ویب سیریز’دی ریلوے مین‘میں صرف ریلوے سے منسلک افراد ہی کی کہانی نہیں بلکہ دیگر پہلوئوں کو بھی اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
EPAPER
Updated: November 26, 2023, 10:35 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai
ویب سیریز’دی ریلوے مین‘میں صرف ریلوے سے منسلک افراد ہی کی کہانی نہیں بلکہ دیگر پہلوئوں کو بھی اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
دی ریلوے مین (The Railway Men)
اسٹریمنگ ایپ :نیٹ فلکس(۴ ؍ ایپی سوڈ)
اسٹار کاسٹ:مادھون، کےکے مینن،دیویندو شرما، بابل خان،جوہی چائولہ ،دبیندو بھٹاچاریہ، مندرا بیدی،رگھوبیر یادو۔
ہدایت کار:شیو رَویل
رائٹر: آیوش گپتا، شیو رویل، وشواس ڈھنگرا
پروڈیوسر:آدتیہ چوپڑہ،ادئے چوپڑہ،یوگیندر موگرے
سنیماٹوگرافی:روبیس
ایڈیٹنگ: یش رامچندانی
ریٹنگ: ***
بھوپال گیس سانحہ نہ صرف بھوپال بلکہ پورے ملک کیلئے ایک سیاہ باب کی حیثیت رکھتاہے۔جس طرح کمپنی اور انتظامیہ کی لاپروائی کی وجہ سےحادثہ پیش آیااس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے،اسی طرح جن لوگوں نےمتاثرین کی مدد کی ہے وہ بھی قابل ستائش ہے۔حادثہ کے وقت مدد کرنے والے کئی جیالے موجود ہونگے لیکن ان میں سے اکثر کے کارنامےکھل کر دنیا کے سامنے نہیں آسکے۔ان مدد کرنے والوں میں ریلوے کے افسران بھی شامل ہیں ۔ان کی بہادری کےقصے دنیا کےسامنے پیش کرنے کیلئے ویب سیریز’دی ریلوے مین‘بنائی گئی ہے۔
کہانی: دی ریلوے مین پورے بھوپال سانحہ کا احاطہ نہیں کرتی ہے بلکہ ان چند افراد کا قصہ پیش کرتی ہےجنہوں نے متاثرین کی مدد کیلئےنمایاں کردار ادا کیا ہے۔ ان میں سینٹرل ریلوے کے جنرل منیجر رتی پانڈے(آر مادھون)، بھوپال جنکشن ریلوے اسٹیشن کے اسٹیشن ماسٹرافتخارصدیقی(کے کے مینن)، بھوپال ریلوے اسٹیشن کی تجوری میں رکھے روپے چوری کرنے کیلئےآنے والا چوربلونت یادو(دیویندو) اوراس سے قبل ہونے والے گیس لیک حادثہ میں اپنےپیاروں کو کھونے والا عماد ریاض(بابل خان) شامل ہیں ۔ چونکہ ان چاروں کاتعلق ریلوے سے ہے اس لئے ان کی کہانی کو نمایاں طور پر دکھایاگیا ہے جبکہ دیگر کرداروں جیسے کہ جگموہن کماوت نامی ایک صحافی(سنی ہندوجا)، محکمہ ریل میں ایک اعلیٰ افسر(جوہی چائولہ مہتا)، یونین کاربائڈ میں بطورمنیجر کام کرنے والے قمرالدین (دبیندو بھٹاچاریہ)ایک ٹرین کے گارڈ (رگھوبیر یادو)،ایک سکھ خاتون (مندرا بیدی)کی بھی کہانی مختصراً پیش کی گئی ہے۔
کہانی دراصل یہ دکھائی گئی ہےیونین کاربائڈ فیکٹری میں اس سے۲؍سال پہلے بھی گیس لیک ہوچکی تھی جس میں عماد کا رشتہ دار فوت ہوگیاتھا، اس لئےعمادچاہتا ہےکہ فیکٹری میں دوبارہ ایسا حادثہ نہ ہو اورجگموہن کماوت کی بھی یہی خواہش ہے اس لئے وہ فیکٹری کی لاپروائیوں کو اپنے اخبار کے ذریعہ اجاگر کرناچاہتا ہے اس میں عماد اور قمرالدین اس کی مدد کرتےہیں۔ لیکن فیکٹری میں ناتجربہ کار افراد کی وجہ سے حادثہ پیش آجاتا ہے۔ قمرالدین نقصان کو کم سے کم کرنے کی کوشش میں اپنی جان قربان کردیتاہے۔عماد جس نے حال ہی میں ریلوے میں ملازمت اختیار کی ہے وہ مقدور بھرمدد کرتے ہوئے اسٹیشن منیجرافتخار صدیقی کو آکر بتاتا ہے کہ گیس لیک ہوئی ہے اور وہ مسافروں کواپنےکمرے میں جمع کرکے انہیں محفوظ رکھنے کی کوشش کرتےہیں ۔دوسری جانب سینٹرل ریلوے کے جنرل منیجر رتی پانڈے دورے پر آتے ہیں توانہیں معلوم ہوتا ہے کہ بھوپال میں گیس لیک ہوئی ہے اور وہ وزیر برائے ریل(ڈینزل اسمتھ) کی پابندیوں کےباوجود امدادی سامان لے کربھوپال جاتے ہیں ۔یہ تمام افراد کس طرح متاثرین کی مدد کرتے ہیں اور کیا کچھ حالات پیش آتے ہیں یہ دیکھنے سےہی تعلق رکھتا ہے۔
اداکاری: کےکےمینن نے ہمیشہ کی طرح اس ویب سیریز میں بھی نہایت عمدہ اداکاری کا مظاہرہ کیاہے۔ یک مطمئن اسٹیشن ماسٹر سے سانس لینے میں پریشانی کے باوجود دوسرے مسافروں کی مدد کے جذبے سے لبریز شخص تک انہوں نے ہر کردار کو بہت ہی عمدگی سے اداکیا ہے۔ ایسا محسوس ہی نہیں ہوتا کہ اسکرین پرنظر آنے والا اسٹیشن ماسٹر ،اسٹیشن ماسٹر نہیں محض ایک اداکار ہے۔ دیگر تمام اداکاروں نے بھی بہترین پرفارمنس دی ہے۔
نتیجہ: ملک کے بڑے حادثہ کے حالات جاننے کی خواہش رکھنے والوں کوعمدہ اسکرین پلے سےلےکر عمدہ اداکاری سے بھرپور اس ویب سیریزکوضرور دیکھنا چاہئے۔