وی آئی پی کیلئے ٹریفک روکے جانے سے اپنی بیٹی کی موت سے دل برداشتہ ایک باپ کی کہانی جو عام آدمی کے ساتھ بھید بھائو کے خلاف آواز اٹھاتا ہے۔
EPAPER
Updated: March 02, 2024, 10:04 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai
وی آئی پی کیلئے ٹریفک روکے جانے سے اپنی بیٹی کی موت سے دل برداشتہ ایک باپ کی کہانی جو عام آدمی کے ساتھ بھید بھائو کے خلاف آواز اٹھاتا ہے۔
کاغذ۲(Kaagaz 2)
اسٹار کاسٹ:ستیش کوشک، انوپم کھیر، درشن کمار، نینا گپتا، اسمرتی کالرا، آننگ دیسائی، کرن کمار، انکر سمن، کپل تلہانی
ہدایتکار :وی کے پرکاش
رائٹر:سمن انکر، کھنڈیلوال ششانک
پروڈیوسر:گنیش جین، رتن جین، نشانت کوشک، ششی کوشک
موسیقی:شارب توشی، سریجن ونے، ویشنو
سنیماٹوگرافی:انو متھیدت
ایڈیٹنگ:سنجے ورما
پروڈکشن ڈیزائن :ویویک شرما
اسسٹنٹ ڈائریکٹر:گریش کٹیال، سویم مہتا، مہیش پاوسکر
ریٹنگ: ***
ملک میں عام آدمی کو عام طورپربھیڑکاحصہ سمجھا جاتا ہے۔ وہ کئی سرکاری اداروں کےباہر لمبی قطاروں میں پائے جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ اگر سڑک پر چلتے ہوئے کوئی وی آئی پی آجائےتوبھیڑ کو فوراً روک دیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے ہونے والی تاخیرسےکوئی اپنی زندگی بدل دینےوالے ملازمت کے انٹرویو میں شرکت نہیں کر پاتا یا کسی کی زندگی کااہم ترین امتحان چھوٹ جاتاہےیا کسی کا کوئی رشتہ داراسپتال نہ پہنچنے کی وجہ سےمرجاتاہے لیکن وی آئی پی کیلئے روکی گئی بھیڑ میں پھنسے ہوئے شخص کو نکلنے نہیں دیا جاتا۔ حالانکہ کاغذپر اس کے حقوق برابرکےہیں، قانون بھی اس کے لیے برابر ہے، لیکن اسے یہ حقوق، یہ برابری کا درجہ کیسے حاصل ہوگا؟زندگی بھر اپنی فلموں سے لوگوں کو محظوظ کرنے والے اداکار اورفلمساز ستیش کوشک کی آخری فلم ’کاغذ۲‘ ایسے ہی اہم سوالات کو جنم دیتی ہے۔
کہانی:اس فلم کی کہانی دو خاندانوں پر مبنی ہے۔ ایک طرف، ایک خاندان کابیٹا ادے راج سنگھ (درشن کمار) ہے جس کے وکیل والد راج نارائن سنگھ (انوپم کھیر) نے بچپن میں ہی اسے اور اس کی ماں رادھیکا (نینا گپتا) کوچھوڑدیا تھا۔ جس کی وجہ سے ادے کا بچپن خوف کے سائے میں گزرا۔ ساتھ ہی اس کا دماغ اپنے والد کے تئیں شدید تلخی سےبھراہوا ہے۔ دوسری طرف سیتا پورکے ایک عام آدمی رستوگی (ستیش کوشک)اور اس کی یو پی ایس سی ٹاپر بیٹی ہے۔ فلم کی کہانی میں موڑاس وقت آتا ہے جب اس کی یو پی ایس سی ٹاپربیٹی پھسل کر میز سے گرجاتی ہے اوراس کے سر میں چوٹ لگ جاتی ہے۔ اس کا باپ اسے اسپتال لے جاتا ہے۔ تاہم، اسی وقت، شہر میں سیاستدان کے پی دیورنجن (آننگ دیسائی) کی ایک ریلی نکلتی ہے۔ اس ریلی کی وجہ سے ستیش کوشک اپنی بیٹی کےساتھ شہر کے مرکزی چوک پر پھنس جاتے ہیں۔ ان کی گاڑی نہ آگے جا سکتی ہے نہ پیچھے۔ ریلی ختم ہوتے ہی ستیش اپنی بیٹی کے ساتھ اسپتال پہنچتے ہیں لیکن ڈاکٹراسے مردہ قرار دے دیتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر آپ تھوڑی دیر پہلے آجاتے تو ہم اس کی جان بچاسکتے تھے۔ اپنی بیٹی کی موت کے بعد رستوگی کا خاندان ٹوٹ جاتا ہے۔ انہیں وکیل راج نارائن اور ان کابیٹا ادے نارائن انصاف دلانے کیلئے جدوجہد کرتا ہے۔ اب یہ لڑائی کتنی مشکل اور طویل ہے؟ اس کا نتیجہ کیا ہے؟ یہ آپ کو فلم دیکھ کر پتہ چلے گا۔
ہدایتکاری: اس سے قبل’کاغذ‘کی پچھلی قسط میں آنجہانی ستیش کوشک لال بہاری کی کہانی لائے تھے، جس نےخودکوزندہ ثابت کرنے کیلئے قانونی جنگ لڑی تھی۔ اس فلم کی ہدایتکاری انہوں نےخود کی تھی۔ ساتھ ہی، اس بار وی کے پرکاش نے ہدایت کاری کی ذمہ داری سنبھالی ہے۔ حالانکہ یہ فلم موضوع کی سنگینی اور حساسیت کی سطح پر اتنی ہی مضبوط ہے لیکن ہدایت کاری میں کافی خامیاں ہیں۔ پہلے حصے میں فلم کا اصل موضوع دور دور تک سمجھ میں نہیں آتا۔ کنفیوژن کے ساتھ ساتھ کافی بوریت بھی محسوس ہوتی ہے۔ حالانکہ دوسرے حصے میں اصلی موضوع اٹھانے پر کچھ کچھ جگہ دلچسپی پیدا ہوتی ہے۔
اداکاری: فلم کےمکالمے بھی مضبوط ہیں جو موضوع کی سنجیدگی کے مطابق ہیں۔ تاہم فلم شروع میں کچھ کھوئی ہوئی نظر آتی ہے۔ اصل موضوع تک پہنچنےمیں بھی کافی وقت لگتا ہے۔ شروع میں، ادے کا پل میں غصہ، پل میں پیار کا ٹریک بھی متاثر نہیں کرتا، لیکن انوپم کھیر اور ستیش کوشک کاٹریک شروع ہوتےہی کہانی میں جان آجاتی ہے۔ ظاہر ہےاس کا سہرا بھی ان دونوں تجربہ کار اداکاروں کی محنت اور بہترین اداکاری کو جاتا ہے۔ انوپم کھیر ہر سین میں اپنی طاقت دکھاتےہیں، جب کہ ستیش کوشک ایک ایسے باپ کے دکھ کو اسکرین پرلاتے ہیں جو اپنی بیٹی کو اس طرح کھودیتا ہے کہ ناظرین کی آنکھیں نم ہو جاتی ہیں۔ اس کا آخری مکالمہ ناظرین کویقینی طورپرناظرین کو رونے پر مجبور کردیتاہے۔ باقی کاسٹ میں کرن کمارنے بھی بہترین اداکاری کی ہے۔ باپ بیٹے کے مناظر میں درشن کمار اچھے لگ رہے ہیں۔ نینا گپتا کو محدود جگہ ملی ہے، جبکہ اسمرتی کالرا ٹھیک ہیں۔ دوسری جانب کیمرہ، ایڈیٹنگ، موسیقی جیسے تکنیکی پہلو اوسط ہیں، لیکن یہ فلم جو اہم سوالات اٹھاتی ہے اسے بہترین اداکار ستیش کوشک کے لیے دیکھنا چاہیے۔
نتیجہ: اہم سوالات اٹھانے والی اس حساس فلم کو آنجہانی اداکار ستیش کوشک کے لیے دیکھا جاسکتاہے۔