• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

دی قندھار ہائی جیک: منفرد تجر بات کو بیان کر نے والی کہانی

Updated: September 01, 2024, 10:45 AM IST | Inquilab Desk | Mumbai

دہشت گردوں نے ایئر انڈیا کی پروا ز ’ آئی سی ۸۱۴؍ ‘ کو ٹیک آف کے چند منٹ بعد ہائی جیک کرلیا تھا، اسی پر یہ ویب سیریز مبنی ہے۔

Arvind Swamy and Naseeruddin Shah in a scene from the web series. Photo: INN
ویب سیریز کے ایک منظر میں اروند سوامی اور نصیر الدین شاہ۔ تصویر : آئی این این

آئی سی دی قندہار ہائی جیک (IC 814: The Kandahar Hijack)
 اسٹریمنگ ایپ :نیٹ فلکس(۶؍ایپی سوڈ)
اسٹار کاسٹ: وجے ورما، اروند سوامی، پنکج کپور، نصیر الدین شاہ، کمد مشرا، آدتیہ سریواستو، منو ج پاہوا، دیا مرزا، کنول جیت سنگھ، دبیندو بھٹا چاریہ، انوپم تر پاٹھی، پتر لیکھا 
ڈائریکٹر: انو بھو سنہا
رائٹر: انو بھو سنہا، تریشانت سریو استو
 فلم ساز : انو بھو سنہا 
ریٹنگ: ****
 ۲۴؍دسمبر ۱۹۹۹ء کو کرسمس کے موقع پر کھٹمنڈو سے نئی دہلی جانے والی ایئر انڈیا کی پرواز’ آئی سی ۸۱۴؍‘ کو ٹیک آف کے چند منٹ بعد ہی ۵؍ دہشت گردوں نے ہائی جیک کر لیا تھا اور اپنے مطالبات کو منوانے کیلئے مسافروں اور عملہ کو ۷؍ دن تک یرغمال بنائے رکھا تھا۔ 
  اغوا ءکرنے والے پہلے لاہور ایئرپورٹ پر ایندھن بھرنے گئے لیکن افسران نے طیارے کو اترنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد طیارہ امرتسر میں اترا لیکن وہاں ایندھن بھرا نہیں جا سکا۔ تقریباً ۳۰؍ منٹ انتظار کرنے کے بعد مشتعل دہشت گردوں نے ایک مسافر کو چاقو ماردیا اور طیارے کو لاہور لے گئے۔ وہ وہاں سے کسی طرح سے دبئی ہوتے ہوئے پھر قندھار میں جا کر رکے۔ انوبھو سنہا نے اسی پورے واقعہ پر ویب سیریز ’آئی سی۸۱۴: د ی قند ھار ہائی جیک ‘تیار کی ہے۔ 
 یہ اٹل بہاری واجپائی کی اتحادی حکومت کا دور تھا۔ اسی سال کارگل جنگ میں ہندوستان نے پاکستان کو شکست دی تھی۔ ایسے میں دہشت گردوں کی طیارہ اغواء کرنے کی سازش کیسے کامیاب ہوئی؟ ہندوستان کی خفیہ ایجنسی کو اس کی بھنک تک کیسے نہیں لگی یا انہوں نے اطلاع ملنے کے باوجود اس پر سنجیدگی کا مظاہرہ کیوں نہیں کیا؟ امرتسر میں جہاز کو کیوں نہیں روکا جا سکا؟ متحدہ عرب امارات نے خواتین اور بچوں کو کیسے رہا کروایا؟ طیارہ کابل میں نہ اترنے کی کیا وجہ تھی؟ اغواءکرنے والے طیارے کو قندھار کیوں لے گئے؟ القاعدہ اس سازش میں کیسے شامل تھا؟ ۶؍ایپی سوڈ پر مشتمل اس سیریز میں ایسے ہی بہت سے سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ 
  کہانی نیپال سے شروع ہوتی ہے جہاں را کے ایک ایجنٹ کو اس کی بھنک لگتی ہے۔ جب تک ہندوستانی افسران اس اطلاع کی سنگینی کو سمجھتے تھے، تب تک طیارہ اغوا ءہو چکا تھا۔ پائلٹ شرن (وجے ورما) اور اس کے دو ساتھی کاک پٹ میں اغواءکرنے والوں کی ہدایات کو ماننے پر مجبور ہوتےہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اغواء کرنے والے خود بھی کسی کی ہدایت پر عمل کر تے ہیں۔ وہ طیارے کو کابل لے جانے پر اصرار کرتے ہیں لیکن پائلٹ ایندھن کی کمی کی وجہ سے وہاں لے جانے سے معذرت کرتا ہے۔ پھر اغواء کرنے والےبندوقوں اور دستی بموں کی دھمکیاں دے کر پاکستان کے انکار کے بعد امرتسر آتے ہیں، پھر لاہور جاتے ہیں، پھر کابل میں اترنے کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے رات کو دبئی میں ایندھن بھرواتے ہیں اور پھر قندھار میں رک جاتے ہیں۔ قندھار کے بارے میں پتہ چلنے پر ہندوستانی افسران کے پسینے چھوٹ جاتے ہیں، کیونکہ وہاں طالبان کی حکومت تھی اور ہندوستان نے ان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیاتھا۔ اس کے باوجود تمام مخالفتوں کے درمیان اٹل بہاری واجپائی کی حکومت ہندوستان میں جیلوں میں بند ۳؍ دہشت گردوں مولانا مسعود اظہر، مشتاق احمد زرگر اور احمد عمر سعید شیخ کو رہا کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔ ا س طرح مسافروں کی اپنے وطن واپسی ہوتی ہے۔  کہانی میں ان تمام واقعات کو نمایا ں  کیا گیا ہے۔ 
 انوبھو سنہا نے ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر’ آئی سی۸۱۴: دی قند ھار ہائی جیک ‘ سے آغاز کیا ہے۔ یہ سیریز حقیقی پائلٹ کیپٹن دیوی شرن کی کتاب ’فلائٹ انٹو فیئر‘ پر مبنی ہے۔ شریک مصنف تریشانت سریواستو کے ساتھ انوبھو کہانی کو عملہ، مسافروں، ان کے اہل خانہ، اغواء کرنے والوں اور سرکاری افسران کے نقطہ نظر سے پیش کرتے ہیں۔ اس دوران وہ حقیقی واقعات کو بھی شامل کرتے ہیں۔ اسی طرح نکھل روی شنکر کامنظر نامے اور مکالمے موثر ہیں۔ 
 کیپٹن شرن کے کردار میں وجے ورما نے بے بسی، چالاکی اور ہمت کی شاندار اداکاری کی ہے ۔ اسی طرح نصیرالدین شاہ، آدتیہ سریواستو، کمد مشرا اور دبیندو بھٹاچاریہ ہندوستانی افسروں کے کردار میں ہیں۔ انہوں  نے بھی اپنے کردار کے ساتھ انصاف کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK