علی باغ سے قریب واقع اس ساحل پر آپ قدیم قلعہ کے نظارے کے ساتھ ساحل پر قیام سے لطف اندوز ہوسکتے ہیںتاکہ کسی بھی وقت ساحل پر پہنچ سکیں
EPAPER
Updated: December 28, 2023, 8:46 AM IST
علی باغ سے قریب واقع اس ساحل پر آپ قدیم قلعہ کے نظارے کے ساتھ ساحل پر قیام سے لطف اندوز ہوسکتے ہیںتاکہ کسی بھی وقت ساحل پر پہنچ سکیں
علی باغکے قریب کئی ایسے مقامات ہیں جو زیادہ مشہور نہیں ہیں بلکہ ابھی ان کی شہرت ہونا شروع ہوئی ہے لیکن وہ ممبئی جیسے شہروں کی بھاگ دوڑ سے دور سکون تلاش کرنے کیلئے ایک عمدہ مقام ہیں۔علی باغ سے۱۷؍کلو میٹر اور ممبئی سے ۱۲۵؍کلومیٹرکےفاصلے پر ایک چھوٹا سا گاؤں، ریوڈنڈا ایک پر سکون مقام ہے جس میں ایک خوبصورت ساحل اور تاریخی پرتگالی سمندری قلعہ ہے جسے ریوڈنڈا قلعہ کہا جاتا ہے۔چھٹی صدی کے دوران ریوڈنڈا ایک قدیم بندرگاہ تھی جس کی اہمیت۱۰؍ویں صدی تک خطے کے نظام شاہی حکمرانوں کی تجارت میں اضافے کےساتھ بڑھتی رہی۔۱۶؍ویں صدی کی آمد کےساتھ ہی یہاں پرتگالی آگئے۔ ریوڈنڈا کریک آہستہ آہستہ ان کی تجارت کا ایک اہم مقام بن گیا، جس کے نتیجے میں۱۵۵۸ءمیں ریوڈنڈاقلعہ تعمیر کیاگیا۔کیپٹن سوزاس قلعے کے معمار تھے۔ یہ قلعہ آج بھی پرتگالیوں کی یادگار کے طور پر موجود ہے۔
اس وقت کےکئی طاقتور حکمرانوں نےقلعہ فتح کرنے کی کوشش کی لیکن ان کی تمام کوششیں رائیگاں گئیں۔ ۱۷۴۰ء میں، پرتگالیوں کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے مطابق قلعہ کے ساتھ ریوڈنڈا بھی مراٹھا سلطنت کے تحت آگیا۔ ۱۸۱۸ء تک، ریوڈنڈاقلعہ برطانوی راج کے تحت آ گیا، اس طرح پرتگالی دور کا خاتمہ ہوا۔قلعہ کے احاطے کے اندرموجود خستہ حال چیپل کی دیواروں پر کئی پرانے نوشتہ جات کے مطابق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ’سینٹ فرانسس زیویئر‘ نےہندوستان آنےکے بعدیہاں اپنا ایک ابتدائی خطبہ دیا۔ ایک اور نامور شخصیت ’افاناسی نکیتن‘جسے ہندوستان میں پہلا روسی سیاح سمجھا جاتا ہے، ریوڈنڈا آیا۔ اس حصےمیں اس کی ایک یادگار، تشکر کے اشارے کے طور پر کھڑی ہے۔
کیمپنگ:اس قلعہ کے اندر کیمپنگ کے کئی مراکز قائم کئے جاچکے ہیںجو کفایتی دروںپر آپ کو سمندر کے کنارے خیموں میں قیام کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔خیمہ اتنا بڑا ہوتا ہے کہ ایک خیمے میں ۲؍ سے ۳؍افراد آرام سے سو سکتےہیں۔شام کے ۴؍بجے آپ کو وہاں جانا ہوگا۔ سب سے پہلے آپ کو ویلکم ڈرنگ کے طور پر کوکم کا شربت دیا جائے گا جو کہ کوکن کا ایک مشہور اور عمدہ مشروب ہے۔۶؍ بجے آپ کو ناشتے میں مسل پائو دیا جاتا ہے۔ اسی طرح دیگر سرگرمیاں چلتی رہتی ہیں۔یہاں تفریح کی سب سے عمدہ بات یہ ہے کہ قلعہ کی دیوار میں موجود ایک سوراخ سے گزرکر آپ فوری طور پر ساحل سمندر پر پہنچ جاتے ہیں اور سمندر کی ٹھنڈی ہوا سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
دیگر تفریحات:اگر آپ سمندر کو پسند کرتے ہیں تو یہ جگہ آپ کیلئے بہترین رہے گی کیوں کہ آپ دن یارات کے کسی بھی وقت جب چاہیں سمندر کے کنارے پہنچ سکتے ہیں جو کہ ممبئی میں رہتے ہوئے ممکن نہیں ہے۔اس کے علاوہ جب سمندر میں پانی زیادہ ہوتا ہے تو یہاں کیاکنگ اورمنفرد قسم کی کشتی سے بھی لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر کئی تفریحات بھی یہاں دستیاب ہیں۔
ریوڈنڈا جانے کا بہترین وقت:سمندری علاقہ ہونے کی وجہ سے ریوڈنڈا کا موسم معتدل رہتا ہے ا سلئے آپ سال کے کسی بھی موسم میں یہاں جاسکتےہیںلیکن برسات کے موسم میں جبکہ سمندر میں طغیانی زیادہ رہتی ہے چلنا پھرنا دشوار ہوسکتا ہے اس لئے دیگر مہینوں میں جانا زیادہ مناسب رہے گا۔
ریوڈنڈاکیسےجائیں؟:ریوڈنڈا جانے کے کئی ذرائع ہیں۔سب سے بہترین ذریعہ علی باغ ہوتےہوئےجاناہے۔ممبئی سے آپ گیٹ وے آف انڈیا سے کشتی میںبیٹھ کرمانڈوہ پہنچ سکتے ہیں۔ وہاں سے کشتی کی خدمات فراہم کرنے والی کمپنی ہی کی جانب سے دستیاب کرائی گئی بس میں بیٹھ کر آپ علی باغ پہنچ سکتےہیں۔اس بس خدمت کیلئے آپ کو اضافی ٹکٹ نہیں لینا پڑتا اس کی قیمت کشتی کے ٹکٹ میں شامل ہوتی ہے۔وہاں سے آپ کو کئی رکشے مل جائیں گے لیکن وہاں شیئرنگ کی بنیاد پر چلنے والےٹم ٹم میں بیٹھ کر ریوڈنڈا جانا زیادہ بہتر متبادل ہےکیوں کہ یہ آپ سے ایک سواری کا محض ۵۰؍ روپیہ لیتے ہیں جبکہ رکشے والے اپنی مرضی کے مطابق ۲۵۰؍روپے تک مانگ سکتےہیں۔اس کے علاوہ ٹم ٹم میں سواری کرنا بھی اپنے آپ میں ایک ایڈونچرسےکم نہیں ہوتا۔علی باغ سے ٹم ٹم میں سوار ہوتے وقت ہی آپ ریوڈنڈاقلعہ جانے کی بات کرلیں بیچ جانے کا نہ کہیں کیوں کہ یہاں کی بیچ کافی طویل ہے اورآپ اس پر چلنے ہی میں تھک جائیں گے۔ ریوڈنڈا قلعہ کے اسٹاپ پر اتر کر وہاں پہنچنا آسان ہے ۔n