آٹے کی ملوں کی جانب سے مضبوط مانگ اور رسد میں کمی کی وجہ سے گیہوں کی قیمت میں اضافہ۔ خردہ مہنگائی بڑھنے کا امکان۔
EPAPER
Updated: January 08, 2025, 12:52 PM IST | Agency | New Delhi
آٹے کی ملوں کی جانب سے مضبوط مانگ اور رسد میں کمی کی وجہ سے گیہوں کی قیمت میں اضافہ۔ خردہ مہنگائی بڑھنے کا امکان۔
آٹے کی ملوں کی جانب سے مضبوط مانگ کے سبب اور رسد میں کمی کی وجہ سے گیہوں کی قیمت ریکارڈ بلندی پر پہنچ گئیں۔ ریکارڈ قیمتوں سے خردہ مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے۔ اگر افراط زر بڑھتی ہے تو اس سے شرح سود میں کمی کے آر بی آئی کے فیصلے پر اثر پڑ سکتا ہے۔
آٹا ملوں کے مطابق بازار میں گیہوں کی سپلائی محدود ہے۔ ریکارڈ قیمتیں ادا کرنے کے باوجود فلور ملیں پوری صلاحیت سے کام نہیں کرپا رہی ہیں۔ دسمبر میں حکومت نے اناج کی دستیابی بڑھانے اور قیمتوں پر قابو پانے کے لیے تاجروں کے لیے اسٹاک کی حد کم کر دی تاہم حکومت کا یہ طریقہ قیمتوں میں کمی لانے میں ناکام رہا۔
حکومت کے مذکورہ فیصلے کے بعد بھی نئی دہلی میں گیہوں کی قیمت۳۳؍ہزار روپے فی ٹن کے قریب رہی ہے۔ اپریل میں یہ ۲۴۵۰۰؍ روپے سے زیادہ تھی۔ اس کے علاوہ گزشتہ سیزن کی فصل کی کم از کم امدادی قیمت۲۲۷۵۰؍ روپے سے کہیں زیادہ تھی۔ مل مالکان کا کہنا ہے کہ ذخیرہ اندوزی کی حد سپلائی کو بہتر بنانے اور قیمتیں کم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نجی کمپنیوں کے پاس کچھ سپلائی ہے اور حکومت کو اپنے ذخائر سے زیادہ گیہوں تھوک صارفین کو فروخت کرنے کی ضرورت ہے۔
ایف سی آئی ہر ہفتے گیہوں فروخت کر رہا ہے
فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) ہر ہفتے ہول سیل صارفین کوایک لاکھ ٹن گیہوں فروخت کر رہا ہے، لیکن یہ مانگ کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ نومبر میں حکومت نے مارچ ۲۰۲۵ء کو ختم ہونے والے مالی سال میں ریاستی ذخائر سے۲ء۵؍ ملین ٹن گیہوں تھوک صارفین کو فروخت کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا۔ یہ پچھلے سیزن میں فروخت ہونے والے تقریباً۱۰؍ ملین ٹن سے بہت کم ہے۔ ایف سی آئی کے پاس محدود گیہوں ہے جس کی وجہ سے وہ نجی کمپنیوں کو زیادہ گیہوں فراہم کرنے کے قابل نہیں ہے۔ دسمبر کے آغاز میں ریاست کے گوداموں میں گیہوں کا ذخیرہ۲۰ء۶؍ ملین ٹن تھا، جو پچھلے سال کے۲ء۱۹؍ ملین ٹن سے تھوڑا زیادہ ہے۔
دوسری طرف خوراک اور صارفین کے امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ حکومت جلد ہی چینی کی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) بڑھانے کا فیصلہ کرے گی۔ چینی کی ایم ایس پی۳۱؍ روپے فی کلو ہے۔ یہ شرح فروری۲۰۱۹ء میں طے کی گئی تھی۔ جوشی نے ایک پروگرام کے موقع پر کہا کہ چینی کی ایم ایس پی بڑھانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ وزارت اس معاملے پر غور کر رہی ہے۔ ہم جلد ہی فیصلہ کریں گے کہ ایم ایس پی میں اضافہ کیا جائے یا نہیں۔ انڈین شوگر اینڈ بائیو انرجی مینوفیکچررس اسوسی ایشن (آئی ایس ایم اے) اور نیشنل کو آپریٹیو شوگر فیکٹریز فیڈریشن (این ایف سی ایس ایف) پیداواری لاگت کو بہتر بنانے اورشکرکے کارخانوں کی مدد کے لیے۱۴ء۳۹؍ روپے فی کلو گرام یا ۴۲؍ روپے فی کلوگرام کرنے پر زور دے رہے ہیں۔