• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کرنول: آندھرا پردیش کا تاریخی اور قدیم ترین شہر

Updated: June 05, 2024, 9:52 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

۲۰۰۰؍ سال سے موجود اس شہر میں تاریخی اہمیت کے حامل کئی مقامات ہیں، یہاں واقع رولاپڈو وائلڈ لائف سینکچوری ۶۱۴؍مربع کلومیٹر میں پھیلا ہے۔

Orvakal Rock Garden. Photo: INN
اورواکلو راک گارڈن کا منظر دیکھا جاسکتاہے۔ تصویر : آئی این این

آندھرا پردیش میں سیر کے لیے جگہوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ لیکن اگر آپ تاریخ سےمحبت کرنے والے ہیں اور آندھرا پردیش کی تاریخی اہمیت کو قریب سے دیکھنا اورمحسوس کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو کرنول شہر ضرور جانا چاہیے۔ کرنول میں، جس نے یکم اکتوبر ۱۹۵۳ء سے یکم نومبر۱۹۵۶ءتک آندھرا پردیش کے دارالحکومت کے طور پر بھی کام کیا، آپ کودیکھنے کیلئے نہ صرف بہت سے مشہورمقامات ملیں گے، بلکہ یہاں آکر آپ کو آندھرا پردیش کی تاریخی دولت کا بھی احساس ہوگا۔ کرنول ایک قدیم شہر ہے، جو ۲۰۰۰؍ سال سے زیادہ عرصے سے قائم ہے۔ رولاپڈو وائلڈ لائف سینکچری : ۶۱۴؍ مربع کلومیٹرکے رقبے پر پھیلے، رولاپڈو وائلڈ لائف سینکچری کا قیام ۱۹۸۸ءمیں عمل میں آیا تھا۔ اس وائلڈ لائف سینکچری کی خاص بات یہ ہے کہ یہ گریٹ انڈین بسٹرڈ اور لیزر فلوریکن جیسی نایاب اور خطرے سے دوچار نسلوں کاگھر ہے اور اسی وجہ سے یہ جگہ سیاحوں میں بے حد مقبول ہے۔ یہ پرندوں کو دیکھنے والوں کے لیے بھی ایک شاندارجگہ ہے۔ 
بیلم غار:بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ کرنول ہندوستان کےسب سے بڑے اور طویل ترین غاروں کاگھر بھی ہے۔ اسے بیلم غاربھی کہا جاتا ہے۔ یہ جگہ اب بھی سیاحوں کے لیے کھلی ہے اور اگر آپ کرنول میں ایک مختلف اور حیرت انگیز تجربہ کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو بیلم غاروں کودیکھنے جانا چاہیے۔ ان غاروں میں چونے کے پتھرپر پانی کی ندی بہت دلکش نظر آتی ہے۔ 
اورواکلو راک گارڈن :اگر آپ اپنے خاندان کے ساتھ کرنول کا دورہ کرنےکاارادہ کر رہے ہیں، تو آپ کو اورواکلو راک گارڈن ضرور جانا چاہیے۔ مرکزی شہر سے تقریباً۲۰؍کلومیٹر کی دوری پر واقع یہ ایک بہترین پکنک اسپاٹ کے طور پر مشہور ہے۔ یہ کرنول کے بڑے پرکشش مقامات میں سے ایک ہے اور یہاں آپ اپنے خاندان اور بچوں کے ساتھ اچھا وقت گزار سکتے ہیں۔ اس راک گارڈن میں آپ کشتی رانی اور غار میوزیم بھی دیکھ سکتے ہیں۔ 
عبدالوہاب کا مقبرہ :عبدالوہاب کا مقبرہ بیجاپور کے گول گنبدسے مشابہت کی وجہ سے گول گنبدکے نام سےبھی مشہورہے۔ یہ ۱۷؍ ویں صدی میں کرنول کے پہلے نواب عبدالوہاب خان کی موت کے بعدقائم کیا گیا تھا۔ مقبرے میں ۲؍شاندار گنبد، محرابیں اور لمبے برآمدے ہیں۔ عثمانیہ کالج کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے، اس مقبرہ میں اکثر طلباء اور اسکالرز فوری سکون کی تلاش میں آتے ہیں۔ 
جامع مسجد:جمعہ مسجد ضلع کا ایک اور بڑا مذہبی مقام ہے جو ۱۷؍ویں سے یہا ں موجود ہے۔ یہ مسجد مدو قادری نے بنوائی تھی جو یہاں کےگورنر تھے اور عادل شاہ کی خدمت کرتے تھے۔ مسجد کے شاندار ڈھانچے میں مینار، گنبد اور نماز پڑھنے کیلئے بڑی سی جگہ شامل ہیں۔ 
کرنول جانے کا بہترین وقت:کرنول کی آب و ہوا سال بھر معتدل رہتی ہے۔ تاہم جنوری تا مارچ اس قدیم شہر کی سیر کا بہترین وقت ہے۔ اپریل اور مئی نسبتاً زیادہ گرم ہوتے ہیں اور مئی کے آخری ہفتے سے بارش شروع ہو جاتی ہیں۔ اگلے۴؍ماہ میں اچھی خاصی بارش ہوں گی۔ اگر آپ کرنول میں آثار قدیمہ کے نظاروں میں دلچسپی رکھتے ہیں تو مانسون کے دوران سفر کرنے سے گریز کریں۔ ستمبر اور نومبرکے درمیان موسم خوشگوار ہوتا ہے جو کہ سیر کے لیے بھی اچھا ہے۔ 
کرنول کیسے پہنچیں ؟
ہوائی جہاز سے: کرنول کا قریب ترین ہوائی اڈہ حیدرآباد میں واقع ہے۔ تاہم، اگر ہوائی جہاز آپ کا ٹرانسپورٹ کا پسندیدہ ذریعہ ہے تو آپ حیدرآبادکے بیگم پیٹ ہوائی اڈے کے لیے پرواز لے سکتے ہیں اور کرنول کے لیے ٹیکسی یا دیگر کوئی اور سواری لے سکتے ہیں جو وہاں سےتقریباً۱۸۷؍کلومیٹر دور ہے۔ 
ٹرین کے ذریعے: آپ کرنول ریلوے اسٹیشن تک ٹرین کے ذریعہ بھی جاسکتےہیں جو ملک کے بڑے شہروں سے اچھی طرح سے جڑا ہواہے۔ ٹرین سے اترنے کے بعد، آپ اپنی پسند کی منزل تک آٹو رکشہ یا ٹیکسی کے ذریعہ پہنچ سکتے ہیں۔ 
بذریعہ سڑک: کرنول میں اننت پور، چتور، حیدرآباد اور کڑپا سے باقاعدہ بسیں ہیں۔ یہاں تک پہنچنے کے لیے آپ براہ راست بس میں سوار ہو سکتے ہیں۔ یہاں پہنچنے کے لیے آپ آندھرا پردیش اور تمل ناڈو کے بڑے شہروں سے بھی ٹیکسی لے سکتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK