یہاں واقع مختلف ساحلوں پر غروب آفتاب کا دلکش نظارہ کیا جاسکتا ہے توقلعوں اور غاروں میں قدیم تاریخ کا جائزہ لیا جاسکتا ہے
EPAPER
Updated: August 24, 2023, 12:37 PM IST | Muhammad Habib | Mumbai
یہاں واقع مختلف ساحلوں پر غروب آفتاب کا دلکش نظارہ کیا جاسکتا ہے توقلعوں اور غاروں میں قدیم تاریخ کا جائزہ لیا جاسکتا ہے
کوکن کا خطہ اپنے خوبصورت نظاروں ،دلکش ساحل سمندر اور ہریالی کیلئے مشہور ہے۔یہاں کے دلکش ساحل پوری دنیا سے سیاحوں کو اپنی جانب راغب کرتے ہیں ۔ اگر آپ بھی ساحل سمندر پر شام کے وقت غروب آفتاب کا دلکش نظارہ اپنی آنکھوں میں جذب کرنے کاشوق رکھتے ہیں تو آپ کو کوکن کے علاقے داپولی جانا چاہئے۔ رتنا گیری میں واقع دلکش نظاروں والا داپولی کبھی انگریزوں کیلئے فوجی کیمپ کامرکز ہوا کرتا تھا۔ یہاں کےخوبصورت نظارے،دلکش ساحل اور تاریخی مقامات دیکھنے ملک ہی نہیں بلکہ بیرون ملک کے سیاح بھی آتے ہیں ۔
داپولی میں دیکھنے لائق مقامات: چونکہ داپولی کوکن کا علاقہ ہے اور کوکن ایک ساحلی پٹی ہے اس لئے یہاں کے کئی ساحل مشہور ہیں جو دیکھنے سے تعلق رکھتےہیں ۔اس کے علاوہ کچھ قلعے بھی یہاں قابل دید ہیں ۔ اس کےتحت سورن درگ اور کنک درگ کے قلعے،پنہالےکاجی کے غار، اُنہاورے گرم پانی کےچشمے،ہرنائی بیچ،انجرلے،لاڈ گھر بیچ، آڈے بیچ، کیلشی، مروڈ،امبوالی، انڈا مسجدیا دابھول کی شاہی مسجد، یعقوب بابا کی درگاہ یہاں کے قابل دید مقامات میں شامل ہیں ۔
سورن درگ اور کنک درگ قلعے:ان کے لغوی معنی ’سنہرہ قلعہ‘ کے ہیں ۔ یہ داپولی سے ۱۴؍کلومیٹر دورکوکن کے ہرنائی ساحل سے قریب بحر عرب میں واقع بنتم نامی جزیرے پر واقع ہیں ۔انہیں بیجاپور کے سلطان عادل شاہ نےتعمیر کروایا تھا اور بعد میں ۱۶۶۰ء میں شیواجی نے ان پر قبضہ کرلیاتھا۔ابتدائی طور پر سورن درگ قلعہ زمین پر واقع قلعہ کنک درگ سےمنسلک تھالیکن بعد میں شیواجی، پیشوا اور آنگرے کے دور میں انگریزوں ، سدیوں اور دیگر مقامی حملہ آوروں سے تحفظ کیلئے ان کی سیکوریٹی مزید سخت کردی گئی تھی۔
پنہالےکاجی غار: داپولی میں ’کوٹ جئی‘ اور ’دھاکتی‘ ندی سے قریب واقع یہ غار پتھروں کو کاٹ کر بنائے گئے ہیں ۔ یہاں واقع ۲۹؍غاروں میں تیسری صدی سے ۱۴؍ویں صدی تک کے مجسمےموجود ہیں ۔ یہاں واقع غاروں میں اجنتا کے غاروں سے کافی مماثلت پائی جاتی ہے۔
اونہاورے، گرم پانی کا چشمہ:’اونہاورے‘ کے لغوی معنی ’گرم ہوائیں ‘ ہے۔یہاں واقع گرم پانی کے چشموں کے تعلق سےکہا جاتا ہے کہ یہ طبی نقطہ نظرسےفائدہ مندہیں اور یہ کہ ان کی وجہ سے جلد کی تمام بیماریاں دورہوجاتی ہیں ۔ بڑی تعداد میں سیاح اور مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا افراد یہاں کے سلفر آمیز پانی میں نہانے دور دور سے آتےہیں ۔یہاں مردوں اور خواتین کیلئے علاحدہ علاحدہ کمرے بنائےگئے ہیں جہاں وہ بے فکر ہوکر پانی میں ڈبکی لگاسکتے ہیں ۔
لاڈگھر بیچ:داپولی سےتقریباً ۹؍کلومیٹر دور اس ساحل سمندرکو تمس تیرتھ بیچ بھی کہا جاتا ہےکیوں کہ یہاں آسمان گہرا سرخ نظر آتا ہے۔ یہاں سے غروب آفتاب کا نظارہ نہایت ہی دلکش ہوتا ہے۔اس کے علاوہ یہاں کی ریت بھی داپولی کے دیگرساحلوں کے مقابلے دانے دارہوتی ہے جبکہ یہاں کے دیگر ساحلوں کی ریت نرم و ملائم ہوتی ہے۔اس کے علاوہ یہاں مختلف رنگوں کے سیپ بھی پائے جاتے ہیں جو سیپیاں چننے کے شوقین افراد کیلئے بہت زیادہ دلکشی رکھتے ہیں ۔
داپولی کیسے جائیں ؟
ٹرین کے ذریعہ: داپولی جانے کیلئے آپ کو کوکن ریلوے کے کھیڑ ریلوے اسٹیشن پر اترنا ہوگا جو کہ داپولی سے ۲۹؍کلومیٹر دور ہے۔کوکن ریلوے لائن پر واقع کھیڑ ریلوے اسٹیشن پرممبئی،پنویل، پونے، رتناگیری،چپلون،ساونت واڑی، احمدآباد، بڑودہ،وراول،گوا،اڈوپی،منگلور،ارناکولم اور دیگر کئی مقامات تک ریگولر چلنے والی ٹرینوں کے ذریعہ پہنچ سکتے ہیں ۔کھیڑ سے داپولی پہنچنے کیلئےآپ شٹل،مقامی بس اورآٹو رکشا جیسے مقامی ٹرانسپورٹ کا استعمال کرسکتے ہیں ۔
روڈ کے ذریعہ: سڑک کے ذریعہ داپولی پہنچنا سب سے آسان ہے۔ممبئی گوا نیشنل ہائی وے نمبر ۱۷؍ اور نیشنل ہائی وے نمبر ۶۶؍ داپولی کو ممبئی سے جوڑتے ہیں ۔جبکہ پونے سے داپولی جانے کیلئےآپ اسٹیٹ ہائی وے نمبر ۷۰؍، ۹۶؍ اور ۱۰۲؍ کا استعمال کرسکتے ہیں ۔داپولی ممبئی سے ۲۲۰؍ اور پونے سے ۱۸۵؍کلومیٹر دور ہے۔ ممبئی، پونے اورکولہا پورسےمہاراشٹر اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریش(ایم ایس آر ٹی سی)کی بسیں بھی آپ کو داپولی پہنچا سکتی ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر چلتی ہیں ۔اگر آپ چاہیں تو آرام دہ بس یا کار کے ذریعہ بھی داپولی پہنچ سکتے ہیں ۔