دادا صاحب پھالکے کی فلم ’’راجا ہریش چندر‘‘ کو ۱۰۰؍ سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔ یہ ہندوستانی سنیما کی پہلی فلم تھی جس نے فلمی صنعت کو نئی طاقت بخشی تھی۔ جانئے اس فلم کے ۱۰؍ دلچسپ حقائق ۔ تمام تصاویر: آئی این این، یوٹیوب اور ایکس
EPAPER
Updated: Aug 29, 2024, 8:34 PM IST | Aliya Sayyed
دادا صاحب پھالکے کی فلم ’’راجا ہریش چندر‘‘ کو ۱۰۰؍ سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔ یہ ہندوستانی سنیما کی پہلی فلم تھی جس نے فلمی صنعت کو نئی طاقت بخشی تھی۔ جانئے اس فلم کے ۱۰؍ دلچسپ حقائق ۔ تمام تصاویر: آئی این این، یوٹیوب اور ایکس
’’راجا ہریش چندر‘‘ ہندوستان کی پہلی فلم تھی۔ یہ خاموش فلم تھی جو مئی ۱۹۱۳ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ فلم کی ہدایتکاری کے فرائض دادا صاحب پھالکے نے انجام دیئے تھے۔ انہوں ہی نے اسکرپٹ لکھا تھا اور اسے پروڈیوس بھی کیا تھا۔
دادا صاحب پھالکے ’’ بابائے ہندوستانی سنیما‘‘کہلاتے ہیں۔ فلم میں ڈی ڈی دبکے، انا سالونکے اور بھل چندر پھالکےکو کاسٹ کیا گیا تھا۔ ڈی ڈی دبکے نے ہریش چندر کا کردار نبھایا تھا ۔ یہ فلم بادشاہ ہریش چندر کی اساطیری کہانی پر مبنی تھیجو سوریہ ونشی کے ۳۶؍ ویں بادشاہ تھے۔
دادا صاحب پھالکے نے ۱۹۱۱ء میں بامبے (ممبئی) کے ایک تھیٹر میں ۱۹۰۶ء کی خاموش فرانسیسی فلم ’’دی لائف آف کرائسٹ‘‘ دیکھنے کے بعد ’’راجا ہریش چندر‘‘ بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس فلم کا دورانیہ ۴۰؍ منٹ تھا۔ فلم بنانے کیلئےاس دور میں ۱۵؍ ہزار روپے خرچ ہوئے تھے۔ اس فلم نے باکس آفس پر کامیابی حاصل کی تھی۔
یہ فلم بنانے کیلئے دادا صاحب پھالکے نے ۱۹۱۲ء میں دو ہفتے کیلئے لندن، برطانیہ کا رخ کیا تھا۔ انہوں نے وہاں فلم سازی کی مختلف تکنیک سیکھی تھیں۔ ہندوستان لوٹنے کے بعد انہوں نے پھالکے فلمز کمپنی کی بنیاد ڈالی۔ فلم بنانے کیلئے انہوں نے اپنی اہلیہ کا زیور بیچ کر رقم اکٹھا کی تھی۔
دادا صاحب پھالکے نے دادر،ممبئی میں ایک اسٹوڈیو قائم کیا تھا جہاں انہوں نے فلم کا ایک حصہ بھی شوٹ کیا تھا۔ فلم کے بیرونی مناظر پونے کے قریب ایک گاؤں میں شوٹ کئے گئے تھے۔ انہوں نے یہ فلم ۷؍ ماہ ۲۱؍ دن میں مکمل کی تھی۔
۲۱؍ اپریل ۱۹۱۳ء کو گرانٹ روڈ کے اولمپیا تھیٹر میں راجا ہریش چندر کا پریمئر رکھا گیا تھا جبکہ اسے ۳؍ مئی ۱۹۱۳ء کو ریلیز کیا گیا تھا۔ ۱۹۱۴ء میں لندن ، برطانیہ میں ’’راجا ہریش چندر‘‘ کی اسکریننگ کی گئی تھی ۔
دادا صاحب پھالکے نے مشہور مصور راجا روی ورما اور مادھو دھرندار کی مصوری سے متاثرہو کر فلم کے کاسٹیومز اور مناظر تیار کئے تھے۔ انہوں نے جنگلوں، پہاڑوں، غاروںاور محلوں کے مناظر کیلئے خود ہی پردوں پر پینٹنگ کی تھی۔
فلم میں رانی تارامتی کے کردار کیلئے کسی خاتون کی ضرورت تھی۔ اس وقت خواتین کو فلم انڈسٹری میں کام کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ اس لئے اس فلم میں رانی تارامتی کا کردار معروف اداکار انا سالونکے نے ادا کیا تھا۔
فلم بنانے کیلے دادا صاحب پھالکے نے نئی ٹیکنالوجیز اور تکنیک کاتجربہ کیا تھا۔انہوں نے ڈبل ایکسپوژر اور اسپیشل افیکٹس کااستعمال کیا تھا۔ فلم میں میوزک کا کانسپٹ بھی اسی فلم کے ذریعے متعارف کروایا گیاتھا۔اسی فلم کے بعد ہندوستانی سنیما کو اہم اداکار، فلمساز اور ہدایتکار ملے تھے۔