۱۹؍ نومبر ۱۹۵۱ء کو ممبئی، مہاراشٹر میں پیدا ہونے والی زینت امان بالی ووڈ کی معر وف اداکاراؤں میں سے ایک ہیں۔ وہ پنچ گنی کے ایک اسکول میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کیلئے یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا (لاس اینجلس) چلی گئی تھیں۔ اداکاری کے میدان میں قدم رکھنے سے قبل انہوں نے فیمینا میگزین کیلئے بطور صحافی خدمات انجام دی تھیں۔ جانئے اداکارہ کے بارے میں چند دلچسپ باتیں۔ تمام تصاویر: آئی این این، ایکس، انسٹاگرام، فیس بک، یو ٹیوب
زینت امان کا شمار ۸۴۔۱۹۷۳ء کی سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی اداکاراؤں میں ہوتا تھا۔
زینت امان برصغیر کی پہلی خاتون تھیں جنہوں نے ’’مس ایشیاء پیسیفک‘‘ (۱۹۷۰ء) کا خطاب جیتا تھا۔
زینت امان جب ۱۳؍ سال کی تھیں تب ان کے والد امان اللہ کا انتقال ہوگیا تھا۔ وہ اسکرین رائٹر تھے۔ انہوں نے ’مغل اعظم‘ اور ’پاکیزہ‘ جیسی فلموں کیلئے معاون اسکرین رائٹر کے طور پر کام کیا تھا۔
زینت امان کی پہلی فلم ’’ہلچل‘‘(۱۹۷۱ء) تھی جو باکس آفس پر بری طرح فلاپ ہوئی تھی۔ اس کے بعد زینت امان نے ملک چھوڑکر امریکہ سکونت اختیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
تاہم، دیو آنند نے زینت امان کو ایک موقع دیا۔ دیوآنند کے ساتھ ان کی فلم ’’ہرے رام ہرے کرشنا‘‘ باکس آفس پر سپر ہٹ ثابت ہوئی تھی۔ اسی فلم کے ذریعے بالی ووڈ میں ’’ہپی کلچر‘‘ متعارف کروایاگیا تھا۔
’’ہرے رام ہرے کرشنا‘‘ کیلئے انہیں بنگال فلم جرنلسٹس اسوسی ایشن کا بہترین اداکارہ کا ایوارڈ جبکہ فلم فیئر کی جانب سے بہترین معاون اداکارہ کے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
راج کپور جب ’’ستیم شیوم سندرم‘‘ کیلئے کاسٹنگ کررہے تھے تو زینت امان ایک دیہاتی لڑکی کے روپ میں جس کے چہرے پر جلنے کے نشان تھے، راج کپور کے دفتر گئی تھیں۔ یہ دراصل متذکرہ فلم میں ’’روپا‘‘ کا کردار تھا۔ کردار کے تئیں زینت امان کی لگن سے متاثر ہوکر راج کپور نے انہیں فوری طور پر ’’روپا‘‘ کا کردار دے دیا تھا۔
رضا مراد، زینت امان کے ماموں زاد بھائی ہیں۔زینت امان کی دادی اختر جہاں بیگم بھوپال کے آخری نواب حمید اللہ خان کی پہلی کزن تھیں۔