پران کے بارے میں ۱۴؍ حقائق
Updated: Feb 12, 2025, 12:48 PM IST | Tamanna Khan
ہندوستانی سنیما میں بطور ویلن اپنی منفرد شناخت بنانے والے پران کرشن سکند غیر منقسم ہندوستان کے لاہور میں ۱۲؍ فروری ۱۹۲۰ء کو پیدا ہوئے تھے۔ ہندوستانی سنیما کی تاریخ میں انہیں انتہائی کامیاب اور قابل احترام شخصیت قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے فلم انڈسٹری میں ۶۰؍ سال سے زائد عرصے تک کام کیا۔ وہ اپنے زمانے کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے اداکاروں میں سے ایک تھے۔ ان کا انتقال ۱۲؍ جولائی ۲۰۱۳ء کو ممبئی میں ہوا تھا۔ جانئے ان کے بارے میں چند دلچسپ باتیں۔ تمام تصاویر: ایکس، انسٹاگرام، فیس بک، یوٹیوب
X
1/14
پران کے والد لالہ کیول کشن اپنے مختلف سرکاری ٹھیکوں کے سلسلے میں کئی شہروں میں ٹھکانے بدلتے رہے، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پران کی ابتدائی تعلیم دہلی، میرٹھ، دہرہ دُون، اور رامپور جیسے شہروں میں ہوئی۔ انہیں فوٹوگرافی کا بہت شوق تھا، لہٰذا وہ فوٹوگرافر کی ملازمت کرنے لگے۔
X
2/14
ایک دن ایک پان والے دکان پر پران کی ملاقات لاہور فلم انڈسٹری کے مشہور اسکرپٹ رائٹر ولی محمد ولی سے ہوئی۔ ولی محمد نے پران کی شخصیت دیکھی تو انہیں فلم ’’یملا جٹ‘‘ کے ویلن کے کردار کی پیشکش کی جس پر پران راضی ہوگئے۔ یہ ایک کامیاب فلم ثابت ہوئی۔
X
3/14
اس کے بعد پران نے شوکت حسین رضوی کی فلم ’’خاندان‘‘ میں کام کیا جس میں ملکۂ ترنم نورجہاں ہیروئن تھیں۔ پران کی پہلی فلم ’’یملا جٹ‘‘ میں نورجہاں چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر کام کر چکی تھیں۔’’خاندان‘‘ میں نورجہاں کی عمر صرف ۱۵؍برس تھی اور وہ پران سے قد میں چھوٹی تھیں، لہٰذا دونوں کے کلوز اَپ شاٹ لیتے وقت نورجہاں کو ایک چھوٹے سے اسٹول پر کھڑا کیا جاتا تھا۔
X
4/14
لاہور میں ۱۹۴۰ء سے ۱۹۴۶ء تک پران ۲۲؍فلموں میں اداکاری کر چکے تھے اور ۱۸؍فلمیں ابھی اُن کے پاس باقی تھیں۔ تاہم، ۱۹۴۷ء میں ان کے کریئر میں ایک خلاء آگیا جو ملک کی تقسیم سے وابستہ تھا۔ ۱۹۴۰ء سے ۱۹۴۷ء تک کی تمام فلمیں غیرمنقسم ہندوستان میں بنی تھیں۔
X
5/14
تقسیم ہند کے وقت پران بمبئی چلے آئے۔ کافی دنوں تک انہیں یہاں کوئی فلم نہیں ملی۔ انہوں نے کریئر بدلنے کا ارادہ کر لیا اور بمبئی کے مرین ڈرائیو پر ہوٹل ڈیلمار میں ملازمت شروع کر دی اور تقریباً ۸؍ماہ کے بعد بمبئی ٹاکیز میں سعادت حسن منٹو کی سفارش پر اُن کو فلم ’’ضدی‘‘ میں کام مل گیا۔ ’’ضدی‘‘ دیوآنند کی بھی پہلی فلم تھی۔ کامنی کوشل اُس فلم کی ہیروئن تھیں۔ فلم کی کامیابی کے بعد پران کو لگاتار فلمیں ملنی شروع ہو گئیں۔
X
6/14
۱۹۵۵ء میں ’’دیوداس‘‘، ’’بارہ دری‘‘، ’’منیم جی‘‘ اور ’’آزاد‘‘ جیسی فلموں میں پران نے اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے اور اُن کے چاہنے والوں کی تعداد ہندوستان بھر میں تیزی سے بڑھنے لگی۔
X
7/14
پران فلمی دنیا کے واحد اداکار تھے جنہوں نے ایک ہی خاندان کی تین نسلوں، پرتھوی راج کپور، راج کپور اور رشی کپور کے ساتھ کام کیا ہے۔
X
8/14
۱۹۷۲ء تا ۱۹۹۹ء پران نے تقریباً ۱۵۸؍ فلموں میں مختلف قسم کے کردار ادا کئے۔ اُن کی شہرت اور مقبولیت اس درمیان یکساں طور پر برقرار رہی۔ پران چاہتے تھے کہ وہ مرتے دم تک فلموں میں کام کرتے رہیں۔ مگر بڑھتی عمر کے ساتھ اُن کی طبیعت خراب رہنے لگی تھی۔
X
9/14
پران کو ہندی نہیں آتی تھی۔ وہ اپنے مکالمے اردو میں لکھوایا کرتے تھے۔ اردو شاعری کے پران بڑے شیدائی تھے اور لوگوں کو نجی ملاقاتوں میں اردو کے اشعار سنایا کرتے تھے۔ اُن کا تلفظ بہت عمدہ تھا جو اُن کے مکالموں کی ادائیگی میں بہت مددگار ثابت ہوتا تھا۔
X
10/14
دلیپ کمار سے پران کا خاص تعلق تھا۔ جب دلیپ کمار کی شادی سائرہ بانو سے ہوئی تو پران کسی فلم کی شوٹنگ کے سلسلے میں سری نگر میں تھے۔ شادی کی خبر سن کر وہ بمبئی پہنچے اور عین نکاح کے وقت شادی میں شریک ہوئے۔ پران، دلیپ کمار سے عمر میں صرف تین برس بڑے تھے۔
X
11/14
پران صاحب نے تقریباً ساٹھ برس تک ہندوستانی سنیما پر اپنا ایک خاص مقام بنائے رکھا۔ انہوں نے منفی کردار اتنی خوبصورتی سے ادا کیے کہ لوگ اُن کرداروں سے نفرت کرتے تھے، مگر اُن کے ادا کرنے والے پران سے محبت کرتے تھے۔
X
12/14
پران کی سوانح مشہور صحافی بنی روبن نے تحریر کی ہے جس کا عنوان ہے ’’اینڈ پران‘‘۔ چونکہ فلم کی پبلسٹی میں تمام اداکاروں کے نام کے آخر میں پران صاحب کا نام ’’اینڈ پران‘‘ لکھا ہوتا تھا۔
X
13/14
پران کو تین بار بہترین معاون اداکار کے طور پر فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ تین بار بنگال فلم جرنلسٹ اسوسی ایشن کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ۲۰۰۱ء میں پدم بھوشن اور ۲۰۱۳ء میں ’’دادا صاحب پھالکے ایوارڈ‘‘ تفویض کیا گیا۔ اس کے علاوہ مختلف اداروں کی طرف سے پران کو تقریباً ۲۰؍ مختلف قسم کے اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔
X
14/14
پران کی خواہش تھی کہ وہ کسی فلم میں چانکیہ کا کردار ادا کریں، مگر اُن کی یہ خواہش پوری نہ ہو سکی۔ کافی عرصہ بیمار رہنے کے بعد ۹۳؍برس کی عمر میں ۱۲؍جولائی ۲۰۱۳ء کی شام انہوں نے ممبئی کے لیلاوتی اسپتال میں زندگی کی آخری سانس لی اور اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔