سلمان خان کے بہنوئی آیوش شرما کی تیسری فلم میں بھرپور ایکشن ہے ،ساتھ ہی حب الوطنی کے جذبے کو بھی ابھارنے کی کوشش کی گئی ہے۔
EPAPER
Updated: April 27, 2024, 10:42 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai
سلمان خان کے بہنوئی آیوش شرما کی تیسری فلم میں بھرپور ایکشن ہے ،ساتھ ہی حب الوطنی کے جذبے کو بھی ابھارنے کی کوشش کی گئی ہے۔
رسلان (Ruslaan)
اسٹار کاسٹ:آیوش شرما، ودیا مالوڈے، جگ پتی بابو، رچرڈ بھکتی کلین، بینا بنرجی، سوشری مشرا، نواب شاہ، جسوندر گارڈنر
ہدایتکار :کرن للت بتانی
ڈائیلاگ : کیون دوے، موہت سریواستو
کہانی :شیوا
اسکرین پلے :یونس سجاول
پروڈیوسر:الکن محمدی، کے کے رادھا موہن
موسیقی:وشال مشرا، رجت ناگپال
ایڈیٹنگ:راجندر بھاٹ، میوریش ساونت
سنیماٹوگرافی:جی سرینواس ریڈی
کاسٹنگ:مکیش چھابرا، کنال شاہ
پروڈکشن ڈیزائن:دیپ بھیماجیانی، باجی پاٹل، پاریجات پودار
ریٹنگ: ***
گزشتہ دنوں ایک انٹرویو منظر عام پر آیا تھا جس میں اداکار آیوش شرما نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے فیصلے سلمان خان نہیں کرتے۔ جی ہاں، آیوش شرما جو سلمان خان کی بہن ارپتا کے شوہر ہونے کے ناتے سپر اسٹار بھائی جان کے خاندان کا حصہ ہیں اور اپنے فیصلے خود کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ ایسے میں اب ان کی فلم’رسلان‘ ریلیز ہوئی ہے۔ اس میں وہ ودیوت جموال اور ٹائیگر شراف کے نقش قدم پر چلتے نظر آرہے ہیں۔ آج کل دیش بھکتی اور ایکشن کے فارمولے کو استعمال کرتے ہوئے یہ فلم بنائی گئی ہے۔ لیکن اس کی خاص بات یہ ہے کہ آج کل جس طرح دیش بھکتی کیلئے پاکستان کو ویلن دکھانا لازمی سمجھ لیا گیاہے اس فلم میں اس روش سے انحراف کیا گیا ہے جو شاید موجودہ دور کے ناقدین کو پسند نہ آئے۔
کہانی:جیسا کہ اوپر بتایا گیا یہ فلم دیش بھکتی پر مبنی ہے اوراس کے تحت ملک کےلئےمر مٹنے کے بجائےدوسروں کو مار ڈالنے کا نظریہ پیش کیا گیا ہے۔ فلم کی کہانی رسلان(آیوش شرما) نامی نوجوان کی کہانی ہے جسے ایک اے ٹی ایس افسرمیجرسمیر نے پال پوس کر بڑا کیا ہے۔ جبکہ رسلان کے حقیقی والد کو ایک دہشت گرد قرار دیا گیا ہے جسے میجر سمیر سنگھ نے ہی ’انکائونٹر‘ میں اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا تھا۔ رسلان کو اس بات سے کوفت ہوتی ہے کہ اس کے والد دہشت گرد تھے اور وہ میجر سمیرسنگھ کی طرح محب وطن پولیس افسر بننے کا خواب دیکھتا ہے۔ رسلان ایک جانب تو کالج میں میوزک ٹیچر ہوتا ہے جو جبکہ دوسری ہندوستانی خفیہ ایجنسی’را‘ سے بھی جڑا ہوتا ہےجہاں اس کا کام محض معلومات جمع کرنا ہوتا ہےکوئی کارروائی کرنے کی اسے اجازت نہیں ہوتی۔ لیکن جیسا کہ عام طور پر ہندی فلموں میں ہوتا ہے کہ ہیرو کبھی اپنے اعلیٰ افسران کے حکم نہیں مانتے بلکہ اپنی مرضی سے ایکشن دکھاتے رہتے ہیں ۔ یہاں بھی ویسا ہی ہوتا ہے۔ وہ دراصل اپنے ماتھے سے والد کے دہشت گرد ہونے کا داغ مٹانے کیلئے وردی کا خواہش مند ہوتا ہے لیکن اس کے والد سمیر سنگھ اسے روکنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔
دوسری جانب چین کا ایک تاجر جو پہلے فوجی تھا اور ۳۰؍تا ۴۰؍ہندوستانی فوجیوں کو قتل کرچکا تھا اب دہشت گردی کے ذریعہ ہندوستانیوں کو قتل کرنا چاہتا ہے وہ بھی ۳۰؍ یا ۴۰؍ نہیں بلکہ لاکھوں کی تعدادمیں۔ اس کیلئے ایک منصوبہ اس کا یہ ہوتا ہے کہ کالج کے بچوں میں نفرت کا ماحول پیدا کرکے انہیں احتجاج پر آمادہ کیا جائے اور اس کی آڑ میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کو انجام دیا جائے۔ اس کیلئے وہ کچھ دہشت گردوں کی مددسےایک بڑا منصوبہ بھی بناتا ہےتاکہ لاکھوں کی تعداد میں ہندوستانیوں کو قتل کرسکے۔ اس بیچ فلم کی کہانی میں کافی اتارچڑھائو یعنی ٹوئسٹ اینڈ ٹرنزآتےہیں جنہیں دیکھنے کیلئے آپ کو تھیٹر کا رخ کرنا ہوگا کیوں کہ انہیں محض دیکھ کرہی لطف اندوز ہوا جاسکتاہے۔
ہدایتکاری :یہ آیوش شرما کی تیسری فلم ہے، اس طرح آیوش کو ایک زبردست ہٹ فلم کی ضرورت ہے، اس کیلئے پوری کوشش کی گئی ہےکہ فلم کے ہیرو کی جس قدر ہوسکے بڑائی پیش کی جائے اور پورا فوس انہیں پر رکھا گیا ہے۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ فلم میں اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے بلکہ اس کی کہانی میں اتار چڑھائو کے ساتھ کئی سسپنس رکھے گئے ہیں ۔ فلم کے ابتدائی نصف حصے میں جوایکشن ہیں وہ حقیقت سے کافی قریب لگتے ہیں دوسرے ہاف میں پھر وہی کہ اکیلا ہیروکئی کئی لوگوں کو بغیرنہتا ہوکر بھی مار ڈالتا ہے۔
سنیماٹوگرافی :فلم میں سنیماٹوگرافی بھی کافی اچھی ہے خاص طور پر دہلی اور آزربائیجان کے ایئریل ویو اچھی طرح فلمائے گئے ہیں۔ آزربائیجان کی سڑکوں کی منظر نگاری بھی اچھی طرح کی گئی ہے۔
اداکاری :آیوش نےسکس پیک ایب بنانے، عمدہ ایکشن پیش کرنے جیسے کاموں کیلئے خوب محنت کی لیکن اپنے چہرے کے تاثرات پر کام کرنے کا شاید انہیں وقت نہیں ملا۔ جگ پتی بابونے بھی کوئی زیادہ اچھی اداکاری کا مظاہرہ نہیں کیا۔
نتیجہ: اگر آپ ایک اور ایکشن ہیرو کوعمدہ سکس پیک کے ساتھ ایکشن کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں اورحب الوطنی کی لیکھ سے ہٹ کر کہانی دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ فلم دیکھ سکتے ہیں۔