ایکشن اور پولیس کی کہانی پر مبنی فلمیں بنانے والے روہت شیٹی نےاپنی پہلی ہی ویب سیریز کو بنانے میں سمجھداری کا قطعی مظاہرہ نہیں کیا۔
EPAPER
Updated: January 21, 2024, 10:27 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai
ایکشن اور پولیس کی کہانی پر مبنی فلمیں بنانے والے روہت شیٹی نےاپنی پہلی ہی ویب سیریز کو بنانے میں سمجھداری کا قطعی مظاہرہ نہیں کیا۔
انڈین پولیس فورس
(Indian Police Force)
اسٹریمنگ ایپ :امیزون پرائم(۷؍ ایپی سوڈ)
اسٹار کاسٹ:سدھارتھ ملہوترا، ویویک اوبرائے،شلپا شیٹی، شرد کیلکر، ایشا تلوار، مینک ٹنڈن، مکیش رشی، ریتوراج سنگھ
ہدایت کار:روہت شیٹی، سشونت پرکاش
رائٹر:روہت شیٹی،حسین زیدی،سندیپ ساکیت، انوشا نندکمار۔
پروڈیوسر:انووا گپتا، روی سرین، روہت شیٹی۔
ریٹنگ: *
روہت شیٹی ایک ایسے ہدایت کار کے طور پر شہرت رکھتے ہیں جو ایکشن فلموں میں مہارت رکھتےہیں۔ ایکشن دکھانے کیلئے پولیس فورس دکھانا ایک آسان راستہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روہت شیٹی پولیس پر مبنی کئی فلمیں بناچکے ہیں۔ اب جبکہ انہوں نے او ٹی ٹی پلیٹ فارم میں داخل ہونے کا منصوبہ بنایا تو وہی اپنا پرانا فارمولہ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ اسی کے تحت وہ اب’انڈین پولیس فورس‘ نامی ویب سیریز لے کر آئے ہیں جس میں وہ بری طرح ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ دیکھا جائے تو اس سیریز کا نام ہی غلط ہے کیوں کہ پولیس کا محکمہ ریاست کے زیر اختیار ہوتا ہے اس لئے ’انڈین پولیس فورس‘نام کی کوئی چیز نہیں ہوسکتی۔ مرکزی سطح پر این آئی اے، ای ڈی اور سی بی آئی جیسی ایجنسیاں موجود ہیں لیکن وہ ایسے کام نہیں کرتیں جیسا کہ ویب سیریز میں دکھایا گیا ہے۔
کہانی: بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کے حقیقی واقعے کو لے کر اور اس سے پہلے اور بعد میں کچھ خیالی کہانیاں شامل کرتے ہوئے، تقریباً نصف درجن لوگوں نے اوسطاً ۳۰؍منٹ کے ۷؍ ایپی سوڈزپر مشتمل ایک سیریز لکھی ہے اور اس کا نام ’انڈین پولیس فورس‘ رکھ دیا گیا۔ افسروں کے کندھوں پر ستاروں ، تلواروں اور اشوک کی لاٹ کو دیکھ کر ایسا لگتا ہےکہ سیریز کے مصنفین نے حیدرآباد پولیس اکیڈمی سے فارغ التحصیل آئی پی ایس افسران سے کبھی بیٹھ کر بات نہیں کی۔ انکاؤنٹر سےپہلے جس طرح سے یہ اہلکار جیکٹ پہنتےہیں ، اس سے لگتا ہے کہ یہ بلٹ پروف جیکٹ ہوں گی، لیکن جب گولی پھیپھڑوں سے گزرتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ اس سیریز کے بنانے والوں نے پولیس اہلکاروں کو جیکٹ اس لیے پہنائی تھی تاکہ ناظرین کو انہیں پہچاننے میں دشواری نہ ہو۔ صرف روہت شیٹی ہی بتا سکتے ہیں کہ ایمیزون پرائم ویڈیو دہلی پولیس کی کیا تصویر بنانے کی کوشش کر رہی ہے جو دہلی میں دہشت گردوں سے لڑنے کیلئےنکلی تھی۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ پولیس سیریزنہیں بلکہ ایک مذاق ہے۔ ایک آئی جی رینک کا افسر ایک بچے کودہشت گرد کے قبضے میں دیکھ کر ہمت ہار جاتا ہے اور اپنی پستول دہشت گرد کی طرف پھینک دیتا ہے تاکہ وہ بچے کو پکڑتے ہوئے پستول اٹھا سکے۔
اداکاری: ایسا لگتا ہے کہ اس ویب سیریز کو زبردستی کسی نے بنوایا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ سدھارتھ ملہوترا جو فلموں میں زیادہ کچھ نہیں کرپارہے ہیں ان کے فلمی کریئر کو بچانے کیلئےیہ سیریز بنائی گئی ہے۔ روہت شیٹی نے وِویک اوبرائے کو بھی چھاڑ پونچھ کرکیمرے کےسامنے رکھ دیا ہے۔ شلپا شیٹی کی فورڈ کار میں انٹری کا سین ایسا لگتا ہے جیسے روہت نے گجرات اے ٹی ایس آفیسر کا نہیں بلکہ کسی کار کی انٹری کاسین بنایا ہو۔ اس سیریز میں شلپا کو کتنی عزت دی گئی ہے، یہ اس منظر سے واضح ہو جاتاہےجب وہ سدھارتھ ملہوترا کے پیچھے کھڑی ہو کر رونےمیں مہارت دکھاتی ہیں۔
ہدایت کاری: ویب سیریز’انڈین پولیس فورس‘دیکھنے کی واحد وجہ اس سے جڑا روہت شیٹی کا نام ہے۔ لیکن، جب وہ خود اپنے نام کوسنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں ،تودوسروں سے کسی بات کی توقع رکھنابےمعنی ہے۔ سیریز کی سینماٹوگرافی اتنی ہلکی ہے کہ پرانی دہلی کو دکھانےکیلئے ممبئی کے ایک اسٹوڈیو میں بنایا گیا اس کا سیٹ ہر کونے سے اپنی کمزوری دکھاتارہتا ہے۔ یہ سوچ کر حیرت ہوتی ہے کہ پورا شہر دھماکوں سے گونج رہا ہے اور پولیس سست رفتاری سے آ رہی ہے، کسی قسم کی کوئی بے چینی نہیں ہے اور سیریز کے ڈی او پی بھی ڈائریکٹر کو اس بارے میں ڈانٹ نہیں رہے ہیں۔
نتیجہ: روہت شیٹی کے مداح اگر اسے دیکھنےکا منصوبہ رکھتے ہوں تو اسے ترک کردیں کیوں کہ مایوسی ہاتھ لگے گی۔