• Tue, 24 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بھیاجی: منوج باجپئی کو ایکشن ہیرو کے طور پر پیش کرنے والی فلم

Updated: May 25, 2024, 10:20 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

بدلے کی کہانی پر مبنی ۱۰۰؍ویں فلم قرار دی جارہی اس فلم میں منوج باجپئی نے پشپا اور کے جی ایف جیسے ایکشن کرنے کی کوشش کی ہے۔

Manoj Bajpayee and Zoya Hussain can be seen in a scene from the movie `Bhyaji`. Photo: INN
فلم ’بھیاجی‘ کے ایک منظر میں منوج باجپئی اور زویا حسین کو دیکھا جاسکتاہے۔ تصویر : آئی این این

بھیاجی (Bhaiyya Ji)
اسٹار کاسٹ :منوج باجپئی، وپن شرما، جتن گوسوامی، زویا حسین، آکاش ماکھیجا، امریندر شرما، بھاگیرتھی بائی کدم، جے ہند کمار۔ 
ڈائریکٹر :اپورو سنگھ کرکی
رائٹر:اپورو سنگھ کرکی
 موسیقی:آدتیہ دیو، منوج تیواری
 پروڈیوسر:منوج باجپئی، شبانہ رضا باجپئی، کملیش بھانوشالی، ونود بھانوشالی، وکرم کھکھڑ، سمکشا اوسوال شائل اوسوال
 سنیماٹوگرافی:ارجن ککریتی
کاسٹنگ:شیوم گپتا
پروڈکشن ڈیزائن:پاریجات پودار، بوئیشالی سنہا
آرٹ ڈائریکٹر:مکیش چوہان، انکوش پرشانت مورے
 ریٹنگ: ***

 منوج باجپئی ان اداکاروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے بالی ووڈمیں آزاد سنیما کو مضبوط کیا ہے۔ اپنے کریئر کی۱۰۰؍ویں فلم’بھیا جی‘ میں وہ اپنی امیج سے مختلف ایکشن اوتار میں ناظرین تک پہنچے ہیں۔ بہارکی مٹی سے بننے والی انتقام کی اس کہانی کو سنگل اسکرین ایکشن انٹرٹینرکے طور پر بنایا گیا ہے، جس میں کچھ مضبوط دیسی ایکشن سین ضرور ہیں، لیکن کمزور سکرپٹ نے’بھیا جی‘ کی شان کھو دی ہے۔ 
کہانی:فلم کی کہانی بہاری بابو رام چرن ترپاٹھی عرف بھیا جی (منوج باجپائی) کے بارے میں ہے، جو اپنے علاقے میں رابن ہڈ کے والد ہیں۔ کبھی کبھی پورا علاقہ ان کے نام سے کانپ جاتا تھا۔ اپنے بیلچے سے وہ کئی بڑے جانوروں کو اگلی دنیا میں لے آیا ہے۔ لیکن اپنے والد سے کیے گئے وعدے کی وجہ سے وہ تمام خونریزی چھوڑ کر اپنی سوتیلی ماں اور بھائی کے ساتھ ایک باوقار زندگی گزارنے لگتا ہے۔ عمر زیادہ ہوجانے کے باوجود اب وہ شادی کررہا ہے۔ ادھیڑ عمر میں ہورہی شادی پر وہاں موجود لوگ مذاق بھی اڑاتے ہیں۔ پھر ایک گانا ہوتا ہے اور گانے کے بیچ دہلی میں پڑھ رہے اپنے چھوٹے سے لگاتار بات ہوتی رہتی ہے اور پھر فون کٹ جاتا ہے۔ اگلے دن کملا نگر پولیس اسٹیٹشن سے فون آتا ہے۔ پھر بھیاجی اپنے دونوں سپہ سالاروں کے ساتھ دہلی پہنچتے ہیں۔ جب تک بھیاجی اپنے چھوٹے بھائی تک پہنچ پاتے تب تک اس کا جسم شمشان میں جل کر راکھ میں تبدیل ہوچکا ہوتا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ ان کا بھائی حادثے میں نہیں مرا بلکہ اسے قتل کیا گیا ہے۔ پھر بےگناہ بھائی کا دردناک قتل انہیں دوبارہ بیلچہ اٹھانےاورجارح ہونے پر مجبور کرتا ہے۔ بھیا جی کے بدلے کی آگ میں کون جلتا ہے یہ جاننے کے لیے ہمیں فلم دیکھنا پڑے گی۔ 
ہدایتکاری : فلم کےڈائریکٹر اپوروا سنگھ کارکی کو ان کی حقیقت پسندانہ اندازکی پہلی فلم’صرف ایک بندہ کافی ہے‘کیلئے کافی پذیرائی ملی تھی۔ اس بار انہوں نے لارجر دین لائف ہیرو کے ساتھ بالکل مختلف مسالہ فلم بنائی ہے۔ لیکن، نہ کہانی میں نیا پن ہے اور نہ ہی اس کے انداز بیان میں نفاست۔ بلکہ فلم کے رکھ رکھائواور سلو موشن ایکشن آپ کو ’پشپا‘ اور’کے جی ایف‘جیسی سپر ہٹ فلموں کی یاد دلاتا ہے۔ کمزور کہانی اور پھیکے اسکرین پلے کی وجہ سے’بھیا جی‘پردے پر ’پشپ راج‘ یا ’راکی بھائی‘کی دلکشی پیدا نہیں کر پا رہی ہے۔ 
 اس فلم میں صرف۲؍ جذبات ہیں۔ غم اور غصہ۔ اس وجہ سے بھی یہ فلم مکمل انٹرٹینر نہیں بن پاتی۔ ڈائیلاگ بھی ایسے نہیں کہ سیٹی بجائی جا سکے۔ جی ہاں، منوج باجپئی کےکچھ دیسی طرز کے ایکشن سین پرسنگل اسکرین سنیماگھروں میں ضرور تالیاں بجائی جا سکتی ہیں۔ فلم کی ایک بڑی کمزوری اوسط پروڈکشن ڈیزائن ہے۔ پروڈکشن ڈیزائنر کو سمجھنا ہوگا کہ سامعین نے لکھنؤ کو اسکرین پر پہلے ہی اتنا پہچان لیا ہے کہ آپ وہاں بہار سے دہلی تک سب کچھ طے نہیں کر سکتے۔ فلم کے ایک اہم سین میں جس طرح دہلی کے ریلوے اسٹیشن کو دکھایا گیا ہے، وہ بالکل فرضی لگتا ہے۔ فلم کی ایڈیٹنگ میں بھی چستی کی ضرورت تھی، تاکہ پہلے ہاف کو مزید چست بنایا جا سکے۔ 
اداکاری :فلم’بھیا جی‘کےمضبوط پہلو کے بارے میں بات کریں تو یہ خود بھیا جی ہیں یعنی منوج باجپئی۔ اپنے عام قد کے باوجود وہ بھیا جی کے طاقتور کردار سے مطابقت پیدا کرتےہیں۔ تاہم، فلم میں ان کے قہر و غضب کےبارے میں جتنی بات سننے کو ملتی ہے اتنا کچھ اسکرین پرنظر نہیں آتاہے۔ ہر قدم پر ان کا ساتھ دینے والی میتھلی (زویا حسین) نے بھی زبردست ایکشن کا مظاہرہ کیاہے۔ اپنے محدود کردار کےباوجود زویا متاثر کرتی ہے۔ ساتھ ہی ویب سیریز ’کہرا‘ میں اپنی اداکاری کا لوہا منوانے والے سویندر وکی کے کردار کو بھی ٹھیک سے ڈیولپ نہیں کیاگیا ہے۔ ایک سین میں سفاکیت کو دکھانےکے علاوہ، اس کا کردار چندر بھان کون ہے اور وہ کیا کرتا ہے اس کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے۔ 
موسیقی:موسیقی کی بات کریں تو سندیپ چوٹا کا بیک گراؤنڈ اسکور اچھا ہے۔ فلم کے گانے’چکا جام‘، ’باگھ کا کریجا‘اور’بھائی کا ویوگ‘ کے گانے اچھے بن گئے ہیں۔ 
نتیجہ:اگر آپ منوج باجپئی کے مداح ہیں تو آپ ان کے مختلف ایکشن اوتار سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK