• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

امبریلا فالز:بھنڈار درا میں واقع چھتری جیسا نظر آنے والا آبشار

Updated: July 11, 2024, 10:13 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

اگت پوری کے قریب واقع ملک کے قدیم ترین باندھوں میں سے ایک ولسن ڈیم سے چٹانوں پر گرنے والا پانی چھتری کی شکل اختیار کرلیتا ہے

Tourists are enjoying from above the bridge. Photo: INN
پل کے اوپر سے سیاح لطف اندوز ہورہے ہیں۔ تصویرر: آئی این این

برسات کا موسم شروع ہوچکا ہے، ایسے میں ممبئی کے قریب متعدد مقامات سیر و تفریح کیلئے نہایت ہی موزوں ہیں۔ اس موسم میں سب سے زیادہ قابل دید جو جگہ ہوتی ہے وہ آبشار ہوتے ہیں کیوں کہ یہ دیکھنے میں بہت ہی زیادہ دلکش معلوم ہوتے ہیں۔ ان میں بھیگنے کا موقع مل جائے تو سونے پہ سہاگہ ہوجاتا ہے۔ مہاراشٹر کے چند مشہور آبشاروں میں سب سے زیادہ مشہور آبشار بھنڈاردرا میں واقع امبریلا فالز یا آبشار ہے۔
 امبریلا آبشار
اس آبشار کو امبریلا یعنی چھتری آبشار کیوں کہا جاتا ہے؟ اس کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ یہ وہاں موجود پہاڑی جس سے یہ گرتا ہے کی وجہ سے چھتری نما نظر آتا ہے۔دراصل برسات کے موسم میں جب ولسن ڈیم کا پانی چھوڑا جاتا ہےتو وہاں موجود گول پہاڑیوں کی وجہ سے اس کا پانی چاروں طرف پھیل کر زمین پر گرتا ہے جو دوسر سے دیکھنے میں چھتری نما نظر آتا ہے۔ اس کی اسی خوبصورتی کی وجہ سے اسے  امبریلا فالز کہا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ بھنڈاردرا ڈیم احمد نگر ضلع میں واقع ہے۔ یہ آبشار اس سے ۵۰۰؍میٹر کی دوری سے سب سے زیادہ خوبصورت نظر آتا ہے کیوں کہ اس طرح آپ اس پہاڑی جس پر اس کا پانی گرتا ہے اور اس کے آس پاس موجود ہریالی کو پوری طرح ایک ساتھ دیکھ سکتے ہیں۔خاص طور پر یہاں بنائے گئے فٹ اوور بریج سےیہ نہایت ہی دلکش نظر آتا ہےجو آبشار کو ڈیم سے جوڑنے کیلئے بنایا گیا ہے۔
بجلی پیدا کرنے کا ذریعہ
سیاحوں کی توجہ اپنی جانب مرکوز کرنے کے علاوہ یہ بجلی پیدا کرنے کے بھی کام آتا ہے۔اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ سطح سمندر سے ۱۵۰؍میٹر کی بلندی پر واقع ہے اور یہ ملک کے قدیم ترین ڈیم یعنی باندھوں میں سے ایک ہے۔ اس ڈیم کے دروازے کھولنے سے جو پانی گرتا ہے اس سے ۶۰؍تا ۸۰؍فٹ کا جھرنا بنتا ہے۔ امبریلا آبشار سے محض چند کلومیٹر کی دور پر واقع پراور ندی سے ایک اور آبشار نکلتا ہے جسے رندھاوا فالز کہا جاتا ہے۔برسات کے موسم میں پراور ندی ۱۷۰؍فٹ کی بلندی سے پراور ندی میں گرتی ہے۔حالانکہ یہ  آبشار بجلی پیدا کرنے کے کام آتے ہیں لیکن ساتھ ہی یہ دلکش نظارے کا سبب بھی بنتے ہیں۔
یہاں کی خصوصیت
یہ آبشار دیگر گھاٹ سے نکلنے والےآبشاروں کے مقابلےکہیں زیادہ بہتر ہے کیوں کہ یہ بہت ہی عمدہ ماحول پیدا کرتا ہے۔اس کا محض ایک منفی پہلو ہے اور وہ یہ کہ ڈیم کے دروازے محض برسات میں ہی کھولے جاتے ہیں جس کی وجہ سے آپ برسات کے موسم میں ہی ان سے لطف اندوز ہوسکتے ہی۔سیاحوں کو یہاں جاتے وقت زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے کیوں کہ برسات کے موسم میں پہاڑیوں پر چڑھنا یعنی ٹریکنگ کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔لیکن ایک مرتبہ آپ یہاں پہنچ گئے تو آپ ان سب مشکلوں اور پریشانیوں کو بھول جائیں گے جو آپ نے یہاں تک پہنچنے کیلئے اٹھائی ہونگی۔
یہاں جانے کا بہترین وقت
جون سے لے کر ستمبر کے آخر تک یہاں جانے کا بہترین وقت ہے۔برسات کے موسم میںبھنڈار درا نہایت ہی خوبصورت ہوجاتا ہےکیوں کہ اس موسم میں یہاں اگ آنے والی ہریالی کی وجہ سے اس کا حسن مزید نکھر جاتا ہے۔یہاں کا موسم ۲۰؍سے ۳۰؍ڈگری سیلسیئس تک رہتا ہے۔یہاں جانے کا بہترین وقت صبح یا شام کا ہےجب سورج کی کرنیں یہاں کے حسن کو دوبالا کردیتی ہیں۔
یہاں کیسے جائیں؟
سڑک کے ذریعہ:اگر آپ سڑک کے ذریعہ سفر کررہے ہیں تو ممبئی سے یہاں پہنچنے کیلئے آپ کو ۳؍تا ۴؍گھنٹے لگ سکتے ہیں۔ اس کیلئے آپ کو قومی شاہراہ نمبر ۱۶۰؍ پر سفر کرنا ہوگا۔ اگر آپ پونے سے آرہے ہیں تو آپ کو قومی شاہراہ نمبر ۶۰؍پر ۴؍تا ۵؍گھنٹے گاڑی چلانا ہوگا۔ بھنڈاردرا پہنچنے کے بعد آپ محض ۵۰۰؍میٹر تک پیدل چل کر بھی آبشار تک پہنچ سکتے ہیں۔
ٹرین کے ذریعہ:بھنڈاردرا پہنچنے کیلئے قریب ترین ریلوے اسٹیشن اگت پوری ہےجو کہ بھنڈاردرا سے محض ۳۵؍کلومیٹر دور ہے۔ اگت پوری پہنچ کر آپ اسٹیٹ ٹرانسپور(ایس ٹی) کی بس  یا ٹیکسی کے ذریعہ اس آبشار تک پہنچ سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK