• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بلڈی عشق: کئی پرانی ڈرائونی فلموں کو ملا کربنائی گئی ایک نئی فلم

Updated: July 27, 2024, 11:16 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

او ٹی ٹی پر ریلیز وکرم بھٹ کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں وہی پرانی روش دکھائی گئی ہے جواس تعلق سے ان کا طریقہ رہا ہے۔

Avika Gore can be seen in a scene from the movie `Bloody Ishq`. Photo: INN
فلم ’بلڈی عشق‘ کے ایک منظر میں اویکا گور کو دیکھا جاسکتاہے۔ تصویر : آئی این این

بلڈی عشق(Bloody Ishq)
اسٹار کاسٹ : اویکا گور، شیام کشور،جینیفر پکیناٹو،منمیت سنگھ سواہانی، وردھان پوری
 ڈائریکٹر :وکرم بھٹ، منیش چوان 
رائٹرس: مہیش بھٹ
پروڈیوسر:مہیش بھٹ، راکیش جنیجا
 سنیماٹوگرافی:نرین گیڈیا
 ویزوئل افیکٹ:ہاشم انصاری، میور رتی لال پاٹل
 کاسٹیوم ڈیزائن:ہرشا پرمار
کاسٹنگ:سنیل شکیا
بیک گرائونڈ میوزک:نرمل پانڈیا
سائونڈ ڈیزائن اینڈ مکسنگ:شانتانو آکیرکر
 ریٹنگ: *

 ہندی فلموں کی دنیا کہیں آگے بڑھ چکی ہے اوراس میں نئے نئے انداز کی فلمیں بنائی جانے لگی ہیں لیکن ہدایت کار وکرم بھٹ اب بھی وہیں اٹکے ہوئے ہیں اور اب بھی اسی قسم کی فلمیںبنارہے ہیں کہ جس میں ایک پرانا گھر ہوتا ہے اور اس میں ایک خاتون بدروحوں کے نرغے میں پھنسی ہوئی ہے۔ مہیش بھٹ کی تحریر کردہ،فلم ’بلڈی عشق‘ وکرم بھٹ کی اپنی  ہی فلم ’۱۹۲۰ء‘اورانتقام لینے والےبھوتوں کےتعلق سے اب تک بنائی گئی  درجنوں دیگر فلموں کاملغوبہ ہے۔ یہ حیرت کی بات ہے کہ بھٹ ایک ہی فارمولے کو ریمکس کرتےکرتے نہیں تھکتے۔
فلم کی کہانی
 نیہا (اویکا گور) ایک جھیل سے مچھلی پکڑنے کے بعد، یادداشت  کھو دیتی ہے اور جب اس کی آنکھ کھلتی ہے تو وہ خود کو ایک اسپتال میں پاتی ہے۔اسے پتہ چلتا ہے کہ اس کی شادی رومیش (وردھان پوری) سےہوئی ہے، اور وہ ایک دور دراز اسکاٹش جزیرے پر ایک محل میں رہتےہیں، جہاں کوئی اورنہیں رہتا، یہاں تک کہ گھریلو ملازم بھی نہیں۔ یہ گھرقدیم اور جدیددورکےطرز تعمیر کا مجموعہ ہےیعنی اس میں بد شکل آرٹ کے نمونے اورقدیم سنگ مرمر کے مجسمے لگے ہیںتو دوسری جانب ایک سفید سیڑھی  ہے جواس گھر کی معلوم نہیں ہوتی۔
 اسے پتہ چلتا ہےکہ رومیش کووڈ کی وجہ سے ہونے والے کاروباری نقصانات سے نجات کے لیےاس محل کو ایک ریزورٹ میں تبدیل کرنے والا ہے۔
 اس فلم میں پرانی ڈرائونی فلموں کی طرح وہی سب دکھایا گیا ہے کہ عجیب و غریب آوازیں آرہی ہیں،خوفناک چیزیں دکھائی دے رہی ہیں،چیخیں اورکراہیں سنائی دے رہی ہیں، کھڑکی پرخونی پنجوں کےنشانات، بکھرتے ہوئےشیشے، لڑھکتی ہوئی چیزیں،رات میں ایک ٹوٹی ہوئی لفٹ اوپرنیچے  ہورہی ہے، جس نے نیہا خوفزدہ ہو جاتی ہےلیکن رومیش ان سب  کے باوجود سکون سے سوتا ہے، اور اس بات کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیتا ہےکہ گھر پربھوتوں کا سایہ ہے۔
 ایک  پر اسرار خاتون عائشہ (جینیفر پیکیناٹو) جونیہا کی سب سے اچھی دوست ہونے کا دعوی کر تی ہے،اسےبتاتی ہےکہ رومیش جھوٹ بول رہا ہے، اور حویلی میں ایک روح ہے جو نیہا سے نفرت کرتی ہے۔یہ عائشہ جزیرےکے اندر اور باہر گھومتی نظر آتی ہے، اور نیہا اس سےیہ تک نہیں پوچھتی کہ وہ ایسا کیسے کرلیتی ہے جبکہ جزیرے تک پہنچنے کا واحد راستہ کشتی ہے۔
 ایسا ہی ایک اور منظرہے جس میںایک خاتون بیچ رات  میں نیہا کومیسج کرتی ہے، جبکہ حالات دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ اس جزیرے پر کوئی نیٹ ورک نہیں  ہے۔
 نیہا کو تہہ خانے کے فرش پر ایک پولیس اہلکار کا کارڈ ملتا ہے، اور وہ (شیام کشور) یہ دعویٰ کرتے ہوئے دکھائی دیتاہے کہ رومیش اپنے والد (راہول دیو)کے قتل کا ملزم تھا، اور نیہااس سے قبل ایک اور نام نہاد حادثے کا شکار ہوچکی ہے۔پھر اسےایک’گھوسٹ انویسٹی گیٹر‘ (گوتم شرما) کی رسید ملتی ہے،جس سے اسے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس کا پارٹنرپہلے سے جانتے ہیں کہ اس گھر میں بھوت موجود ہے۔
ہدایت کاری
 یہ فلم عجیب و غریب مناظر سے بھری ہوئی ہے، جیسے رومیش ایک بندوق کے حملے میں زخمی خاتون کو اپنے گھر لے جاتا ہے جبکہ پولیس والے اسےاسپتال لےجانے کیلئے کہتے ہیں۔وہاں موجود روح کوئی بھی شکل اختیار کر سکتی ہے اور کہیں بھی پہنچ سکتی ہے لیکن جب نیہا کو اس سے لڑنے کے لیے وسائل اکٹھا کرنے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے تو وہ دروازے پر دستک دینے پر مجبور ہوتی ہے!
اداکاری
یہ فلم ہدایت کاری کے علاوہ اداکاری کے محاذ پر بھی کافی کمزور ہے،فلم بہت لمبی اور سست ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ہر کوئی سست رفتاری سے چل رہا ہے، اور پریشان کن سرگوشیوں میں بات کر رہا ہے۔
نتیجہ
 اس فلم کو اس لئے بھی نہیں دیکھا جانا چاہئے کہ ڈرائونی فلموں کے زمرے میں اس سے کہیں زیادہ اچھی فلمیں موجود ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK