‘ امریکی رپورٹ میں ہندوستانی غیرسرکاری اداروں جیسے ہیومن رائٹس واچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ان (مودی)کی بی جے پی کے اراکین اور حامیوں کے بیانات اور کارروائیوں سے سرکاری اہلکاروں کے مثبت بیانات میں تضاد ہے۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: جرمنی میں سوشل میڈیا پر دہشت گردانہ کارروائیوں کی تعریف کرنے پرملک بدری

انٹرنیشنل ریلیجیس فریڈم رپورٹ نے ہندوستان میںمذہبی آزادی کے حوالے سے کہا کہ ’’نئے فوجداری قوانین، جنہیں یکم جولائی سے نافذ کیاجائے گا، میں جھوٹے وعدے کرنے اور کسی خاتون کے جنسی استحصال کرنے کیلئے اپنی شناخت چھپانا، خاص طور پرشادی کیلئے ، کو مجرمانہ فعل قرار دیئے جانے کی دفعات شامل ہیں۔ میڈیا کےتبصرہ نگاروں کا کہنا ہے کہ نئے قوانین ایسے مسلمان شخص کو سزا دینے کیلئے بنائے گئے ہیں جو کسی ہندو عورت سے شادی کر کے اسے مسلمان بنانا چاہتا ہو۔‘‘ دوسری جانب مخالفین کا کہنا ہے کہ ’’نئے قوانین غیر ضروری ہیں ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK