• Sat, 28 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مالون میں واقع وینگورلا بیچ ہرے بھرے ماحول میں شفاف ریت

Updated: April 11, 2024, 10:07 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

اس کے علاوہ یہاں دیگر کئی مقامات بھی قابل ذکر ہیں جن میں وینگورلا لائٹ لائوس اور ڈچ فیکٹری بڑی تعداد میں سیاحوں کو اپنی جانب راغب کرتی ہیں۔

Breathtaking view of Vangurla Beach. Photo: INN
وینگورلا بیچ کا دلکش نظارہ۔ تصویر : آئی این این

 مالون میں واقع وینگورلابیچ کو قدرتی حسن سے محبت کرنے والے اس کی دور تک پھیلی ہوئی صاف ستھری ریت، چاروں جانب سے گھرے ہوئے پہاڑوں اور جزوی طور پر دائرہ نما بیچ کی وجہ سے بے حد پسند کرتے ہیں۔ یہاں ہری بھری پہاڑیوں پر آپ کو آم، کاجو اور ناریل کے درخت موجود ہیں جو ہرے سمندر اور نیلے آسمان کے ساتھ وینگورلا بیچ کو بے مثال جگہ بناتے ہیں۔ یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں آس پاس ہی نہیں بلکہ پورے ملک سےسیاح آتے ہیں۔ 
 شہر مالون کو تاریخی اعتبار سے تجارتی آبادکاری اور پتھریلی زمین کیلئے جانا جاتا ہے۔ یہاں دو شاندار قلعے بھی موجود ہیں جن میں ایک سندھودرگ قلعہ اور دوسرا پدم گڑھ کا قلعہ واقع ہے۔ 
 وینگورلا بیچ ممبئی سے ۵۱۴؍کلومیٹر دورسندھودرگ ضلع میں واقع ہے۔ وینگورلا بیچ رتناگیری سے روڈ کے ذریعہ بہت اچھی طرح جڑا ہوا ہے جبکہ یہ کولہاپور سے بھی اچھی طرح منسلک ہے۔ 
 وینگورلا بیچ کی تاریخ میں جھانکیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ ۱۶۳۸ء میں ڈچوں اسے تجارتی نوآبادی بنایا تھااور یہاں سے انہوں نے ۸؍ مہینے تک گوا کا راستہ بند رکھا تھا۔ ۱۶۶۴ء سے ۱۸۱۲ء تک وینگورلا کئی حکومتوں کے نشانے پر رہا اور اسے دو مرتبہ مکمل طور پر جلا یا جاچکا ہے۔ 
وینگورلا لائٹ ہائوس
 وینگورلا لائٹ ہائوس وینگورلا جیٹی سے قریب ایک مینار نما عمارت ہے جس کے اوپر آگ جلائی جاتی تھی تاکہ سمندری جہاز کنارے سے آکر ٹکرا نہ جائیں۔ یہ سطح سمندر سے ۷۰؍میٹر کی اونچائی پر واقع ہے۔ ۱۸۶۹ء میں یہاں پر سبزیوں کے تیل سے آگ جلائی جاتی تھی جو ۳ء۱؍میل کے فاصلے سے نظر آتی تھی۔ ۱۹۱۱ء سے ۱۹۱۹ء کے بیچ میں اس میں تبدیلیاں پیدا کی گئیں جس کے تحت طوفان کی وارننگ دینے والا نظام بھی یہاں نصب کیا گیا۔ موجودہ لائٹ ہائوس ۱۹۶۵ءتا ۱۹۶۸ء تعمیر کیا گیا۔ اس دوران یہاں گیس سے جلنے والی روشنی کا انتظام کیا گیا۔ اس کے بعد۲۶؍فروری ۱۹۹۵ءمیں اسے بھی تبدیل کرکے یہاں ۱۲؍وولٹ اور ۱۰۰؍واٹ کا ہیلوجن لیمپ لگایا گیا تھا۔ اسے آج بھی سیاح دیکھنےجاتے ہیں۔ 
ڈچ فیکٹری
 مغربی تاجروں کے ذریعہ ہندوستان میں نوآبادیات قائم کرنے کے دوران ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی نے ۱۶۶۵ء میں یہ ڈچ فیکٹری قائم کی تھی۔ اسے تعمیر کرنے کیلئے ۳؍ہزار تولا سونا خرچ کیا گیا تھا۔ یہ عمارت ۳۵؍میٹر لمبی اور۱۷؍میٹر چوڑی ہے۔ اس میں پتھروں اور لکڑی سے۳؍بڑے کمرے اور ۲؍عالیشان دروازے بنائے گئے ہیں۔ برطانوی دور حکومت میں یہاں سرکاری دفاتر موجود تھے۔ فی الحال یہ عمارت آرکیولوجیکل ڈپارٹمنٹ کے زیر تسلط ہے۔ 
تفریح کے لائق دیگر مقامات
 اس کے علاوہ یہاں تفریح کیلئے دیگر کئی ساحل اور قلعے بھی موجود ہیں جن میں نیواتی قلعہ، ویلنگر بیچ، شیروڈا، ریڈی بیچ، کھوانے بیچ، کونڈورا بیچ، تیرےکھول قلعہ اور موچےمد کریک بھی شامل ہیں جہاں آپ جاکر سیرو تفریح کرسکتے ہیں۔ 
 وینگورلا بیچ کیسے جائیں ؟
ٹرین کے ذریعے: یہاں کا قریب ترین ریلوے اسٹیشن ساونت واڑی ہے جو یہاں سے ۲۰؍کلومیٹر دور ہے۔ یہ ریلوے اسٹیشن ممبئی، پونے، نئی دہلی، گوا اور احمد آباد جیسے بڑے اسٹیشنوں سے اچھی طرح منسلک ہے۔ 
 سڑک کے ذریعے:وینگورلا بیچ ممبئی، پونے، گوا اور کولہاپور سے اسٹیٹ ٹرانسپورٹ بسوں کے ذریعہ اچھی طرح جڑا ہوا ہےجو یہاں معمول سے چلتی ہیں۔ سڑک کے ذریعہ وینگورلا ۵۳۵؍کلومیٹر دور ہے۔ قریبی شہروں سے آپ ٹیکسی کے ذریعہ بھی یہاں پہنچ سکتے ہیں۔ نیشنل ہائی وے ۱۷؍ ممبئی کو بیچ سے اچھی طرح جوڑتا ہے۔ 
 اگر آپ اپنی کار کے ذریعہ ممبئی سے وینگورلا جارہے ہیں تو آپ ممبئی سے ہوتے ہوئے پنویل، پین، ناگتھانے، کولاڈ، مانگائوں ہوتے ہوئے مہاڈپہنچ سکتے ہیں۔ مہاڈ سے کھیڑ، اسورڈے، چپلون، ساوردے، کلم بستے، نیوالی ہوتے ہوئے پالی پہنچیں گے۔ پالی سے راجاپور، کنکولی اور کوڈل ہوتے ہوئے وینگورلا بیچ پہنچ سکتے ہیں۔ 
ہوائی جہازکے ذریعے:وینگورلا کا اپنا کوئی ہوائی اڈہ نہیں ہے اور اس کا قریب ترین ہوائی اڈہ گوا میں واقع ڈبولیم ہے۔ یہ شہر سے ۱۰۰؍کلو میٹر دور۔ یہاں سے آپ بس یا ٹیکسی کے ذریعہ بیچ پہنچ سکتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK