• Wed, 23 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سنجے لیلا بھنسالی ایک شرمیلا اور ڈرپوک لڑکا تھا: ودھو ونود چوپڑا

Updated: August 23, 2024, 5:43 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

اپنے ایک پرانے انٹرویو میں ودھو ونود چوپڑا نے کہا کہ ’’۱۹۴۲ء: اے لو اسٹوری‘‘ سے سنجے لیلا بھنسالی نے میرے اسسٹنٹ کے طور پر کریئر کا آغاز کیا تھا۔ آج وہ تیز آواز میں بات چیت کرتے ہیں مگر ابتدائی دنوں میں وہ بہت شرمیلے اور ڈرپوک تھے۔‘‘

Vidhu Vinod Chopra. Photo: INN
ودھو ونود چوپڑا۔ تصویر : آئی این این

سنجے لیلا بھنسالی کا شمار ہندی سنیما کے بااثر فلمسازوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے فلم ’’۱۹۴۲ء: اے لو اسٹوری‘‘ سے ودھو ونود چوپڑا کے معاون کے طور پر اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا۔خیال رہے کہ اسی دوران سنجے لیلا بھنسالی کی موسیقی کی صلاحیتیں بھی سامنے آئی تھیں اور ودھو ونود چوپڑا نے اس سلسلے میں ان کی رہنمائی بھی کی تھی۔ ایک پرانے انٹرویو میں ودھو ونود چوپڑا نے سنجے لیلا بھنسالی کے ابتدائی دنوں کی عکاسی کی۔ سنجے لیلا بھنسالی کے شرمیلے مزاج کو یاد کرتے ہوئے، ودھو ونود چوپڑا نے بتایا کہ کس طرح انہوں نے ایک بار نوجوان اسسٹنٹ (سنجے لیلا بھنسالی) کو اپنی طرف سے ایوارڈ لینے کیلئے بھیجا تھا۔

یہ بھی پڑھئے:سالگرہ پر خراج تحسین: بالی ووڈ کی کامیاب اداکارہ سائرہ بانو

انہوں نے کہا کہ ’’سنجے بھنسالی، اب سنجے لیلا بھنسالی ہیں۔ جب وہ میرے اسسٹنٹ تھے، ایم ٹی وی کی جانب سے ’’۱۹۴۲ء: اے لو اسٹوری‘‘ کیلئے مجھے بہترین ہدایتکار کا ایوارڈ تفویض کیا گیا تھا۔ تب مَیں نے کہا تھا میری جگہ تم چلے جاؤ۔ ابھی تو سنجے لیلا بھنسالی تیز آواز میں بات کرتے ہیں، اس وقت گھبراتے ہوئے ایوارڈ لینے گئے تھے۔ ‘‘
ودھو ونود چوپڑا نے مزید کہا کہ ’’ابتدائی دنوں میں سنجے بھنسالی اس قدر ڈرپوک تھے کہ وقت کم ہونے کے باوجود مادھوری دکشت کو سیٹ پر بلانے سے گھبراتے تھے۔‘‘ بھنسالی کے شرمیلے مزاج کے باوجود ودھو ونود چوپڑا نے ان کی ناقابل تردید صلاحیتوں کو پہچانا۔ بھنسالی کے ناقابل یقین سفر پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’وہ بہت مختلف آدمی تھا، لیکن میں جانتا تھا کہ وہ باصلاحیت ہے۔ اور آج جب میں ان کی بنائی ہوئی فلمیں دیکھتا ہوں تو بہت خوش ہوتا ہوں؛ میں اپنے آپ سے کہتا ہوں کہ `واہ! اس نے کمال کردیا۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے:سلمان خان نے بھانجے کے ساتھ اپنے نئے گانے کا ٹیزر سوشل میڈیا پر شیئر کیا

ودھو ونود چوپڑا نے ’’۱۹۴۲ء: اے لو اسٹوری‘‘ کے ٹریلر کو ایڈٹ کرنے کے دوران سنجے لیلا بھنسالی کی جدوجہد کو بھی یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’دو ناکام کوششوں کے بعد بھنسالی نے ایک دبلے پتلے لڑکے سے مدد مانگی جو کوئی اور نہیں بلکہ راجکمار ہیرانی تھا۔‘‘ خیال رہے کہ ودھو ونود چوپڑا اپنے براہ راست نقطہ نظر کیلئے جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے ابتداء میں ہیرانی کے کام پر سخت تنقید کی تھی۔ آج دونوں ہی بالی ووڈ کے لیجنڈ ہدایتکار ہیں۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ودھو ونود چوپڑا صلاحیتوں کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ودھو ونود چوپڑا نے کہا کہ ’’چونکہ سنجے بھنسالی میرے اسسٹنٹ تھے تو مَیں نے انہیں ’’۱۹۴۲ء: اے لو اسٹوری‘‘ کا ٹریلر ایڈڈ کرنے کیلئے کہا۔ انہوں نے پہلا ٹریکر دکھایا، جو بالکل پُرکشش نہیں تھا۔ مَیں نے دوسرا ٹریلر ایڈٹ کرنے کیلئے کہا جو پہلے سے بھی زیادہ خراب تھا۔ میرے استفسار پر سنجے نے بتایا کہ مجھے ٹریلر ایڈٹ کرنا نہیں آتا اور مَیں نے ایک دبلے پتلے لڑکے کی مدد لی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK