یہاں قدیم محل، ایک بڑا ساڈیم، تاریخی مسجد اور گاندھی میوزیم دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں، اس کے علاوہ بھی یہاں بہت کچھ ہے۔
EPAPER
Updated: July 10, 2024, 12:05 PM IST | Inquilab Desk | Mumbai
یہاں قدیم محل، ایک بڑا ساڈیم، تاریخی مسجد اور گاندھی میوزیم دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں، اس کے علاوہ بھی یہاں بہت کچھ ہے۔
مدورئی تمل ناڈو کا دوسرا بڑا شہر ہے جو دریائے وائیگائی کے کنارے واقع ہے۔ یہ شہر ہندوستان کا قدیم ترین شہر مانا جاتا ہے۔ یہ شمال میں سیرومالائی پہاڑیوں اور جنوب میں ناگمالائی پہاڑیوں سے گھراہواہے۔ اس شہر کا نام لفظ’مدھورا‘سے پڑا ہے جس کا مطلب ہے مٹھاس۔ اسے بہت سے دوسرے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے، جیسے کہ’سٹی آف فور جنکشن‘، ’ایتھنز آف دی ایسٹ‘، ’سٹی آف فیسٹیولز‘، ’لوٹس سٹی‘اور’سلیپلیس سٹی‘، کیونکہ ان میں سے ہر ایک نام کسی نہ کسی پہلو کی عکاسی کرتا ہے یا شہر کے ایک حصے کی نمائندگی کرتا ہے۔
ویگئی ڈیم
وائیگائی ڈیم مدورئی میں دیکھنے کے لیے بہترین مقامات میں سے ایک ہے۔ وائیگائی ڈیم ایک شاندار انسان ساختہ ڈھانچہ ہے جو جنوبی ہندوستان کی ریاست تمل ناڈو کے تھینی ضلع تھینی پٹی کے قریب دریائے وائیگائی پر تعمیر کیا گیا ہے۔ کئی برسوں کے دوران یہ جگہ ایک پسندیدہ پکنک کی جگہ بن گئی ہے اور کوئی بھی یہاں کےشاندار نظارے کی تعریف کرتے ہوئے گھنٹوں گزارسکتا ہے۔ ڈیم کے ایک طرف ایک خوبصورت باغ ہے جسے لٹل ورنداون کہا جاتا ہے۔ لٹل ورنداون میں مختلف قسم کے غیر ملکی پھول اور پودے ہیں جو اسے آس پاس رہنے والے فطرت سے محبت کرنے والوں کے لیے ایک پسندیدہ جگہ بناتا ہے۔
تروملائی نائکر محل
تروملائی نائکر محل۱۶۳۶ءعیسوی میں بادشاہ تروملائی نائک نے مدورائی شہر میں تعمیرکیاتھا۔ یہ محل دراوڑ اور راجپوت طرزتعمیر کا بہترین امتزاج نظر آتاہے۔ آزادی کے بعد اس محل کو قومی یادگار قرار دیا گیا اور آج تک یہ جنوبی ہندوستان کی شاندار یادگاروں میں سے ایک ہے۔ یہ شاندار محل میناکشی اماں مندر کےپاس واقع ہے۔ فن تعمیر کے سارسینک طرز کی عکاسی کرتےہوئے، یہ نائک خاندان کے دور میں تعمیر کیا گیا تھا اور اسے مدورئی نائک خاندان کی تعمیر کردہ سب سے شاندار یادگارسمجھا جاتا ہے۔ اس عظیم الشان محل میں کل۲۴۸؍ستون ہیں۔ سیاح تروملائی نائک پیلس میں شاندار لائٹ اینڈ ساؤنڈ شو سے لطف اندوزہوسکتے ہیں۔ تروملائی نائک محل کو بادشاہ ترومالائی نائک کے دارالحکومت کی تروچیرا سے مدورائی منتقلی کے موقع پر بنایا گیا تھا۔
گاندھی میوزیم
گاندھی میموریل میوزیم بابائے قوم مہاتما گاندھی کی یاد میں بنایا گیاتھا۔ ۱۹۵۹ءمیں ان کے انتقال کے۱۱؍ سال بعد، یہ ملک کے چند گاندھی عجائب گھروں میں سے ایک بن گیا۔ مدورائی کے قلب میں واقع، میوزیم میں ہندوستانی تاریخ کی یادگاریں ہیں، جیسے کہ خون آلود کپڑےجو گاندھی جی نے ۱۹۴۸ءمیں قتل کے وقت پہنے ہوئے تھے۔ یہ ملک کے پانچ عظیم گاندھی عجائب گھروں میں سے ایک ہے، جس میں مہاتما گاندھی کی زندگی کو دکھایا گیا ہے۔ جواہر لال نہرونے ۱۵؍اپریل۱۹۵۹ءکوکمپلیکس کا افتتاح کیا۔ مدورائی میں گاندھی میموریل میوزیم اقوام متحدہ کے ذریعہ منتخب کردہ دنیا بھر میں امن عجائب گھروں کے تحت آتا ہے۔ اس میوزیم میں گاندھی جی کے بارےمیں ۱۰۰؍کےقریب آثار اور نوادرات کی نقلیں موجود ہیں۔
قاضی میر مسجد
قاضی میرمسجد مدورائی کی سب سے قدیم مسجد ہے جو بس اسٹینڈ کےقریب واقع ہے۔ مسجد کو مذہبی اہمیت بھی حاصل ہے اور دور دور سےسیاح بھی یہاں آتے ہیں۔ تقریباً۱۵۰۰؍لوگوں کےبیٹھنے کی گنجائش کے ساتھ مسجد میں ایک شاندار مقبرہ بھی ہے۔
میگھ ملائی
میگھ ملائی ریاست تمل ناڈو میں مغربی گھاٹ میں واقع ایک خوبصورت جگہ ہے۔ ۱۵۰۰؍میٹرکی اونچائی پر، یہ جگہ گرمی کو شکست دینےاور فطرت کے درمیان کچھ پرسکون وقت گزارنے کے لیے ایک بہترین جگہ ہے۔ جنگل کے درمیان واقع یہ جگہ الائچی، دار چینی اور کالی مرچ کی تازگی بخش خوشبو سے بھری پڑی ہے۔
سمنار ہلز
مدورائی کے قریب واقع سمنار ہلزایک خوبصورت پہاڑی چٹان کاکمپلیکس ہےجو اصل میں تمل جین راہبوں کا گھر تھا۔ پہاڑی غار ایک مشہور سیاحتی مقام ہیں اور ان کی اندرونی دیواروں پر نقش و نگار اور راہبوں کے مجسمے ہیں۔