Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

اتراکھنڈ: ۵؍ مدارس کو سیل کردیا گیا، ریاست بھر میں احتجاج

Updated: March 05, 2025, 7:28 PM IST | Dehradun

اتراکھنڈ میں وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کی قیادت میں حکومت مسلمانوں کو مختلف محاذوں پر نشانہ بنارہی ہے۔ حالیہ واقعہ میں ۵؍ مدارس کو سیل کردیا گیا ہے جس پر ریاست کے مختلف مقامات پر احتجاج ہورہے ہیں۔

Photo: X
تصویر: ایکس

اتراکھنڈ میں وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کی قیادت میں حکومت مسلمانوں کو مختلف محاذوں پر نشانہ بنارہی ہے۔ ۳؍ فروری کو انتظامیہ نے پانچ مدارس کو غیر قانونی قرار دے کر انہیں سیل کر دیا، جس سے ریاست بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوا۔ اسی دن مسلمان دہرہ دون ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے دفتر میں جمع ہوئے اور اپنا احتجاج درج کرایا اور اس کارروائی کی مخالفت میں ایک میمورنڈم پیش کیا۔ اتراکھنڈ میں مدارس کے خلاف کریک ڈاؤن نے ریاست کی جانب سے مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر خطرے کی گھنٹی بجا ئی ہے۔ انتظامیہ، دھامی کے حکم پر عمل کرتے ہوئے، اس بات کو یقینی بنانے کیلئے مدارس کا معائنہ کر رہی ہے کہ وہ قانون کے مطابق کام کر رہے ہیں یا نہیں۔ تاہم، پیر کو، اتراکھنڈ حکومت نے پانچ مدارس کو سیل کر دیا اور انہیں غیر قانونی قرار دیتے ہوئے نوٹس جاری کیا۔ اس کے جواب میں مسلم تنظیموں بشمول مسلم سیوا تنظیم اور جمعیۃ علماء ہند نے بندشوں کو امتیازی اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے ضلعی حکام سے باضابطہ احتجاج درج کرایا ہے۔

 

احتجاج کرنے والے لیڈروں میں سے ایک نے کہا، ’’یہ کارروائی مناسب عمل کی پیروی اور کسی قانونی بنیاد کے بغیر کی گئی ہے۔ انتظامیہ مسلم اداروں کو نشانہ بنانے کیلئے قانون کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے، یہ ایسی چیز ہے جسے ہم برداشت نہیں کریں گے۔‘‘ اس ضمن میں اتراکھنڈ انتظامیہ نے رجسٹریشن اور دستاویزات کے تقاضوں کی عدم تعمیل کے دعوؤں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بندش ریاست میں مدارس کی ایک بڑی تحقیقات کا حصہ تھی۔ تاہم، مسلمانوں نے ان دعوؤں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بندشیں سیاسی طور پر محرک ہیں اور ان کا مقصد مذہبی شناخت کو ختم کرنا ہے۔

 

خیال رہے کہ اتراکھنڈ میں مدارس کے خلاف کریک ڈاؤن سے متعلق تنازع ملک میں مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے حقوق کے بارے میں ایک وسیع بحث بن گیا ہے۔ کئی حالیہ واقعات نے مسلمانوں میں یہ خدشات مستحکم ہوئے ہیں کہ وہ انہیں پسماندہ کرنے کی ایک منظم سازش ہے۔ ایک مقامی شخص نے کہا کہ ’’حکومت پھوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ ادارے صرف مذہبی تعلیم سے متعلق نہیں ہیں۔ وہ یہ ہماری کمیونٹی کیلئے لائف لائن ہیں۔ حکومت نے انہیں بند کرنے کی کوئی معقول وجہ نہیں بتائی ہے۔ مظاہروں کی شدت اور قانونی لڑائیوں کے ساتھ، مسلم تنظیموں نے اس لڑائی کو اعلیٰ ترین عدالت تک لے جانے کا عزم کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK