۱۰۴؍ مربع کلومیٹر کے رقبے پر محیط یہ پارک ایشیا کےقومی پارکوں میں سے ایک ہے جہاں ہر سال۲۰؍ لاکھ سے زیادہ سیاح آتے ہیں۔
EPAPER
Updated: June 13, 2024, 2:23 PM IST | Inquilab Desk | Mumbai
۱۰۴؍ مربع کلومیٹر کے رقبے پر محیط یہ پارک ایشیا کےقومی پارکوں میں سے ایک ہے جہاں ہر سال۲۰؍ لاکھ سے زیادہ سیاح آتے ہیں۔
ممبئی اور تھانے کے درمیان بو ریولی میں واقع سنجے گاندھی نیشنل پارک مہاراشٹر کے اہم سیاحتی مقامات اور قومی پارکوں میں سے ایک ہے۔ یہ پارک پکنک اور ویک اینڈ کیلئے بہترین جگہ ہے۔ سنجے گاندھی نیشنل پارک اپنے گھنے جنگلات، پرندوں ، تتلیوں اور شیروں کیلئے جانا جاتا ہے۔ سنجے گاندھی نیشنل پارک میں چیتوں، شیروں، پرندوں اور تتلیوں کی مختلف اقسام دیکھی جا سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ پارک کے اندر واقع تقریباً۲؍ ہزار سال پرانے کانہیری کے غار بھی توجہ کا مرکز ہیں۔ ۱۰۴؍ مربع کلومیٹر کے رقبے پر محیط یہ پارک ایشیا کے قومی پارکوں میں سے ایک ہے جہاں ہر سال۲۰؍ لاکھ سے زیادہ سیاح آتے ہیں۔
پارک کی تاریخ
سنجے گاندھی نیشنل پارک کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ آزادی سے پہلے اس پارک کا نام `کرشن گیری نیشنل پارک تھا۔ ۱۹۷۴ء میں اس پارک کا نام بدل کر `بوریولی نیشنل پارک رکھ دیا گیا۔ ۱۹۸۱ء میں سابق وزیر اعظم سنجے گاندھی کی یاد میں پارک کا نام `سنجے گاندھی نیشنل پارک رکھ دیا گیا۔
۱۰۴؍مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے سنجے گاندھی نیشنل پارک میں چیتوں، شیروں ، ہرنوں، پرندوں اور تتلیوں کی مختلف اقسام ہیں جو اس پارک میں آزاد گھومتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ جنگلی جانوروں اور پرندوں کے ساتھ ساتھ یہ پارک اپنے فطری حسن اور گھنے سدا بہار جنگلات کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔
لاین سفاری
سنجے گاندھی نیشنل پارک کے اہم پرکشش مقامات میں ’لاین سفاری‘ شامل ہے جس کے بغیر سنجے گاندھی نیشنل پارک کی سیر کو ادھورا سمجھا جاتا ہے۔ اگر اس پارک میں جائیں تو سفاری کی سواری سے ضرور لطف اندوز ہوں۔ یہ سواری تقریباً۳۰؍ منٹ تک جاری رہتی ہے جس میں آپ اس پارک کے قدرتی حسن اور یہاں رہنے والے جنگلی جانوروں اورپرندوں کو قریب سے دیکھ سکتے ہیں۔ سنجے گاندھی نیشنل پارک میں سفاری کی سواری کی فیس بھی لی جاتی ہے۔
ٹوائے ٹرین
اس پارک میں وین رانی نامی ایک پرانی ٹوائے ٹرین ہے جو اس پارک کی پرکشش چیز ہے۔ تقریباً۱۵؍ منٹ تک چلنے والی ٹرین کی سواری آپ کو پویلین ہل پر مہاتما گاندھی میموریل کے دامن تک لے جاتی ہے، کچھ پلوں اور سرنگوں کو عبور کرکے ہرن پارک کے اوپر سے گزرتی ہے۔
جھیلیں
وہار جھیل اور تلسی جھیل دو مصنوعی جھیلیں ہیں جو قومی پارک کے اندر واقع ہیں جو اس پارک کی کشش میں اضافہ کرتی ہیں۔ یہ جھیلیں پارک میں جانے کے بعد اپنے دوستوں یا خاندان کے ساتھ اکیلے وقت گزارنے کیلئے بہترین جگہ ہیں۔ اس جھیل پر ایک پل بھی ہے جہاں آپ کھڑے ہو کر پانی میں کشتیوں کو دیکھ سکتے ہیں۔ ان جھیلوں کی ایک اور کشش رنگ برنگ کی کشتیاں ہے۔ یہاں آپ کشتیوں کی سواری بھی کر سکتے ہیں۔
کانہیری غار
سنجے گاندھی نیشنل پارک میں واقع کانہیری غار چٹانوں کا ایک گروپ ہے جنہیں غاروں کی شکل میں کاٹا گیا ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ کانہیری غار وں میں سو سے زائد غار یا داخلی راستے ہیں جو طرز تعمیر کے اعتبار سے اپنے آپ میں منفرد ہیں۔ یہ جگہ اپنے غاروں کے ساتھ ساتھ قدیم مجسمے، نقش و نگاراور پینٹنگز کیلئے بھی مشہور ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ پہلی صدی سے لے کر۱۰؍ویں صدی تک کے ہیں۔
مناسب وقت
جون سے وسط اکتوبر تک کے مہینے بارش کے مہینے ہوتے ہیں جب جنگل میں گھنے درخت سب سے زیادہ نظر آتے ہیں اور پورا جنگل ہرا بھرا نظر آتا ہے، اس لئے پارک کی سیر کرنے کا یہ بہترین وقت ہے لیکن جو سیاح بارش میں باہر سفر کرنا پسند نہیں کرتے، ان کیلئے سردیوں کے مہینے میں سنجے گاندھی نیشنل پارک جانے کا بہترین وقت ہوتے ہیں۔ ان مہینوں کے دوران زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت بھی۱۸؍ سے۲۰؍ ڈگری کے درمیان رہتا ہے جو بہت سی تفریحی سرگرمیوں کیلئے انتہائی مناسب وقت ہے۔