فلم میں ۲؍جڑواں بہنوں کی کہانی کوگھریلو تشدد کےموضوع کے ساتھ ملا کر پیش کیا گیا ہے،فلم میںکاجول اور کریتی سینن کی اداکاری بھی عمدہ ہے۔
EPAPER
Updated: October 26, 2024, 10:11 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai
فلم میں ۲؍جڑواں بہنوں کی کہانی کوگھریلو تشدد کےموضوع کے ساتھ ملا کر پیش کیا گیا ہے،فلم میںکاجول اور کریتی سینن کی اداکاری بھی عمدہ ہے۔
جب میاں بیوی کے رشتے میں محبت کی جگہ تشدد آ جائے تو پورے خاندان اور خاص کر بچوں کو تکلیف پہنچتی ہے۔ گھریلو تشدد کا یہ زخم بعض اوقات اتنا گہرا ہوتا ہے کہ پورا گھر بکھر جاتا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہےکہ تشدد کی ایسی خطرناک شکل کو’گھریلو‘کہا جاتا ہے، جس کی وجہ سےگھر سے باہر کے اکثر لوگ میاں بیوی کے اس باہمی معاملے میں مداخلت تک نہیں کرتے۔اداکارہ کریتی سینن اور مصنفہ کنیکا ڈھلوں کےبینر تلےبننے والی پہلی فلم ’دو پتی‘دو بہنوں کی دشمنی کی مسالیدار پیکنگ میں لپٹے گھریلو تشدد کی اس تلخ سچائی کو پیش کرتی ہے۔
فلم کی کہانی
فلم کا آغاز ایک چھوٹےسےپہاڑی علاقے دیوی پور کی انسپکٹر ودیاجیوتی (کاجول)سےہوتا ہے۔ ودیا کوایک شوہر کے ذریعہ بیوی کے ساتھ مارپیٹ کی رپورٹ درج کرانے کیلئےفون آیا۔ ودیا جیوتی ایک پولیس افسرہیں جو پورے دل سے قوانین کی پاسداری کرتی ہیں۔اس کا ساتھی اسے وہاں جانے روکنے کی کوشش کرتے ہوئے کہتا ہے کہ گھریلو تشددکے ایسے معاملات میںکوئی بیوی اپنے شوہر کے خلاف نہیں بولتی اس لئے وہاں جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، لیکن ودیا جیوتی اصولوں پرقائم رہتے ہوئے اپنے فرض کے راستے پر نکل پڑتی ہے۔ یہاں سے ایک سنسنی خیز کہانی شروع ہوتی ہے۔
یہ۲؍جڑواں بہنوں سومیہ اور شیلی (کریتی سینن) کی کہانی ہے، جوبہنیں کم اور دشمن زیادہ ہیں۔ دونوں ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہیں۔ سومیہ، اپنے نام کی طرح، پرسکون، نرم اور ڈرپوک ہے جبکہ شیلی بے باک ہے۔سومیہ، جو بچپن میں اپنی ماں کو کھونے کا درد برداشت نہیںکر پاتی ہیں، انزائٹی اٹیک (پریشانی کے حملوں)کابھی سامنا کرتی ہے۔شیلی اپنی بیماری کی وجہ سے سومیہ کو ملنے والی توجہ کو برداشت کرنے سے قاصر ہے اور اسے ذلیل کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتی۔ یہاں تک کہ جب دھرو (شہیر شیخ) سومیہ کی زندگی میں محبت کے طور پر آتا ہے،تو وہ اسے بھی چھین لیتی ہے۔حالات اس طرح بدلتے ہیں کہ دھرو اپنی بیوی کے طور پر جدید انداز کی بجائے گھریلو سومیہ کو چنتا ہے۔ شیلی اب یہ برداشت نہیں کر سکتی۔یہاں شادی کے بعد دھرو کا ایک الگ رنگ ابھرتا ہے۔ وہ وقتاً فوقتاً سومیہ کو مارتا ہے اور سومیہ کی بیماری کا رونا روتے ہوئے شیلی کے قریب آنےلگتاہے۔اب کیا شیلی دھرو کو چھین کر سومیہ کے ساتھ حساب برابرکرے گی؟ یا ودیا جیوتی سومیہ کو انصاف دلوا پائیں گی؟ یہ تمام موڑ فلم دیکھنے کے بعد معلوم ہوں گے۔
ہدایت کاری
ششانک چترویدی کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم کی کہانی، اسکرین پلے اور مکالمے کنیکا ڈھلوںنےلکھےہیں۔گھریلو تشدداور ذہنی صحت جیسے حساس موضوعات کے باوجود اسکرین پلے دلچسپ ہے۔کنیکا نے اپنے اندازکےمطابق اس میں کئی موڑشامل کیےہیں۔ کہانی تہہ در تہہ سامنے آتی ہے۔ تاہم، کچھ اہم راز پہلے ہی سمجھے جا سکتے ہیں۔فلم میں ایک کورٹ روم ڈرامہ بھی ہےجسے مزید تیز کیاجانا چاہیے تھا۔ کمزور دفاع کی وجہ سے وہ کمزور رہے۔ اس کے علاوہ، دھرو اور سومیہ کے درمیان گھریلو تشدد کا معاملہ بھی عالیہ بھٹ کے بینر کی پہلی فلم’ڈارلنگز‘ سے ماخوذ نظر آتاہے۔
اداکاری
اداکاری کی بات کریں تو کاجول اور کریتی سینن دونوں کا کام بہترین ہے۔ ان کی اسکرین پر موجودگی دل موہ لیتی ہے۔ شہیر شیخ کو اپنی پہلی فلم میں مضبوط کردار ملا ہے، انہوں نے اپنے کردار کو بخوبی نبھایا ہے، لیکن بعض جگہوں پر ان میں جھجک بھی ہے۔
فلم میں فلمائے گئےخوبصورت وادیوں کے دلکش مناظرمارٹ رتاسیپ کی شاندار سینماٹوگرافی کا نتیجہ ہیں۔سچیت پرمپاراکی موسیقی سے سجے گی ’’شایدیہ پیار ہے…‘ بھی ایکع عمدہ گیت ہے،جب کہ ’رانجھن‘ فلم شیرشاہ کے گانے’رانجھا‘کی نقل لگتی ہے۔ بہر حال حساس موضوع کی حامل یہ فلم دیکھنے کے لائق ہے۔
نتیجہ
اگر آپ کاجول کی اداکاری کے دیوانے ہیں اور کریتی سینن کی اداکاری بھی آپ کو لبھاتی ہےتو سسپنس میں لپٹی اس حساس فلم کو ایک بار ضرور دیکھا جا سکتا ہے۔