• Sat, 05 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کنٹرول: سوشل میڈیا کی تباہ کاریاں بیان کرنے والی فلم

Updated: October 05, 2024, 11:54 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر کی کہانی جوبوائے فرینڈ کی سوشل میڈیا پہچان مٹاتی ہے تو وہ غائب ہی ہوجاتا ہے، اننیا پانڈے نے عمدہ اداکاری کی ہے۔

Ananya Pandey and Vaihan Samit can be seen in a scene from the movie `Ctrl`. Photo: INN.
فلم’کنٹرول ‘ کے ایک منظر میں اننیا پانڈے اورویہان سمت کودیکھاجاسکتاہے۔ تصویر: آئی این این۔

کنٹرول (CTRL)
اسٹار کاسٹ: اننیا پانڈے، ویہان سمت، دیویکا وتس، کاماکشی بھٹ، رویش دیسائی، سمیت گمبھیر
ڈائریکٹر: وکرما دتیہ موٹوانیl رائٹر:وکرمادتیہ موٹوانی، اویناش سمپت، سوموکھی سریش
روڈیوسر: نکھل دیویدی، وکرمادتیہ موٹوانی، آریامینن، پون جام، نریش ملک، شیوی پنڈت
سنیماٹوگرافی: پرتیک شاہlایڈیٹنگ:جہاں نوبل
روڈکشن ڈیزائن: یشیکا گور lکاسٹیوم:شروتی کپور
اسٹنگ: انمول آہوجا
ریٹنگ:*** 
موبائل، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا آج ہماری زندگی کا بڑا اور اہم حصہ بن چکے ہیں۔ ہم میں سے بہت سے لوگوں کی زندگی انہیں چیزوں کے ارد گردگھومتی نظر آتی ہے۔ اس کے علاوہ، اب مزید جدید ٹیکنالوجی مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلی جنس(اے آئی)بھی آچکی ہے، اس کے فوائد اور نقصانات کے بارے میں کافی چرچا ہے۔ لیکن کیا ہم یہ نئی اور جدید ٹیکنالوجیز استعمال کر رہے ہیں یا یہ ٹیکنالوجیز ہمیں استعمال کر رہی ہیں ؟ کیا ہم ان کو کنٹرول کر رہے ہیں یا ہم خود ان کے کنٹرول میں ہیں ؟ ڈائریکٹر وکرمادتیہ موٹوانی کی فلم سی ٹی آر ایل یعنی کنٹرول ان پریشان کن سوالات کے جوابات تلاش کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ یہ فلم ہمیں اس بارے میں یاد دہانی اور خبردارکرتی ہے کہ کس طرح سوشل میڈیا یا عوامی ایپس لوگوں کے نجی ڈیٹاکو جمع کرتے ہیں اور پھر ان کاغلط استعمال کرتے ہیں۔ 
فلم کی کہانی
کہانی سوشل میڈیا کی وجہ سےلوگوں کی زندگی پراثر انداز ہونے والی یعنی سوشل میڈیا انفلوئنسر نلنی عرف نیلا (اننیا پانڈے) کےگرد گھومتی ہے، جو اپنے بوائے فرینڈ جو مسکرناس (ویہان سامت) کے ساتھ ایک سوشل میڈیاچینل ’انجوائے‘چلاتی ہے۔ اس متاثرکن جوڑے کے لاکھوں فالوئرزہیں۔ سب کچھ اس وقت تک بہت اچھا چل رہا ہے جب تک کہ نیلا، جو مسکرناس کو ان کی تیسری سالگرہ کے موقع پر ایک سرپرائز لائیو ویڈیو کے دوران دوسری لڑکی کو بوسہ دیتےہوئے پکڑ لیتی ہے۔ 
نیلااپنے بوائے فرینڈ کی دھوکہ دہی سے بری طرح متاثر ہوئی اورسوشل میڈیا پر ٹرول بھی ہوتی ہے۔ لہٰذا، وہ اے آئی کی مدد سےجو مسکرناس کی تمام یادوں اور ڈیجیٹل ماضی کو مٹا کر ایک نئی شروعات کرنےکا فیصلہ کرتی ہے۔ اس میں اس کااے آئی اسسٹنٹ ایلن (اپارشکتی کھرانہ کی آواز)اس کی مدد کر رہا ہے، لیکن کہانی میں موڑ اس وقت آتا ہے جب جو مسکرناس نہ صرف ورچوئل بلکہ حقیقی دنیا سے بھی غائب ہو جاتاہے۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ جو مسکرناس کیوں غائب ہوا؟ یہ فلم دیکھنے کےبعد ہی معلوم ہوسکے گا۔ 
ہدایت کاری
اویناش سمپت اور وکرمادتیہ موٹوانی کی لکھی ہوئی اس کہانی کا موضوع نیا اور مختلف ہے، اس لیے فلم میں ایک تازگی ہے۔ وکرمادتیہ نےاس فلم کی کہانی کو ایک جدید موضوع کے ساتھ اسی جدید انداز میں تخلیق کیا ہے۔ 
فلم میں ہم نیلا کی زندگی کو انٹرنیٹ کی آنکھوں سے دیکھتے ہیں۔ اس کیلئے فلم کے پردے کو۳؍سلاٹس میں تقسیم کیا گیا ہے، جن میں سےایک میں نیلا کو دکھایا جاتاہے، دوسرے میں اے آئی اسسٹنٹ ایلن کو دکھایا جاتا ہے اور تیسرے میں نیلا کی سرگرمیاں نظر آتی ہیں جیسے کہ ای میل، پوسٹس، کمنٹس، واٹس ایپ کالزوغیرہ وغیرہ۔ 
تاہم، یہ تھوڑی دیرکے بعداسے دیکھنا بوریت کا احساس دلانا شروع کردیتا ہےکیونکہ نیلا کے ساتھ ایلن کا روبوٹک انداز گفتگو بورنگ ہو جاتا ہے۔ دوسری بات یہ کہ فلم کا کلائمکس اتنا دلچسپ نہیں رہا۔ 
اداکاری
اداکاری کی بات کریں تو فلم کی تمام تر ذمہ داری اننیا پانڈے پر ہےاور انہوں نےاپنے کردار کے ساتھ مکمل انصاف کیا ہے۔ وہ نیلا کےکردار میں فطری نظر آتی ہیں۔ ویہان بھی جو مسکرناس کے چھوٹے سےکردار میں بھی اچھے لگ رہے ہیں۔ 
فلم کے گانے کہانی کے مطابق ہیں۔ کیمرہ ورک، ایڈیٹنگ جیسے تکنیکی پہلو مضبوط ہیں۔ مجموعی طور پر، یہ ایک ایسی فلم ہے جو ایک بار دیکھی جا سکتی ہے۔ 
نتیجہ
یہ ایک ایسی فلم ہے جو جدید ٹیکنالوجی کے تعلق سے جدید انداز میں ہی کہانی کو پیش کرتی ہے لیکن چونکہ اس فلم میں جدید ٹیکنالوجی کے خطرات سے آگاہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اس لئے شاید نوجوان نسل اسے پسند نہ کرے جو کہ خود سوشل میڈیا ایپس سے کنٹرول ہورہےہیں لیکن جدید ٹیکنالوجی کے خطرات کے بارے میں ایک نئے تھیم کی وارننگ والی یہ فلم ایک بار ضرور دیکھنا چاہئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK