اس قدیم تاریخی شہر میں ایسی عمارتیں دیکھنے کو ملتی ہیں جو فرانس اور اسپین کے طرز تعمیر سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہیں،اسے ’پنجاب کا پیرس‘ بھی کہا جاتا ہے۔
EPAPER
Updated: April 16, 2025, 10:59 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai
اس قدیم تاریخی شہر میں ایسی عمارتیں دیکھنے کو ملتی ہیں جو فرانس اور اسپین کے طرز تعمیر سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہیں،اسے ’پنجاب کا پیرس‘ بھی کہا جاتا ہے۔
پنجاب صرف زرخیز کھیتوں، لذیذ کھانوں اور زندہ دل لوگوں کا دیس ہی نہیں، بلکہ یہ تاریخی اور ثقافتی ورثے سے بھرپور ایک ایسی سرزمین ہے جہاں ہر شہر کی اپنی ایک منفرد شناخت ہے۔ انہی میں سے ایک نام ہےکپورتھلہ۔ اگر آپ نے کبھی سوچا ہے کہ کیا کوئی ایسا شہربھی ہو سکتا ہے جو مشرق کی روحانیت اور مغرب کے جمالیات کا حسین امتزاج ہو؟ تو کپورتھلہ اس سوال کا مکمل جواب ہے۔
پنجاب کا پیرس
کپورتھلہ کی بنیاد۱۱؍ویں صدی میں راجہ کپورتھلہ نے رکھی، مگر یہ شہر اصل میں اس وقت سب کی توجہ کا مرکز بنا جب مہاراجہ جگجیت سنگھ (۱۸۷۷- ۱۹۴۹ء)نے یہاں جدیدطرز کی عمارات تعمیر کروائیں۔ انہوں نے فرانس کا دورہ کیا اور پیرس کے آرکیٹکچرسے متاثر ہو کر کپورتھلہ کو یورپی شہر کی شکل دینے کی بنیاد رکھی۔ آج بھی کپور تھلہ کو’پنجاب کا پیرس‘کہا جاتا ہے، اور اس کا شاہانہ ماضی ہر اینٹ، ہر گنبد اور ہر راستے میں سانس لیتا محسوس ہوتا ہے۔
جگتجیت پیلس
جگتجیت پیلس کپورتھلہ کی پہچان ہے۔ یہ شاہکار محل، فرانس کے پیلس آف ورسائیلز سے متاثر ہو کر تعمیر کیا گیا۔ سنگ مرمر، کشادہ لان، اور فرانسیسی طرز کی کھڑکیاں و دروازے یہ سب کچھ مہاراجہ جگتجیت سنگھ کی شوقین طبیعت اور بلند ذوق کا پتہ دیتے ہیں۔ یہ ایک ایسا شاہکار جو صرف ایک محل نہیں، بلکہ ثقافت، آرٹ اور تاریخ کی جیتی جاگتی علامت ہے۔ اگر کپورتھلہ کو’پنجاب کا پیرس‘کہا جاتا ہے، تو اس کی سب سے بڑی وجہ جگتجیت پیلس ہی ہے۔ آج کل یہ ایک اسکول کی عمارت ہے، مگر بیرونی نظارہ اب بھی سیاحوں کو خیرہ کر دیتا ہے۔
ایلیسی محل
یہ پیلس دراصل فرانس کے صدراتی محل سے متاثر ہو کر بنایا گیا۔ جی ہاں ! جس طرح پیرس کا ایلیسی پیلس فرانس میں اقتدار کی علامت ہے، اسی طرح کپورتھلہ کا ایلیسی پیلیس مہاراجہ جگتجیت سنگھ کے فنی ذوق، یورپی شوق اور ثقافتی جرات کا ترجمان ہے۔ یہ محل بھی فرانسیسی آرکیٹیکچر کا نادر نمونہ ہے، جو ایک وقت میں مہاراجہ کی رہائش گاہ تھا۔ سفید و سنہری رنگ کی دیواریں اور فرانسیسی طرز کا داخلی دروازہ، وقت کو ساکت کر دیتا ہے۔
جامع مسجد کپورتھلہ
کپورتھلہ کی جامع مسجدنہ صرف ایک عبادت گاہ ہےبلکہ ثقافت، فنِ تعمیر اور مذہبی رواداری کاعظیم استعارہ بھی ہے۔ پنجاب کی اس تاریخی ریاست میں، جہاں مہاراجہ جگتجیت سنگھ نےیورپی فنِ تعمیر کو محلوں اور عمارتوں میں سمویا، وہیں اس مسجد کو بھی ایک روحانی اور فنّی شاہکار بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔ یہ مسجد نہ صرف مسلمانوں کی عبادت گاہ ہے بلکہ آرکیٹیکچر کے شوقین افراد کے لیے بھی ایک نایاب تحفہ ہے۔ اس مسجد کواسپین کی مشہور مسجد یعنی مسجدِ قرطبہ کے طرز پر بنایا گیا ہے، اور یہاں کی محرابیں، گنبد اور صحن ایک الگ ہی روحانی کیفیت پیدا کرتے ہیں۔
پنجہ صاحب گردوارہ
کپورتھلہ کا گردوارہ پنجہ صاحب روحانیت کے متلاشیوں کے لیے ایک پر سکون مقام ہے۔ یہاں کی شانتی، نظم و ضبط، اور لنگر کی روایتی مہمان نوازی ہر دل کو چھو لیتی ہے۔
شاہی باغات اور واٹر چینلز
مہاراجہ کے دور میں بنائے گئے سرکاری باغات، واٹر چینلز اور چشمے آج بھی کسی رومانوی داستان کا حصہ معلوم ہوتے ہیں۔ یہاں چہل قدمی کرتے ہوئے آپ خود کو کسی اور دور میں محسوس کرتے ہیں۔
ثقافت اور طرزِ زندگی
کپورتھلہ آج بھی شاہی وقار اور سادگی کا حسین امتزاج پیش کرتا ہے۔ یہاں کے لوگ نرم گو، مہمان نواز اور ثقافتی ورثے کے محافظ ہیں۔ پنجابی زبان، روایتی لباس، بیساکھی اور لوہری جیسے تہوار، اور مقامی بازار اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ یہ شہر اپنی جڑوں سے جُڑا ہوا ہے۔
کھانے پینے کی روایت
کپورتھلہ کا ذکر ہو اور کھانے کا تذکرہ نہ ہو، تو یہ ناانصافی ہوگی۔ یہاں کے مکھن والے پراٹھے، سرسوں کا ساگ، مکئی کی روٹی، اور دہی بھلے، ہر سیاح کے ذائقے کی یاد بن جاتے ہیں۔ مقامی بازاروں میں موجود پرانی حویلیوں کے بیچ چھپے ہوئے چھوٹے ہوٹل جیسے وقت کی دراڑوں میں ذائقے محفوظ ہو گئے ہوں۔