محکمہ فائر بریگیڈ میں کام کرنے والوں کے جذبات اوراحساس ذمہ داری کو پیش کرنے والی ایک منفرد فلم جن کے بارے میں بہت کم بات ہوتی ہے۔
EPAPER
Updated: December 14, 2024, 11:36 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai
محکمہ فائر بریگیڈ میں کام کرنے والوں کے جذبات اوراحساس ذمہ داری کو پیش کرنے والی ایک منفرد فلم جن کے بارے میں بہت کم بات ہوتی ہے۔
اگنی (Agni)
اسٹار کاسٹ: پرتیک گاندھی، دیویندو شرما، جیتندر جوشی، سائی تمہانکر، سیامی کھیر، ادیت اروڑا، کبیر شاہ، ہتیش چوہان
ڈائریکٹر :راہل ڈھولکیا
رائٹر :راہل ڈھولکیا، وجے موریہ
پروڈیوسر:فرحان اختر، رتیش سدھوانی، قاسم جگمگیا، وشال رامچندانی، شیوانی سرن
میوزک:جان اسٹیوارڈ اڈوری
سنیماٹوگرافی:کے یو موہنن
ایڈیٹنگ:دیپا بھاٹیا
پروڈکشن ڈیزائن:اسنگدھا باسو، سومیت باسو، رجنیش ہیدائو
کاسٹیوم:نیلانچل گھوش، درشن جالان
ریٹنگ: ***
`جو لوگ شعلوں میں جیتےہیں وہ امر ہو جاتےہیں۔ فلم کی یہ لائن ملک کے ان فائر فائٹرز کے لیے وقف ہے، جو آگ لگنے پر لوگوں کو بچانے کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈال دیتے ہیں، لیکن کیا کوئی فائر فائٹر واقعی اس وقت امر ہو جاتا ہے جب وہ دوسروں کو بچانے کے لیے خود کو آگ میں جھونک دیتا ہے؟ کیا واقعی ان کی قربانیوں کو یاد کیا جاتا ہے؟ مصنف اور ہدایت کار راہل ڈھولکیا ان کے چیلنجوں، دکھ اور درد کی ان کہی کہانی لے کر آئے ہیں جن سے یہ فائر فائٹرزاپنی ذاتی اور کام کی زندگی میں گزرتےہیں۔ فلم دیکھنے کے بعداحساس ہوتا ہے کہ ہم آج تک ان کے کام اور قربانیوں سے لاتعلق کیوں رہ گئے؟
فلم کی کہانی
کہانی وٹھل راؤ (پرتیک گاندھی) سے شروع ہوتی ہے، جو فائر اسٹیشن کےسربراہ ہیں۔ ان کےاہل خانہ میں ان کا بیٹا اور بیوی رکمنی سرو(سائی تمہنکر)ہیں۔ جب شہر میں آگ لگتی ہے تو وٹھل راؤ اپنی جان کی پروا کیے بغیر لوگوں کو بچاتے ہیں۔ حالانکہ وہ محکمے میں بطور چیف ہیرو ہیں، لیکن ان کے بیٹے اور عام لوگوں کی نظروں میں ان کے پولیس افسر بہنوئی سمیت ساونت (دیویندو شرما) ہیرو ہیں۔ وٹھل اور سمیت بالکل نہیں ملتے ہیں۔ وٹھل کا ماننا ہے کہ ایسے حادثات میں فائرفائٹرز پولیس سے پہلے پہنچ جاتے ہیں، لیکن ان کے کام کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے اور پولیس ساری تعریفیں لوٹ لیتی ہے۔
فائر اسٹیشن پر وٹھل کی ٹیم میں اونی(سیامی کھیر) جیسی بہادر فائر فائٹرزبھی شامل ہیں، جوانتہائی فرض شناس ہیں۔ اس دوران شہر میں کئی مقامات پر اچانک آگ لگنے کے حادثات کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ وٹھل کی ٹیم کے ساتھ، سمیت کی ٹیم بھی آتشزنی کے ان حادثات کی تحقیقات میں کام کرتی ہے۔ وٹھل کی ٹیم کو ان حادثات کے پیچھے ایک بہت بڑی سازش کا سراغ ملتا ہے، لیکن تب تک سمیت مبینہ مجرم کو پکڑ کر ایک بار پھر ہیرو بن جاتا ہے۔
مجرم پکڑے جانے کے بعد ایک اور خوفناک آگ لگ جاتی ہے۔ اونی کا منگیتر، جو خود ایک فائر فائٹر تھا اور اس آگ میں لوگوں کو بچانےآیا تھا، اپنی جان سےہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ تب وٹھل کو آگ لگنےکے واقعات سے متعلق کچھ شواہدملتےہیں، جس سے وہ چونک جاتاہے۔ اب ایک زبردست آتشزدگی کا حادثہ ہونے والا ہے، جس میں وٹھل اور سمیت کے خاندان سمیت شہر کے کئی سیاست دان اور معززین موجود ہیں۔ کیا وٹھل انہیں بچا سکے گا؟ کیا وہ اصل مجرم کو بے نقاب کرپائے گا؟ اس بار کون ہیرو ثابت ہوگا؟ سمت یا وٹھل؟ جاننے کے لیے آپ کو فلم دیکھنا پڑے گی۔
ہدایت کاری
’پرزانیا‘جیسی نیشنل ایوارڈ یافتہ فلمیں دینے والے راہل ڈھولکیا اس بار تھریلر انداز میں فائر فائٹرز جیسے اچھوتے موضوع کو لے کر آئے ہیں۔ بلاشبہ انہوں نے نہ صرف آگ بجھانے والوں کے عزم اور ان کی زندگی کی ستم ظریفی کو پیش کیاہےبلکہ معاشرے اور انتظامیہ کی طرف سے انہیں نظرانداز کیے جانے کے عمل کا بھی نہایت حساس انداز میں اظہار کیا ہے۔ راہل یہ دکھانے میں کامیاب ہیں کہ اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگوں کی بے حسی اور عام لوگوں کی لاعلمی کے باوجود فائربریگیڈ اپنی ذمہ داری میں کوئی کوتاہی نہیں ہونے دیتا۔ فلم کے آغازمیں آگ کا خوفناک منظر فلم کا ماحول ترتیب دیتا ہے اور کردار پیش ہوجاتے ہیں لیکن راہل کی فلم میں کہانی اور اسکرین پلے تھوڑا کمزورہوجاتا ہے جس کی وجہ سے تھریلر اثر نہیں ڈال پاتی۔
ادا کاری
اپنے کیریئر کے آغازسےہی، پرتیک گاندھی نے بطور اداکار خود کوثابت کیا ہے۔ یہاں بھی ان کی اندرونی اور بیرونی کشمکش وٹھل راؤ کی شکل میں شاندار طریقے سے سامنے آئی ہے۔ وہ اپنے کردار کی چمک سےفلم کوآگے بڑھاتےہیں۔ دیویندو ایک شیطانی پولیس افسر کےکردار میں بہت تفریح کرتے ہیں۔
نتیجہ
وہ لوگ جو گمنام ہیروز اور فائر فائٹرز کی دنیا کی کہانیاں جاننے کا شوق رکھتے ہیں یہ فلم دیکھ سکتے ہیں۔