Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

امریکہ:ٹرمپ نے سینیٹ رکن پر تنقید کرنے کیلئے `فلسطینی` قرار دیا،نسلی گالی کے استعمال پر صدر پر تنقید

Updated: March 13, 2025, 6:36 PM IST | Washington

ٹرمپ اس سے قبل سابق صدر جو بائیڈن کو بھی "فلسطینی" کہہ چکے ہیں اور وہ عوام کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ فلسطینی ہونا طرح ایک بری چیز ہے۔

US President Donald Trump. Photo: INN
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سینیٹ کے اعلیٰ ترین ڈیموکریٹ لیڈر چک شومر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے "فلسطینی" کو نسلی گالی کے طور پر استعمال کیا جس کے بعد مسلم تنظیموں نے ان پر تنقید کرتے ہوئے ان کے تبصرے کی مذمت کی۔ ٹرمپ نے بیان دیا کہ شومر، ٹرمپ انتظامیہ کے ذریعہ فلسطین حامی کارکن محمود خلیل کی ملک بدری پر تنقید کرنے کے بعد یہودی نہیں رہے۔ ٹرمپ نے بدھ کو ڈیموکریٹ لیڈر پر طنز کیا اور "فلسطینی" کو نسلی گالی کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کہا، مجھے لگتا ہے کہ شومر ایک فلسطینی ہے۔ وہ فلسطینی بن گئے ہیں۔ پہلے وہ یہودی ہوا کرتے تھے لیکن اب نہیں رہے۔

یہ بھی پڑھئے: یوکرین نے روس کے ساتھ۳۰؍ روزہ جنگ بندی کی امریکی تجویز قبول کرلی

ٹرمپ نے واضح نہیں کیا کہ انہوں نے ایسا تبصرہ کیوں کیا لیکن شومر کے خلیل کو ملک بدر کرنے کی انتظامیہ کی کوششوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد ٹرمپ کا بیان سامنے آیا ہے جس نے گزشتہ سال نیو یارک شہر کی کولمبیا یونیورسٹی کیمپس میں اسرائیل مخالف مظاہروں کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ شومر نے خلیل کی گرفتاری پر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا، مجھے محمود خلیل کی بہت سی آراء اور خیالات سے نفرت ہے اور میں نے کولمبیا میں یہود مخالف سرگرمیوں پر بھی بلند آواز میں تنقید کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو محمود کے خلاف مناسب مجرمانہ الزامات یا حقائق پیش کرنا چاہئے جو اس کی حراست کا جواز پیش کریں۔ شومر نے مزید کہا کہ اگر انتظامیہ یہ ثابت نہیں کر پاتا ہے کہ خلیل نے مجرمانہ قوانین کی خلاف ورزی کی ہے جس کی بناء پر اس کے خلاف کارروائی کی گئی، تو یہ غلط ہے اور وہ پہلی ترمیم کے تحفظات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور انہیں اپنی غلط کارروائی کو ترک کر دینا چاہئے۔ 

اس سے قبل گزشتہ سال انتخابات سے قبل ٹرمپ نے ایک ریلی میں "فلسطینی" کی اصطلاح نسل پرستانہ گالی میں استعمال کی تھی اور کہا تھا کہ شومر، جو یہودی ہے، فلسطینی تھا۔ وہ فلسطینی بن گیا ہے کیونکہ ان کے پاس چند ووٹ زیادہ ہیں۔ ٹرمپ اس سے قبل سابق صدر جو بائیڈن کو بھی "فلسطینی" کہہ چکے ہیں اور وہ عوام کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ فلسطینی ہونا طرح ایک بری چیز ہے۔ ناقدین نے اسے ناقدین نسل پرستی اور عرب مخالف نفرت پر مبنی قرار دیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ ٹیسلا کار کے ذریعے وہائٹ ہاؤس پہنچے، کار کی تعریف کی، کمپنی کے شیئرز کی قیمت میں معمولی اُچھال

ٹرمپ پر تنقید

امریکہ کی سب سے بڑی مسلم شہری حقوق اور وکالت کی تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (سی اے آئی) نے ٹرمپ کے حالیہ تبصرے، جس میں انہوں نے "فلسطینی" کو نسلی گالی کے طور پر استعمال کیا، کی مذمت کرتے ہوئے اسے "صدارتی دفتر کے وقار کیلئے ناموزوں" قرار دیا۔ تنظیم نے مطالبہ کیا کہ ٹرمپ کو فلسطینی اور امریکی عوام سے معافی مانگنی چاہئے۔ سی اے آئی آر نے مزید کہا کہ یہ کئی دہائیوں سے چلی آرہی فلسطینی عوام کی مسلسل غیر انسانی تحقیر کے نتیجے میں فلسطینی نژاد امریکیوں کے خلاف ہولناک نفرت انگیز جرائم، غزہ میں امریکہ کی جانب سے نسل کشی اور پے درپے صدارتی انتظامیہ اور ایس سی اے کیئر انتظامیہ کی طرف سے فلسطینیوں کے انسانی حقوق کا انکار کیا جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK