اپنی لاجواب اداکاری سے کئی عشروں سے بالی ووڈ پر حکمرانی کرنے والے امیتابھ بچن ۱۱؍ اکتوبر ۱۹۴۲ء کو الہ آباد، اترپردیش میں پیدا ہوئے تھے۔ ۱۹۶۹ء سے بطور اداکار اپنے فلمی کریئر کا آغاز کرنے والے امیتابھ بچن اب بھی فلموں میں اپنے فن کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ جانئے ان کے متعلق ۱۰؍ دلچسپ اور غیر معروف حقائق۔ تمام تصاویر: انسٹاگرام، ایکس، آئی این این
بالی ووڈ کے ’’اینگری ینگ مین‘‘ امیتابھ بچن کا حقیقی سرنیم شریواستو ہے۔ ان کے والد ہری ونش رائے نے قلمی نام بچن سے لکھنا شروع کیا تھا لہٰذا انہوں نے اسے بطور سرنیم اپنا لیا۔ ان کے والد امیتابھ کا نام ’’انقلاب‘‘ رکھنا چاہتے تھے۔
امیتابھ بچن نے اپنے کریئر کا آغاز ’’وائس اوور‘‘ آرٹسٹ کے طور پر کیا تھا۔ ۱۹۷۷ء میں ستیہ جیت رے نے اپنی فلم ’’شطرنج کے کھلاڑی‘‘ کیلئے ان کی آواز استعمال کی تھی۔تاہم، آل انڈیا ریڈیو نے انہیں ان کی آواز کے سبب مسترد کردیا تھا۔
’’سات ہندوستانی‘‘ میں سے انہوں نے اپنے اداکاری کے کریئر کی شروعات کی تھی۔ ان کے جدوجہد کے دور میں محمود نے امیتابھ کی کافی مدد کی تھی۔ انہیں اپنے مکان میں رہنے کی جگہ بھی فراہم کی تھی۔
امیتابھ بچن انجینئر بننا چاہتے تھے اور انڈین ایئر فورس سے وابستہ ہونا چاہتے تھے۔ ۷۰ء اور ۸۰ء کے عشرے میں ان کا شمار اس وقت کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے اداکاروں میں ہوتا تھا۔ تاہم، ان کی پہلی تنخواہ صرف ۳۰۰؍ روپے تھی۔
اپنی پہلی بڑی ہٹ فلم ’’زنجیر‘‘ سے قبل امیتابھ بچن کی مسلسل ۱۲؍ فلمیں فلاپ ہوئی تھیں۔
کسی دوسرے اداکار کے مقابلے میں امیتابھ بچن نے سب سے زیادہ ڈبل رول نبھائے ہیں۔ ’’مہان‘‘ میں انہوں نے ٹرپل رول ادا کیا تھا۔
جوہو میں واقع امتیابھ بچن کا بنگلہ ’’جلسہ‘‘ انہوں نے نہیں خریدا تھا بلکہ پروڈیوسر این سی سپی نے اداکار کو یہ تحفہ میں دیا تھا۔ جس کی وجہ ۱۹۸۲ء کی فلم’’ستے پہ ستہ‘‘ کی زبردست کامیابی تھی۔ ’’چپکے چپکے‘‘، ’’آنند‘‘ اور ’’نمک حرام‘‘ کی شوٹنگ اسی بنگلے میں ہوئی ہے۔
امیتابھ بچن بیک وقت دونوں ہاتھوں سے لکھ سکتے ہیں۔ انہیں خط لکھنے کا شوق ہے اس لئے نوجوان اداکاروں کی فلموں میں اچھی کارکردگی پر وہ انہیں اپنے ہاتھوں سے خط لکھ کر بھجواتے ہیں۔
جب پردہ سیمیں کے اداکار ٹی وی اسکرین پر آنے میں گھبراہٹ محسوس کرتے تھے، تب امیتابھ بچن نے ’’کون بنے گا کروڑ پتی‘‘ سے ٹی وی شو کے میزبان کا چیلنج قبول کیا اور آج اس شو کا ’’۱۶؍ واں‘‘ سیزن جاری ہے۔
امیتابھ اکثر دو گھڑیاں پہنتے ہیں۔ پہلی میں ہندوستانی ٹائم اور دوسری میں اس مقام کا ٹائم سیٹ ہوتا ہے جہاں ان کا خاندان سیاحت کی غرض سے جاتا ہے تاکہ وہ وقت پر نظر رکھ سکیں اور اپنے اہل خانہ کی خبر گیری کرسکیں۔