• Mon, 10 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

دی سیکریٹس آف شلیدارز: ہالی ووڈ کے موضوع کو بالی ووڈ میں ڈھالنے کی کوشش

Updated: February 09, 2025, 11:17 AM IST | Mohammed Habib | Mumabi

ویب سیریز’دی سیکریٹس آف شیلیدارز ‘ کےایک منظر میںراجیو کھنڈیلوال اور سائی تمہنکر کو دیکھا جاسکتاہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

جس طرح ہمارے یہاں یعنی بالی ووڈ میںکسی میلے یا یونہی بچپن میں بچوں کے بچھڑنے اوربڑے ہو کر دوبارہ ملنے کی کہانیوں کا ایک دور رہا ہے، اسی طرح ہالی ووڈ میں شاہی یا یونہی پرانا خزانہ تلاش کرنےکیلئے مہم جوئی  پرمبنی کہانیوں کا بھی ایک سلسلہ رہا ہے۔ اس طرح کی کہانیوں پر ہالی ووڈ میں کئی فلمیںبن چکی ہیں۔لیکن بالی ووڈ میںاس پر اس انداز میں کوئی فلم یا ویب سیریز دور دور تک نظر نہیں آتی۔اس پر اب ایک ویب سیریز ’دی سیکریٹس آف شلیدارز‘بنائی گئی ہے۔حالانکہ یہ ڈاکٹرپرکاش کویاڈے کے مراٹھی ناول پرتی پشچندر پر مبنی ہے لیکن اسے دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کہ ہالی ووڈ فلم ’نیشنل ٹریزر‘ پر مبنی ہے۔دی ڈا ونچی کوڈ کی بھی تھوڑی سی جھلک ہے۔
سیریز کی کہانی
اس سیریز کا آغاز کچھ سال پہلے ہیرو کے بچپن یعنی ۱۹۹۶ء میں کولہا پورکے ایک منظر سے ہوتا ہے جس میں ایک کار میں میاں بیوی اور بچے پر مشتمل ایک خوشحال خاندان کہیں جارہا ہے لیکن راستے میں کچھ لوگ انہیں قتل کرنے کے منصوبے سے ٹرک سے ٹکرمارتے ہیں، یہاں تک کہ کارکوپل کے اوپر سےندی میںگرادیتے ہیں جس میں بچہ ٹوٹے ہوئے کانچ میں سے نکل کر باہر چلا جاتا ہے لیکن اس کے والدین نہیں بچ پاتے۔ اس کے بعد ہمیں ہیرو کی جوانی دکھائی جاتی ہےجو ڈاکٹر بن گیا ہے لیکن تاریخ میں اسے بہت زیادہ دلچسپی ہے۔ دوسری جانب ایک جج صاحب(دلیپ پربھاولکر)ہیں جوشلیدار نامی سیکریٹ سوسائٹی کے رکن ہیں۔یہ شلیدارچھترپتی شیواجی مہاراج کےگم گشتہ خزانے کی رکھوالی کرتے ہیں کہ کہیں یہ کسی غلط ہاتھ میں نہ پہنچ جائے۔ لیکن اب اس خزانے کو ہتھیانےکی کوشش کرنےوالےان کے پیچھے پڑچکے ہیں۔ایسے میں وہ چاہتے ہیں کہ حقیقی شلیدار کو اس حفاظت کی ذمہ داری سونپ دی جائے۔ اور یہ حقیقی شلیدار یقینی طور پر ہماراہیرو(راجیو کھنڈیلوال) ہے۔جج صاحب کسی بہانے سے اسے بلاتے ہیں تاکہ دشمنوں کو شک نہ ہوسکے لیکن ہمیشہ تاک میںلگے دشمن پھر بھی تاڑلیتے ہیں اور جب وہ جج صاحب سے ملنےجاتا ہے اس گورنر کے آدمی بھی پہنچ جاتے ہیں جس کا دعویٰ ہے کہ یہ خزانہ اس کے آباء اجداد کا ہے اور وہ کسی بھی صورت بشمول جادو ٹونا، غنڈےیا سرکاری عملہ کے غیر قانونی استعمال سے اس خزانے کو حاصل کرنا چاہتا ہے۔تیسری جانب ایک پروفیسر ہیں جو شیواجی مہاراج اور ان کی تاریخ سے بہت عقیدت رکھتے ہیں اور اس شعبہ میںبہت زیادہ تحقیقات کرچکے ہیں۔لیکن ایماندار اس قدر ہیں کہ کچھ چیزیں اب بھی ان کی نظر سے بچی رہ گئی ہیں اس لئے  وہ  اس ایوارڈکو بھی لینے سے صاف منع کردیتے ہیں جو کہ ایک بہت بڑا ایوارڈ ہے اور ایک بڑی تقریب میں دیا جارہا ہے۔
اب جج صاحب تو اسی وقت قتل کردیئے جاتے ہیں جب کہ ہمارا ہیرو ان سے ملنے جاتا ہے اوراس قتل کا الزام بھی اسی پر آجاتا ہے۔قتل کے الزام سے بچنے کیلئے وہ جدوجہد کرتاہے تو اسے معلوم ہوتاہےکہ اسے خزانے کو تلاش کرنا چاہئے اور اس کی حفاظت کرنا چاہئےکیوں کہ اس کے والد بھی شلیدار تھے اور انہیں اسی وجہ سے کار کو پانی میں گرا کر مار دیا گیا تھا۔اب ہمارا ہیرو اس خزانے کی تلاش میں سرگرداں ہوجاتا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا وہ خزانہ تلاش کرسکے گا؟اور یہ خزانہ کسے ملے گا اس گورنر کو جو اسے اپنے آباء اجداد کا خزانہ بتاتا ہے؟یا اس پروفیسر کو جو تاریخ کی کھوج میں ہے؟ ان تمام سوالوں کے جواب جاننے کیلئے آپ کو یہ سیریز دیکھنا ہوگی۔
ہدایت کاری
آدتیہ سرپوتدار نےاس کی ہدایت کاری تو کافی عمدہ انداز میں کی ہےکہ اس کا سسپنس برقرار رہتا ہے اورآپ کا تجسس بھی قائم رہتا ہےلیکن اس کے کچھ پہلوؤں پر مزید محنت کی ضرورت تھی۔تاریخی  قلعوںاور دیگر مقامات کی عکاسی بھی سنیماٹوگرافرنےعمدگی سے کی ہے۔راجیو کھنڈیلوال اور دیگرکی اداکاری  بھی ٹھیک ٹھاک ہےلیکن سب سے عمدہ اداکاری  اشیش ودیارتھی نے کی ہے۔
نتیجہ
اگر آپ تاریخ اور خزانے کی تلاش کے موضوع کو پسند کرتے ہیں تو اس ویب سیریز کو ضرور دیکھ سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK