آرتھر کونن ڈائل کے کردارشرلاک ہومز اور ابن صفی کے کردار عمران کے امتزاج کوکے کے مینن نےخوبصورتی سے پردے پر اتارا ہے۔
EPAPER
Updated: August 25, 2024, 11:37 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai
آرتھر کونن ڈائل کے کردارشرلاک ہومز اور ابن صفی کے کردار عمران کے امتزاج کوکے کے مینن نےخوبصورتی سے پردے پر اتارا ہے۔
شیکھر ہوم (Shekhar Home)
اسٹریمنگ ایپ :جیو سنیما(۶؍ایپی سوڈ)
اسٹار کاسٹ: کے کے مینن، رنویر شوری، رسیکا دگل، شرناز پٹیل، کوشک سین، اوشا اتھوپ، پریتی شراف، سلیم صدیقی
ڈائریکٹر:سریجیت مکھرجی، روہن سپی
رائٹر:انیرودھ گوہا، نہاریکا پوری، ویبھو وشال
پروڈیوسر:جنیشور شکلا
سنیماٹوگرافی:شانو سنگھ راجپوت
ایڈیٹنگ:سوربھ پربھودیسائی
موسیقی:جوئل کرسٹو
کاسٹنگ: کاوش سنہا
کاسٹیوم ڈیزائن:وشاکھا کلرور، جو منصوری
پروڈکشن منیجر:سدھارتھ وجے چودھری، سوہن گائوڑا، جنیشور شکلا
ریٹنگ: ****
آج کل جاسوسی کہانیوں کے نام پر بہت کچھ اوٹ پٹانگ بنایا جارہا ہے۔ لیکن پرانے دور میں جاسوسی کے تعلق سے جو کردار تخلیق کئے جاچکے ہیں ان کی بات ہی کچھ اورتھی۔ بہت دنوں بعد مشہور جاسوسی کردار شرلاک ہومز سے متاثر ہوکر ایک ویب سیریز تیار کی گئی ہے جس کے مرکزی کردار میں ابن صفی کے مشہور کردار ’عمران‘ کی بھی ہلکی سی جھلک دیکھنے کو ملتی ہے۔ اس کی بنیادی کہانی زیادہ طویل نہیں ہے اور وہ محض آخری۲؍ایپی سوڈ میں سمٹ کر رہ جاتی ہے اس لئے ابتدائی ۴؍ایپی سوڈ میں متفرق معاملات کو پیش کیا گیا ہے۔
سیریز کی کہانی
یہ کہانی۱۹۹۰ءکی دہائی کے اوائل میں بنگال کے لون پور نامی ایک پرسکون قصبے سےشروع ہوتی ہے۔ یہاں ایک جاسوس شیکھر ہوم(کے کے مینن) رہتاہے، جو انسپکٹر لاہا (رودرنیل گھوش) کے ساتھ مل کرایک قتل کےکیس کو حل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس ایپی سوڈ میں شیکھرکےنئے پارٹنر جیورت سینی (رنویر شوری)بھی موجود ہیں۔ وہ ایک سابق فوجی ڈاکٹرہیں۔ یہ جوڑا بلیک میلنگ اور قتل سے لے کر مافوق الفطرت واقعات تک کے معاملات حل کرتا ہے۔
سیریز کیسی ہے؟
انیرودھ گوہا اور سری جیت مکھرجی اس ویب سیریز کے تخلیق کار ہیں۔ سری جیت مکھرجی اور روہن سپی اس کے ہدایت کارہیں۔ ’شیکھر ہوم‘آرتھرکونن ڈوئل کے’شرلاک ہومز‘سےمتاثر ایک تفریحی سیریزہے۔ یہاں ایک ایسی دنیا بنانے کی کوشش کی گئی ہے، جو آپ کو پہلے ہی فریم سے باندھےرکھتی ہے۔ کہانی اپنے کرداروں اور کہانی کوترتیب دینےکیلئےپورا وقت دیتےہوئے آرام سے آگے بڑھتی ہے۔ جیسے جیسے کہانی آگے بڑھتی ہے وہ سامعین کو اپنے ساتھ ایک دور میں لے جاتی ہے۔ ۱۹۹۰ءکی دہائی کے اوائل میں ترتیب دی گئی یہ کہانی اس وقت کی یاد تازہ کرتی ہے جب جرائم کو حل کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کےبجائےدستیاب شواہد اور تجزیہ پر زیادہ انحصار کیا جاتا تھا۔ ۶؍ ایپی سوڈپرمشتمل سیریز ایک جاندار لیکن تناؤسے بھرے پلاٹ کے ساتھ سامنے آتی ہے۔ بی بی سی اسٹوڈیو پروڈکشن انڈیا کے ذریعہ تیار کردہ، شو ۹۰ءکی دہائی کےدور کی بالکل ہوبہو عکاسی کرتا ہے۔ جوئل کرسٹو کا بیک گراؤنڈ اسکورسیریز کے ساتھ اچھی طرح سے میل کھاتاہے۔ شوکا اختتام آپ کو اگلے سیزن کا منتظر چھوڑ دیتا ہے۔ شیکھر کی تیز ذہانت اس کا سب سے بڑا ہتھیارہےکیونکہ وہ ایک ایسی دنیا کا رخ کرتا ہے جہاں مجرم کہیں بھی چھپےہوسکتے ہیں۔ ہر واقعہ ایک مختلف جرم کو حل کرتا ہے، جس کا اختتام آخری ایپی سوڈ میں ایک بڑے انکشاف پر ہوتا ہے۔ ’شیکھر ہوم‘میں دکھائے جانے والے ابتدائی مجرمانہ کیس کچھ ہلکےلگتےہیں، لیکن جب رسیکا دگل اور کیرتی کلہاری اس میں شامل ہو جاتےہیں تو پیچیدگی بڑھنے لگتی ہے۔ رسیکا کے کردار میں زیادہ گہرائی ہے، جب کہ کیرتی کاحصہ قدرے کم ہے۔
اداکاری کیسی ہے؟
سیریز کی جان کے کے مینن ہیں۔ انہوں نے واقعی ایک شاندار کام کیا ہے۔ ان کا شیکھر کا کردارسنکی، مزے سے محبت کرنے والا اور شرارتی ہے۔ رنویرشوری نےاس کےساتھی کےطور پر اچھا کام کیا ہے۔ رسیکا دگل اور کیرتی کلہاری نےاپنے کردار پورے یقین کے ساتھ نبھائے ہیں۔ وہیں کیفے کےمالک اور مالک مکان کے کردار میں شیرناز پٹیل، انسپکٹر لاہا کے کردار میں ردرنیل گھوش اور شیکھر کے بھائی کےکردار میں کوشک سین نے کہانی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
نتیجہ
مجموعی طور پر، ’شیکھر ہوم‘تکنیکی اعتبار سےایک اچھی سیریز ہے، جو خاص طور پر شرلاک ہومزکے شائقین کیلئے پرانی یادوں کا باعث ہے۔ کے کے مینن کی بے مثال اداکاری کیلئے یہ شو ضرور دیکھنا چاہئے جو آپ کو ابن صفی کے عمران کی یاد دلا دے گا۔