کترینہ کیف اور وجے سیتو پتی کی اداکاری سے سجی فلم ایک رات کی کہانی پیش کرتی ہے لیکن اس کے پیچھے کئی راز پوشیدہ ہیں۔
EPAPER
Updated: January 13, 2024, 10:18 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai
کترینہ کیف اور وجے سیتو پتی کی اداکاری سے سجی فلم ایک رات کی کہانی پیش کرتی ہے لیکن اس کے پیچھے کئی راز پوشیدہ ہیں۔
میری کرسمس
(Merry Christmas)
اسٹار کاسٹ:کترینہ کیف، وجے سیتوپتی،ٹینو آنند، رادھیکا آپٹے،سنجے کپور، ونے پاٹھک،وجے کمار،اشونی کالسیکر۔
ہدایتکار:سری رام راگھون
رائٹر:سری رام راگھون، اریجیت بسواس، پوجا لاڈھا سورتی، انوکرتی پانڈے
پروڈیوسر:رمیش تورانی، جیا تورانی،سنجے روترے،کیول گرگ
موسیقی:پریتم چکرورتی
سنیماٹوگرافی: مدھو نیلکندن
ایڈیٹنگ:پوجا لاڈھا سورتی
پروڈکشن ڈیزائن: میورشرما
کاسٹیوم ڈیزائن:شاہد عامر
ریٹنگ: ***
’دی نائٹ از ڈارکیسٹ بیفور دی ڈان‘ یعنی صبح کی روشنی سے قبل رات انتہائی سیاہ محسوس ہوتی ہے۔ یہ انگریزی کا ایک مشہور محاورہ ہےاورنئی فلم ’میری کرسمس‘کا نچوڑ بھی یہی ہے۔فلم کی کہانی ایک ایسی ہی اندھیری رات کے بارے میں ہے، جب دو اجنبی ماریہ (کترینہ کیف)اور البرٹ (وجے سیتوپتی)ایک دوسرے سے ٹکرا جاتے ہیں ۔یہ بھی ایک اتفاق ہے کہ ماریہ اور البرٹ کی یہ تاریک رات دنیا کے لیے سال کی روشن ترین کرسمس کی رات ہے، جب پورا شہر جگمگا رہا ہے۔ یہ وہ شہرہے، جسے اس وقت بمبئی کہا جاتا تھا۔
کہانی: فلم’میری کرسمس‘فریڈرک ڈارڈکے لکھے ہوئے فرانسیسی ناول ’لا مونٹے چارج‘ پرمبنی ہے۔فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کرسمس کی رات، البرٹ (وجے سیتوپتی)شہر کی سیر کرنے نکلا۔ ایک خاتون بھی اپنی چھوٹی بیٹی کے ساتھ سیر کے لیے نکلی ہے۔ دونوں ملتےہیں ۔ عورت کےگھر جاتے ہیں ۔عورت بچے کو سلادیتی ہے اورپھر اس کے ساتھ سیر کیلئے نکل جاتی ہے۔ دونوں واپس گھر پہنچتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ خاتون کے شوہر کی لاش صوفے پر پڑی ہے۔البرٹ جس نے خود کو دبئی ریٹرن آرکیٹیکٹ بتایا ہے، اب اپنی اصل شناخت ظاہر کرتاہے اور وہاں سےچلا جاتا ہے۔
کچھ دیربعد وہی عورت پھر اپنی بیٹی کے ساتھ سڑک پر گھومتی نظر آتی ہے۔البرٹ اس کاپیچھاکرتا ہے۔اس بار عورت ایک کیٹرنگ بزنس مین کے ساتھ گھر آتی ہے جس سے اس کی ملاقات چرچ میں ہوئی تھی۔ بچے کو سلادیتی ہے۔پھر وہ اس کے ساتھ باہر جاتا ہے۔ پھروہ گھر لوٹتی ہے اور اپنے شوہر کی لاش سامنے صوفے پر پڑی ہوئی دیکھتی ہے۔یہ نیا شخص وہاں سے نہیں جاتا بلکہ اس وقت تک رہتاہےجب تک پولیس اس خاتون کی مدد کیلئے نہیں آجاتی۔عورت بھی یہی چاہتی ہے۔لیکن،اس بار بھی البرٹ پولیس کے پہنچنے سے پہلے ہی منظر سے غائب ہو جاتا ہےکیونکہ اس کا ماضی اس کے سامنے کھڑا ہے۔چورپولیس کے اس کھیل کے بیچ ہی وہ معلوم کرلیتا ہے کہ آخر ماجرا کیا ہے ۔اسے جاننے کیلئے آپ کو فلم دیکھنا ہوگی کہ حقیقت اس کے کتنے راز پوشیدہ ہیں ۔
فلم کیلئے تجسس پہلے ہی منظر سے پیدا ہوتا ہے، جب آپ دیکھتے ہیں کہ دو مکسر گرائنڈرآدھی آدھی اسکرین پرایک ساتھ اوپر کے زاویے سے چل رہے ہیں ۔ ایک میں مصالحے پیسے جارہے ہیں اور دوسرےمیں دوائیں ۔یہ دو مکسر گرائنڈر البرٹ اور ماریا کی دو مختلف دنیاؤں کی علامت ہیں ، جو ایک ساتھ آ رہےہیں ۔ لیکن اس بار شری رام نے کہانی اور کرداروں کو پیش کرنےمیں کافی وقت لیا ہے۔ پہلے ہاف میں ،ماریہ اور البرٹ آرام سے فلم دیکھتے، شہر میں ٹہلتے، باتیں کرتے، ناچتے نظرآتےہیں ، جو آپ کے صبر کا امتحان لیتا ہے۔ پھر بھی اس کی کہانی میں تجسس باقی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اسکرین پلے کی سطح پر بہت سے سوالات حل طلب رہتے ہیں ۔ مثال کے طور پر، ماریہ البرٹ کے سامنے ڈراماکیوں کرتی رہتی ہے حالانکہ اس کا منصوبہ غلط ہوتا ہے؟ وہ اپنے جھوٹ کے پکڑے جانے سے کیوں نہیں ڈرتی؟
ہدایت کاری:جب ہم فلم کے ہدایت کار سری رام راگھون کو دیکھتےہیں تو یہ بالکل فلمی نہیں لگتے۔وہ فلمی ستاروں کے انٹرویو کر کے فلمسازبن گئے ہیں ۔ ان کے ہر فریم میں کچھ نہ کچھ ایسا ضرور ہوتا ہے جوعام فلمی ناظرین کو نظر نہیں آتا لیکن باصلاحیت ناظرین اسے پکڑ لیتےہیں ۔یہ ۷؍سال بعد جیل سے رہا ہونے والے ایک شخص کی پہلی آزاد رات کی کہانی ہے اور صبح ہوتے ہی یہ ایک رات کی محبت کی کہانی میں بدل جاتی ہے۔
اداکاری: اگر آپ سری رام راگھون کی فلموں کو غور سے دیکھیں تو ان کی فلموں کی کہانی کامرکز کردار ہمیشہ عورت رہی ہے۔ ہیرو کو فلم کی کہانی کی سجاوٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یہاں بھی کچھ ایسا ہی ہوتاہے۔کترینہ کیف کو سری رام راگھون نے ان کے اب تک کے بہترین کردار میں پیش کیاہے۔
نتیجہ: مجموعی طور پر یہی کہا جاسکتاہے کہ اگر آپ روش سے ہٹ کرایک تھریلر فلم کا لطف لینا چاہتے ہیں تو اس فلم کو ایک مرتبہ دیکھ سکتے ہیں۔