یہاں کئی تاریخی قلعے،پہاڑاور جنگل موجود ہیں،گرم گونڈہ کا قلعہ اتنا مضبوط ہے کہ آج بھی اسی آن بان اور شان کے ساتھ کھڑا ہے۔
EPAPER
Updated: December 25, 2024, 11:21 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai
یہاں کئی تاریخی قلعے،پہاڑاور جنگل موجود ہیں،گرم گونڈہ کا قلعہ اتنا مضبوط ہے کہ آج بھی اسی آن بان اور شان کے ساتھ کھڑا ہے۔
جو لوگ گھومنے پھرنےکا شوق رکھتے ہیں وہ ہمیشہ نئی جگہوں کی تلاش میں رہتےہیں جہاں وہ کچھ مختلف دیکھ اور کر سکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سفر کا مزہ اس وقت بڑھ جاتا ہےجب اس جگہ کی قدرتی خوبصورتی کے ساتھ کچھ ثقافتی یا تاریخی اہمیت بھی ہو۔ آج ہم آپ کو تاریخی اور ثقافتی روایات سے مالا مال ایک ایسی ہی جگہ کے بارے میں بتائیں گے۔ ہم آندھرا پردیش کے شہر چتور کی بات کر رہے ہیں۔ یہاں آپ کو بہت سی تاریخی عمارتوں کے ساتھ قدرتی خوبصورتی کے بہت ہی منفرد اندازدیکھنے کو ملیں گے۔ یہاں بہت سی جگہوں پر آپ کو خوبصورت فن تعمیر بھی دیکھنے کو ملے گا۔
خصوصیات
آندھرا پردیش میں واقع چتور کئی وجوہات کی بنا پر خاص ہے۔ یہاں کئی بادشاہوں کی سلطنتوں سے متعلق قلعے دیکھےجا سکتے ہیں۔ جن میں سب سے نمایاں قلعہ گروم کونڈہ ہے۔ اس کے علاوہ ہورسلے کی پہاڑیاں، کونڈینیا وائلڈ لائف سینکچوری وغیرہ بھی دیکھنے کے لائق مقامات ہیں، جہاں آپ کو تاریخ اور یہاں قائم ہونے والی سلطنت سے متعلق بہت سے دلچسپ حقائق جاننے کا موقع ملے گا۔
کونڈنیا وائلڈ لائف سینکچوری
چتور میں کونڈنیا وائلڈ لائف سینکچوری بہت مشہور ہے۔ یہاں بہت سے مقامی جنگلی جانور دیکھے جا سکتےہیں جو تقریباً معدوم ہونے کے دہانے پر ہیں۔ یہاں آپ کو جن جانوروں کی نسلیں دیکھنے کو ملیں گی ان میں سلوتھ بیئر، ہاتھی، ہائینا، ہپوپوٹیمس، ہمالیائی کالا ریچھ وغیرہ شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس مقام کوملک میں موجود دیگر پناہ گاہوں کےمقابلے میں ایک مختلف تاریخی اہمیت حاصل ہے۔
ہورسلے ہلز
’ہورسلےہلز‘یقینی طور پر چتور آنے والے لوگوں کی گھومنے کے مقامات کی فہرست میں یقینی طور پرشامل ہوتاہے۔ یہاں آپ کو کئی طرح کے خوبصورت پارک ملیں گے۔ چتور کے ہورسلےہلز سے آپ ضرور لطف اندوز ہوں گے۔ یہاں ٹریکنگ کے ساتھ ساتھ آپ کو ایک چھوٹا چڑیا گھر بھی دیکھنے کو ملے گا جو بہت خوبصورت ہے۔ واضح رہے کہ اس جگہ کو’آندھرا کا اوٹی‘ بھی کہا جاتا ہے۔
گُرّم کونڈہ قلعہ
چتور کاگرم کونڈا قلعہ ایک قابل دید مقام ہے کیونکہ یہ وجےنگرسلطنت کی کہانی اور اس کی تاریخ کو بیان کرتا ہے۔ اگر ہم اس قلعے کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ابتدا میں اسے مٹی اور چٹان سے بنایا گیا تھا۔ بعد ازاں اپنے اپنے دور حکومت میں نئے سلاطین نے اس قلعے کی انتہائی منفرد اور خوبصورت انداز میں مرمت کروائی، شاید یہی وجہ ہے کہ یہ قلعہ آج بھی اتنا ہی بڑا دکھائی دیتا ہے اور برسوں سے مضبوط کھڑا ہے۔ دوسری طرف اس قلعے کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سلطان حیدر علی اور ٹیپو سلطان نے بھی اس پر حکومت کی ہے۔
واضح رہے کہ اس قلعے کی اونچائی ۵۰۰؍فٹ ہے۔ جب بھی آپ آندھرا پردیش آئیں، گرم کونڈا قلعہ ضرور دیکھیں۔ یہ قلعہ صبح ۸؍ سے شام۶؍بجے تک کھلا رہتا ہے۔ آپ بغیر کسی فیس کے یہاں گھوم سکتےہیں۔ اس کے علاوہ، آپ یہاں تک پہنچنے کے لیے بس یا ٹرین کی خدمات حاصل کرسکتے ہیں۔ اگر آپ ٹرین سے جا رہے ہیں تو آپ کو وائل پاڈو اسٹیشن پر اترنا پڑے گا۔ جبکہ، اگر آپ بس سے آتےہیں تو آپ مدناپلے میں اتر سکتے ہیں کیونکہ یہاں سیدھی بس آتی ہے۔ مدناپلے میں سیاحوں کے ٹھہرنے کے اچھے انتظامات ہیں۔ یہاں آپ کو بہت سے اچھے اور سستے ہوٹل ملیں گے۔
کیسے پہنچیں
چتور تک پہنچنا بہت آسان ہے، کیونکہ یہ شہر ہندوستان کے تمام بڑے ہوائی، ریل اور سڑک راستوں سے جڑا ہوا ہے۔
فضائی راستہ - اگر آپ یہاں ہوائی جہاز سے آنے کا سوچ رہے ہیں تو آپ کو تروپتی ہوائی اڈےپر آنا پڑے گا۔ یہ وہاں سے تقریباً ۶۰؍ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
ریلوے اسٹیشن- یہاں کا قریب ترین ریلوے اسٹیشن چتور جنکشن ہے۔ اس جگہ کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہاں ہندوستان کے تمام بڑے شہروں سے ٹرینیں باقاعدگی سے آتی ہیں۔ اندرونی طور پر آپ بس یا رکشہ سے سفر کرسکتے ہیں۔
بذریعہ سڑک - آپ یہاں بذریعہ سڑک آسانی سے پہنچ سکتے ہیں کیونکہ بسیں تمام بڑے شہروں سے براہ راست یہاں آتی ہیں۔