ذہنی مسائل جن پر کوئی کھل کر بات نہیں کرنا چاہتا ،کے تعلق سےایک حد تک معلومات فراہم کرنے والی مختلف اداکاروں اور ہدایت کاروں کی کہانیاں۔
EPAPER
Updated: October 13, 2024, 12:35 PM IST | Mohammed Habib | Mumbai
ذہنی مسائل جن پر کوئی کھل کر بات نہیں کرنا چاہتا ،کے تعلق سےایک حد تک معلومات فراہم کرنے والی مختلف اداکاروں اور ہدایت کاروں کی کہانیاں۔
زندگی نامہ (Zindaginama)
اسٹریمنگ ایپ :سونی لیو(۶؍ایپی سوڈ)
اسٹار کاسٹ: شریاس تلپڑے، پریا باپٹ، رودرپرتاپ سنگھ ٹھاکر، شویتا باسو پرساد، شیوانی رگھوونشی، شروتی سیٹھ، انجلی پاٹل
رائٹر:آیوشی گھوشال، وپن اگنی ہوتری
ڈائریکٹر:سہان ہتنگڑی، میتاکشرا کمار، ڈینی ممک، راکھی سنڈیلیا، ادتیہ سرپوتدار، سوکریتی تیاگی
پروڈیوسر: وپن اگنی ہوتری
موسیقی:نتیش رام بھدرن
سنیماٹوگرافی:ارندم بھٹاچارجی، پوجا گپتے، ناگراج رتھینم
ایڈیٹنگ:راہل گپتا، منیندر سنگھ لودھی، ابھے رائوت، ویشاک روی، راجیو اپادھیائے
کاسٹنگ:تیا جھا
ریٹنگ: ***
دماغی صحت ہمارے معاشرے میں ایک عرصےسےایسا موضوع رپا ہے جس پرکوئی کھل کر بات نہیں کرسکتا۔ تاہم گزشتہ چند برسوں سے لوگوں نے اس پر کھل کر بات کرنا شروع کر دیاہے۔ دماغی صحت کے عالمی دن(۱۰؍ اکتوبر) پر ریلیز ہونے والی انتھولوجی سیریز’زندگی نامہ‘ دماغی صحت کے بارے میں آگاہی کی جانب ایک مضبوط قدم ہے۔ یہ سیریز۳۵؍تا ۴۰؍منٹ کی۶؍کہانیوں کا ایک گلدستہ ہے، جو لوگوں کی توجہ مختلف ذہنی مسائل جیسے کھانے کی خرابی، گیمنگ کی لت، شیزوفرینیا، او سی ڈی، پی ٹی ایس ڈی اور جینڈر ڈسفوریاکی طرف مبذول کراتی ہے۔
سیریز کی کہانی
اس کی پہلی کہانی’سواگتم‘کی ہدایت کاری سوکرتی تیاگی نے کی ہے اور اس میں شریاس تلپڑے اور انجلی پاٹل نے مرکزی کردار ادا کیے ہیں۔ اس میں شیزوفرینیامیں مبتلا ایک شخص کے خوف، اس کےچاہنے والوں کی جدوجہد اور اس کے تئیں معاشرے کی بے حسی کو دکھایاگیا ہے۔ وہیں پراجکتا کولی، للیٹ دوبے، یاشاسوینی دیاما کی اداکاری سےسجی’ون پلس ون‘دکھاتی ہے کہ کس طرح لڑکی کے وزن کےبارے میں کیا گیا تبصرہ اس کے دماغ پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔ میتاکشاکمار کی ہدایت کاری میں بننے والی یہ کہانی کھانے کی خرابی سے دوچار ایک لڑکی کی کہانی بیان کرتی ہے، جس میں دو بہنوں کے رشتے کو خوبصورتی سے بُنایا گیا ہے۔
آدتیہ سرپوتدار کی ہدایت کاری میں بننے والی کہانی’بھنور‘میں پریا باپٹ اور شویتا پرساد باسو مرکزی کردار میں ہیں، پی ٹی ایس ڈی یعنی پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کے بارے میں بیداری پیدا کرنےکے ساتھ ساتھ صنفی امتیاز کے مسئلے کو بھی پرزور طورپراٹھاتی ہےجو اب بھی بہت سے علاقوں میں رائج ہے۔ یہ سیریز کی سب سےموثر کہانی ہے، جس میں شویتا پرساد باسو کی اداکاری بھی تعریف کی مستحق ہے۔
’کیجڈ‘کی ہدایت کاری ڈینی مامک اور سہان ہتنگڈی نے کی ہے، ایل جی بی ٹی کیو اور صنفی ڈسفوریاکےموضوعات کو چھوتی ہے۔ اس میں سمیت ویاس اور محمد صمدنےاچھی اداکاری کی ہے۔ تنمے دھنیا اور شروتی سیٹھ کی اداکاری والی کہانی ’پرپل دنیا‘ عصری ذہنی مسائل جیسے گیمنگ کی لت سے خبردار کرتی ہے۔ جبکہ’دی ڈیلی پپٹ شو‘کی ہدایت کاری راکھی شانڈلیا نے کی ہے اور ملیکا کمار نےاسےلکھا ہے، او سی ڈی(آبسیسیوکمپلشن ڈس آرڈر)کےبارے میں ہے۔ یہ کہانی لوگوں کے اس عام خیال کو توڑتی ہے کہ او سی ڈی صرف صفائی کے بارے میں ہے۔ اگر دیکھا جائے تو سیریز کا مقصد بہت عمدہ ہے اور موضوع بہت حساس ہے۔ ان کہانیوں میں پیاروں کی مدد اور دماغی صحت سے دوچار لوگوں کے بروقت علاج پر زور دیا گیا ہے لیکن ۶؍ میں سے چندکہانیاں متاثر کرنے میں کامیاب ہوتی ہیں۔ زیادہ تر کہانیوں کی پیش کش میں گہرائی کا فقدان ہے جس کی وجہ سے وہ لوگوں کو مصروف نہیں رکھ پاتیں۔
نتیجہ
شریاس تلپڑے اور انجلی پاٹل کی عمدہ اداکاری کے باوجود ’سواگتم‘ میں گہرائی کا فقدان ہے، جب کہ’پرپل دنیا‘، جو گیمنگ کی لت جیسے بروقت اور دلچسپ موضوع پر مبنی ہے، پھیکے اور گھٹیا اسکرین پلے کی وجہ سے بے معنی ہو جاتی ہے۔ اسی طرح ’ون پلس ون‘ بھی ایک زبردست پیغام اور یاشاسوینی کی زبردست کارکردگی کے باوجود خالی محسوس ہوتا ہے۔ اس سیریز کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ بنانے والے ان موضوعات کوچھوکراس سے بچتے ہوئے نکل جاناچاہتےہیں۔ بہر حال، یہ سیریزخلوص دل سے دماغی صحت کے بارے میں آگاہی پھیلانے کے اپنے مقصد کو پورا کرتی ہے، اس لیے اگر اس موضوع میں دلچسپی ہو تو اسے دیکھا جا سکتا ہے۔