• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کریک جیتے گا تو جیئے گا: ہائی ایکشن ڈرامے پر مبنی فلم

Updated: February 24, 2024, 9:50 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

ودیوت جموال نے اپنی مرضی کا رول کرنے کیلئے فلم پروڈیوس کی ہے اس فلم میں انہوں نے عالمی سطح کا ایکشن پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔

Vidyut Jammwal and others in a scene from the film Crack. Photo: INN
فلم کریک کے ایک منظر میںودیوت جموال اور دیگر۔ تصویر : آئی این این

کریک: جیتے گا تو جیئے گا 
(Crakk: Jeetega... Toh Jiyegaa)
اسٹار کاسٹ:ودیوت جموال، ارجن رامپال، نورا فتحی، ایمی جیکسن، انکت موہن، جیمی لیور، بجئے آنند، راجندر شستکار
ہدایتکار :آدتیہ دت 
رائٹر:آدتیہ دت، ریحان خان، صارم مومن، موہندر پرتاپ سنگھ
پروڈیوسر:ودیوت جموال، پراگ سنگھوی، عباس سید
 موسیقی:تنشق باگچی، وکرم مونٹروز، متھن شرما
 سنیماٹوگرافی:مارک ہیملٹن
ایڈیٹنگ:سندیپ کروپ
پروڈکشن ڈیزائن : جوہی تماکی
ریٹنگ: ***
اداکار سے پروڈیوسر بننے والے ودیوت جموال کی فلم’کریک: جیتےگا تو جئے گا‘ایک اسپورٹس ایکشن فلم ہے۔ یہ دعویٰ بھی کیا جارہا ہے کہ اسپورٹس ایکشن پر ہندی میں بننے والی یہ پہلی فلم ہے۔ ودیوت جموال اسکرین پراپنی فلموں میں ایکشن ہیرو کی وہی تصویر دہراتے رہےہیں جیسی ان کی شبیہ بن چکی ہے۔ ودیوت جموال کی بطور پروڈیوسر یہ دوسری فلم ہے۔ اس سے پہلے وہ فلم `آئی بی۷۱؍پروڈیوس کر چکےہیں۔ پروڈیوسر بننے کے پیچھے ان کی سوچ یہ ہے کہ وہ اپنی پسند کےمطابق اچھی کہانیوں کا انتخاب کر سکتےہیں۔ لیکن جس طرح وہ اپنی فلموں میں ایکشن کے حوالے سے نت نئے تجربات کرتے رہتے ہیں۔ اگر وہ پہلے ہی سےاپنے کرداروں اور کہانیوں کے تعلق سے اسی طرح تجربات کرتے رہتےتو اب تک ان کا نام بڑے ستاروں کی فہرست میں شامل ہوگیا ہوتا۔ 
کہانی: ممبئی کےرہنے والےسدھارتھ دکشت (ودیوت جموال) پولینڈ میں منعقد ہونے والے ایک ایکسٹریم اسپورٹس ایونٹ میں حصہ لینے کا خواب دیکھتےہیں۔ تاہم، یہ کوئی عام قسم کا کھیلوں کامقابلہ نہیں ہے، بلکہ اس میں حصہ لینے والے امیدواروں کو فاتح بننے کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈالنا پڑتی ہے یعنی جو زندہ رہے گا وہی فاتح قرار پائے گا۔ سدھارتھ کے والدین نےاسے اس گیم میں حصہ لینے سے منع کیا، کیونکہ اس گیم کی وجہ سے سدھارتھ کے بڑے بھائی کی جان چلی گئی۔ 
 سدھارتھ اب اس خطرناک کھیل کا حصہ بننے کیلئےپولینڈ جاتا ہے۔ وہاں اس کی ملاقات ارجن رامپال یعنی دیوسےہوتی ہے۔ دیو اس گیم کامنتظم ہے۔ سدھارتھ وہاں جاتا ہے اور اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس کےبڑے بھائی کی موت فریب دہی کی وجہ سے ہوئی ہے۔ اب سدھارتھ کا مقصد بدل جاتا ہے۔ اب وہ اپنے بھائی کے قاتل کی تلاش شروع کر دیتا ہے۔ کیا وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوسکے گا یہ جاننے کیلئے آپ کو فلم دیکھنا ہوگی۔ 
اداکاری :ہمیشہ کی طرح، ودیوت جموال نے اپنے ایکشن سے متاثر کیا ہے۔ انہوں نےانتہائی خطرناک ایکشن سیکونس بھی بڑی آسانی کے ساتھ کیےہیں۔ ارجن رامپال نے بھی چہرے کے تاثرات سے لے کرایکشن سیکوینس تک حیرت انگیز کام کیا ہے۔ فلم میں ودیوت اور ارجن رامپال نئے ایکشن اداکار کے طور پر نظر آتے ہیں۔ 
 پہلی بار ارجن رامپال کو اس طرح کا زبردست ایکشن کرتے دیکھاگیا ہے۔ فلم کی اداکاراؤں میں نورا فتحی اور ایمی جیکسن نے اچھا کام کیاہے۔ یہ نورا کی پہلی مکمل فلم ہے، اس لیے ان کے تجربے کی کمی صاف نظرآتی ہے۔ انہیں اب بھی بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔ 
ہدایت کاری:فلم کے ہدایت کار آدتیہ دت ہیں۔ فلم کاپہلا نصف کافی حد تک ٹھیک ہے، لیکن دوسرے نصف کےپہلےچند حصے بورنگ ہیں۔ اسکرپٹ تھوڑی ڈھیلی ڈھالی ہے، اس پر تھوڑا اور کام کیا جانا چاہیےتھا۔ فلم کے اسٹنٹ کوریوگرافر کی بات ڈائریکٹر سے زیادہ ہونی چاہیے۔ انہوں نےہر ایکشن سیکوئنس کو اس طرح پیش کیاہے کہ وہ بالکل اصلی نظر آئے۔ اسٹنٹ کوریوگرافر روی ورما اپنے کام کے لیے پورےنمبرکےمستحق ہیں۔ اس کے علاوہ سینماٹوگرافر مارک ہیملٹن کا کام بھی شاندار ہے۔ 
موسیقی :فلم کا بیک گراؤنڈ اسکور اس کی جان ہے۔ فلم کے تمام ایکشن سیکونس کےپس منظر میں چلنے والا میوزک سنسنی پیدا کرتا ہے۔ یہ کانوں کوبالکل نہیں چبھتابلکہ آپ کو ایک مختلف دنیا میں لے جاتا ہے۔ فلم میں ایک یا دو گانےپہلے ہی سوشل میڈیا پر ہٹ ہوچکے ہیں۔ 
نتیجہ: اگر آپ ٹاپ کلاس ایکشن سیکوئنس دیکھنا چاہتے ہیں تو آپ اس فلم کو دیکھنے کیلئےتھیٹر میں جا سکتے ہیں۔ فلم میں آپ کو کچھ ایسے ایکشن سین دیکھنے کو ملیں گے جو شاید ہی آپ نے پہلے کبھی دیکھےہوں گے۔ یہاں تک کہ اگر آپ گیمنگ اور ایڈونچر کھیلوں کو پسند کرتے ہیں، تو آپ اسے پسند کریں گے۔ بعض جگہوں پر منطق کی تھوڑی کمی بھی نظر آتی ہے۔ اگر آپ کو زمین سے متعلق حقیقت پسندانہ فلمیں دیکھنے کا شوق ہے تو یہ فلم آپ کے لیے نہیں ہے۔ 
اس فلم کو بھی ودیوت جموال نے پروڈیوس کیا ہے۔ فلم میں بین الاقوامی سطح کا ایکشن لانا اپنے آپ میں قابل تعریف ہے۔ اس کی کاوشوں کو سراہا جانا چاہیے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK