• Thu, 21 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

فلم ’’پاکیزہ‘‘ کے ۱۰؍ دلچسپ حقائق

Updated: Aug 17, 2024, 8:57 PM IST | Aliya Sayyed

کمال امروہی کی فلم ’’پاکیزہ‘‘ کو ۵۰؍ سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے مگر یہ فلم اب بھی فلم شائقین کے ذہنوں پر نقش ہے۔ مینا کماری، راج کمار اور اشوک کمار کی اداکاری سے ناظرین آج بھی محظوظ ہوتے ہیں۔ اس فلم کا شمار مینا کماری کے کریئر کی بہترین فلموں میں ہوتا ہے۔ تمام تصاویر: آئی این این، ایکس، یوٹیوب

X فلم ’’پاکیزہ‘‘ کی شوٹنگ ۱۶؍ سال میں مکمل ہوئی تھی۔ اس کا آغاز ۱۶؍ جولائی ۱۹۵۶ء کو ہوا تھا اور یہ فلم ۴؍ فروری ۱۹۷۲ء کو ریلیز ہوئی تھی ۔ 
1/10

فلم ’’پاکیزہ‘‘ کی شوٹنگ ۱۶؍ سال میں مکمل ہوئی تھی۔ اس کا آغاز ۱۶؍ جولائی ۱۹۵۶ء کو ہوا تھا اور یہ فلم ۴؍ فروری ۱۹۷۲ء کو ریلیز ہوئی تھی ۔ 

X یہ فلم ’’بلیک اینڈ وہائٹ‘‘ اور ’’سنیما اسکوپ‘‘ میں شوٹ کی گئی تھی۔ فلم کی ریلیز میں تاخیر کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ پہلے اسے بلیک اینڈ وہائٹ میں شوٹ کیا گیا تھا، اور پھر سنیما اسکوپ پر۔ 
2/10

یہ فلم ’’بلیک اینڈ وہائٹ‘‘ اور ’’سنیما اسکوپ‘‘ میں شوٹ کی گئی تھی۔ فلم کی ریلیز میں تاخیر کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ پہلے اسے بلیک اینڈ وہائٹ میں شوٹ کیا گیا تھا، اور پھر سنیما اسکوپ پر۔ 

X کہتے ہیں کہ جس طرح شاہجہاں نے ممتا ز کیلئے تاج محل بنوایا تھا، اسی طرح کمال امروہی نے ’’پاکیزہ‘‘ مینا کماری کیلئے بنائی تھی ۔ اس کے ذریعے وہ اپنی بیوی کا کریئر مستحکم کرنا چاہتے تھے۔ شوٹنگ کے دوران ہی کمال امروہی اور میناکماری کے درمیان علاحدگی ہو گئی تھی۔ بعد میں سنیل دت اور نرگس نے مینا کماری کو فلم کی شوٹنگ مکمل کرنے کیلئے قائل کیا تھا۔ 
3/10

کہتے ہیں کہ جس طرح شاہجہاں نے ممتا ز کیلئے تاج محل بنوایا تھا، اسی طرح کمال امروہی نے ’’پاکیزہ‘‘ مینا کماری کیلئے بنائی تھی ۔ اس کے ذریعے وہ اپنی بیوی کا کریئر مستحکم کرنا چاہتے تھے۔ شوٹنگ کے دوران ہی کمال امروہی اور میناکماری کے درمیان علاحدگی ہو گئی تھی۔ بعد میں سنیل دت اور نرگس نے مینا کماری کو فلم کی شوٹنگ مکمل کرنے کیلئے قائل کیا تھا۔ 

X ۱۹۵۷ء تا۱۹۷۲ء، اس فلم کو متعدد المیہ سے گزرنا پڑا تھاکیونکہ ۱۷؍ مارچ ۱۹۶۸ء کو موسیقار غلام محمد کا انتقال ہوگیاتھا۔ بعد ازیں نوشاد نے موسیقی مکمل کی تھی۔
4/10

۱۹۵۷ء تا۱۹۷۲ء، اس فلم کو متعدد المیہ سے گزرنا پڑا تھاکیونکہ ۱۷؍ مارچ ۱۹۶۸ء کو موسیقار غلام محمد کا انتقال ہوگیاتھا۔ بعد ازیں نوشاد نے موسیقی مکمل کی تھی۔

X پران نے اس فلم کیلئے بہترین معاون اداکارکا ایوارڈ جیتا تھا۔ تاہم، انہوں نے یہ اعزاز قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ غلام محمد کو ’’پاکیزہ‘‘ کیلئے بہترین موسیقار کا ایوارڈ تفویض کیاجانا چاہئے۔ ان کے بجائے شنکر جے کشن کو یہ ایوارڈ فلم ’’بے ایمان‘‘ کیلئے دیا گیا تھا۔ فلم کا مشہور نغمہ ’’انہی لوگوں نے‘‘ دراصل، ۱۹۴۱ء کی فلم ’’ہمت‘‘ کا نغمہ تھا۔ اسے مینا کماری (کردار: صاحب جان) کے تعارفی شاٹ میں شامل کیا گیا تھا۔ اس کی موسیقی گوبند رام نے ترتیب دی تھی۔ 
5/10

پران نے اس فلم کیلئے بہترین معاون اداکارکا ایوارڈ جیتا تھا۔ تاہم، انہوں نے یہ اعزاز قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ غلام محمد کو ’’پاکیزہ‘‘ کیلئے بہترین موسیقار کا ایوارڈ تفویض کیاجانا چاہئے۔ ان کے بجائے شنکر جے کشن کو یہ ایوارڈ فلم ’’بے ایمان‘‘ کیلئے دیا گیا تھا۔ فلم کا مشہور نغمہ ’’انہی لوگوں نے‘‘ دراصل، ۱۹۴۱ء کی فلم ’’ہمت‘‘ کا نغمہ تھا۔ اسے مینا کماری (کردار: صاحب جان) کے تعارفی شاٹ میں شامل کیا گیا تھا۔ اس کی موسیقی گوبند رام نے ترتیب دی تھی۔ 

X ’’پاکیزہ‘‘ کی ریلیز کے چند دنوں بعد ہی یعنی ۳۱؍مارچ ۱۹۷۲ء کومیناکماری کا انتقال ہو گیاتھا۔ وہ اپنی بہترین اداکاری والی فلم دیکھے بغیر ہی دنیا سے رخصت ہوگئی تھیں۔ فلم کی شوٹنگ کے دوران بھی وہ کافی بیمار تھیں۔ 
6/10

’’پاکیزہ‘‘ کی ریلیز کے چند دنوں بعد ہی یعنی ۳۱؍مارچ ۱۹۷۲ء کومیناکماری کا انتقال ہو گیاتھا۔ وہ اپنی بہترین اداکاری والی فلم دیکھے بغیر ہی دنیا سے رخصت ہوگئی تھیں۔ فلم کی شوٹنگ کے دوران بھی وہ کافی بیمار تھیں۔ 

X فلم کے آرٹ ڈائریکٹر این بی کلکرنی کو فلم فیئر ایوارڈ تفویض کیا گیا تھا۔ اس فلم کو فلم فیئر ایوارڈ کے ۴؍ زمروں، بہترین موسیقار، بہترین اداکارہ، بہترین ہدایتکار اور بہترین فلم کیلئے نامزد کیا گیا تھا۔ 
7/10

فلم کے آرٹ ڈائریکٹر این بی کلکرنی کو فلم فیئر ایوارڈ تفویض کیا گیا تھا۔ اس فلم کو فلم فیئر ایوارڈ کے ۴؍ زمروں، بہترین موسیقار، بہترین اداکارہ، بہترین ہدایتکار اور بہترین فلم کیلئے نامزد کیا گیا تھا۔ 

X کمال امروہی نے فلم کی نغمہ نگاری کیلئے مشہورشاعر مجروح سلطانپوری کا انتخاب کیا تھا۔ تاہم، ایک دن مجروح سلطانپوری نے فلم کاکام مکمل ہونے سے قبل امروہی سے کہا تھا کہ انہیں مشاعرے میں شرکت کرنی ہے۔ کمال امروہی نے اس پر اعتراض کیا تھا۔ بعد ازیں مجروح سلطانپوری نے ’’پاکیزہ‘‘ سے علاحدگی اختیار کرلی تھی۔ اس کے بعد نغمہ نگاری کے فرائض کیفی اعظمی نے انجام دیئے۔ 
8/10

کمال امروہی نے فلم کی نغمہ نگاری کیلئے مشہورشاعر مجروح سلطانپوری کا انتخاب کیا تھا۔ تاہم، ایک دن مجروح سلطانپوری نے فلم کاکام مکمل ہونے سے قبل امروہی سے کہا تھا کہ انہیں مشاعرے میں شرکت کرنی ہے۔ کمال امروہی نے اس پر اعتراض کیا تھا۔ بعد ازیں مجروح سلطانپوری نے ’’پاکیزہ‘‘ سے علاحدگی اختیار کرلی تھی۔ اس کے بعد نغمہ نگاری کے فرائض کیفی اعظمی نے انجام دیئے۔ 

X مینا کماری کی آخری فلم ’’پاکیزہ‘‘ نہیں بلکہ ’’گومتی کے کنارے‘‘ تھی۔ اس فلم کی ہدایتکاری کےفرائض ساون کمار تک نے انجام دیئے تھے۔ مینا کماری نے صحتِ خرابی کے باوجود فلم کی شوٹنگ مکمل کی تھی۔ 
9/10

مینا کماری کی آخری فلم ’’پاکیزہ‘‘ نہیں بلکہ ’’گومتی کے کنارے‘‘ تھی۔ اس فلم کی ہدایتکاری کےفرائض ساون کمار تک نے انجام دیئے تھے۔ مینا کماری نے صحتِ خرابی کے باوجود فلم کی شوٹنگ مکمل کی تھی۔ 

X ’’پاکیزہ‘‘ کا بجٹ ۱۲؍ تا ۱۵؍ ملین یعنی (۱۵۰؍ ہزار امریکی ڈالر تا ۱۸۰؍ ہزار امریکی ڈالر )تھا۔اس فلم نے باکس آفس پر ۶۰؍ملین ڈالر کی کمائی کی تھی۔ پاکیزہ اس وقت کی مہنگی فلموں میں سے ایک تھی۔
10/10

’’پاکیزہ‘‘ کا بجٹ ۱۲؍ تا ۱۵؍ ملین یعنی (۱۵۰؍ ہزار امریکی ڈالر تا ۱۸۰؍ ہزار امریکی ڈالر )تھا۔اس فلم نے باکس آفس پر ۶۰؍ملین ڈالر کی کمائی کی تھی۔ پاکیزہ اس وقت کی مہنگی فلموں میں سے ایک تھی۔

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK