پروین بابی نے اپنی خوبصورتی، گلیمر اندازاور فنکاری سے پاپ کلچر پر گہرا اثر چھوڑا۔ اداکار ہ نے اپنی زندگی کے دوران کچھ قابل ذکر فلموں میں کام کیا۔ ان کی کئی فلموں کوآج بھی ناظرین دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ تصویر: آئی این این
EPAPER
Updated: Jan 18, 2025, 12:12 PM IST | Tamanna Khan
پروین بابی نے اپنی خوبصورتی، گلیمر اندازاور فنکاری سے پاپ کلچر پر گہرا اثر چھوڑا۔ اداکار ہ نے اپنی زندگی کے دوران کچھ قابل ذکر فلموں میں کام کیا۔ ان کی کئی فلموں کوآج بھی ناظرین دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ تصویر: آئی این این
پروین بابی ۴؍اپریل ۱۹۵۴ءکو جوناگڑھ میں ایک معزز گھرانے میں پیدا ہوئی تھیں۔ وہ ولی محمد خان بابی کی اکلوتی اولاد تھیں۔ ان کی والدہ کا نام جمال بختے بابی تھا۔پروین جب چھ سال کی تھیں توانہوں نے اپنے والد کو کینسر سے کھو دیا۔ وہ ۵۴؍کمروں والی حویلی میں رہتی تھیں۔
انہوں نے سینٹ زیوئیرزکالج ، احمد آباد سے تعلیم حاصل کی۔ گجراتی، ہندی اور اردو ان کی مقامی بولیوں میں شامل تھی۔بابی نے کالج کے دوران خود سے انگریزی میں پڑھائی کی۔ انہوںنے انگریزی اور نفسیات میں بیچلر آف آرٹس ( بی اے) کیا اور انگریزی میں ماسٹر آف آرٹس(ایم اے) کی سند حاصل کی۔
بابی کا ماڈلنگ کریئر ۱۹۷۱ءمیں شروع ہوا تھا۔۱۹۷۲ءمیں بی آر ایشر نے بابی کونوٹس کیا اور ان سے اپنی آنے والی فلم’’ چرتراہین ‘‘میں کام کرنے کیلئے رابطہ کیا جو ’’چیتنا ‘‘کا سیکوئل تھا۔ اس فلم میں ان کے ساتھی اداکار کوئی اور نہیں بلکہ معروف ہندوستانی کرکٹر سلیم درانی تھے۔
وہ شیزوفرینیا میں مبتلا تھی جو ایک سنگین ذہنی عارضہ ہے۔
شتروگھن سنہااور مون مون سین کے ساتھ ۱۹۹۱ء میںآئی فلم ’’ارادہ ‘‘پروین کی آخری بالی ووڈ فلم تھی۔ اس کے بعد انہوںنے فلم انڈسٹری کو الوداع کہہ دیا اور امریکی شہریت اختیار کر لی۔
پروین بابی کا شمار اپنے وقت کی سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی خواتین اداکاروں میں ہوتا تھا۔
ان کی پہلی فلم ’’چارترا ‘‘(۱۹۷۳ء) تھی ۔ انہیں فلم’’مجبور‘‘(۱۹۷۴ء)کے ذریعہ پہچان ملی جبکہ فلم’’دیوار ‘‘ میں ان کے کردار نے ان کی شہرت میں اضافہ کیا۔
شوبز سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے بعد پروین بابی نے ۱۹۸۳ء میں انٹیریئر ڈیکوریٹر کے طور پر کام کیا۔ ان کے مشاغل میںموسیقی، پیانو، پینٹنگ، فن تعمیر، ادب، تحریر، ثقافتی اور آثار قدیمہ کا مطالعہ، سیاست، فوٹو گرافی اورمجسمہ سازی شامل تھے۔
بابی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ تنہا رہتی تھیں اور ۱۹۹۰ءکی دہائی کے آخر میں عیسائیت مذہب کو اختیار کر لیا تھا۔
مہیش بھٹ کی فلم’’ ارتھ‘‘، ان کے اور پروین بابی کے تعلقات پر مبنی قیاس کی جاتی ہے۔فلم میں سمیتا پاٹل کا کردار بابی سے متاثر تھا۔بعد ازاں مہیش بھٹ نے اپنے بھتیجے موہت سوری کی ہدایت کاری میں فلم ’’ وہ لمحے ‘‘ (۲۰۰۶ء) لکھا اور پروڈیوس کیا، جو بابی کے ساتھ ان کے تعلقات کی یادداشت پر مبنی ہے۔ اس فلم میں کنگنا رناؤت کا کردار پروین بابی سے متاثر نظر آتا ہے۔