فرقہ پسند عناصر اورنگ زیب کی قبر کو کھلے عام مسمار کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔ ان کے خلاف کارروائی کے بجائے ریاست کے وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ بذات خود اشتعال انگیز بیانات دے کر فرقہ وارانہ آگ بھڑکا رہے ہیں۔
EPAPER
Updated: March 23, 2025, 2:11 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai
فرقہ پسند عناصر اورنگ زیب کی قبر کو کھلے عام مسمار کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔ ان کے خلاف کارروائی کے بجائے ریاست کے وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ بذات خود اشتعال انگیز بیانات دے کر فرقہ وارانہ آگ بھڑکا رہے ہیں۔
مراٹھا حکمراں چھترپتی سنبھاجی مہاراج کی زندگی پر مبنی فلم ’’چھاوا‘‘ بنانے والے لاکھ وضاحت پیش کریں کہ اس کا مقصد کسی کو بدنام یا تاریخی حقائق کو مسخ کرنا نہیں ہے لیکن فلم میں مغل تاجدار اورنگ زیب کو ظالم اور جابر بادشاہ کے طور پر پیش کیا گیا ہے جسے بنیاد بنا کر انتہا پسند ہندو تنظیموں نے جو قہر برپا کر رکھا ہے وہ ملک کے امن وامان اور ہم آہنگی کیلئے انتہائی خطرناک ہوسکتا ہے۔ دنیا میں کون سا ایسا مہذب اور روادار مذہب ہے جو کسی مرے ہوئے شخص کی قبر کو اکھاڑ پھینکنے کی تعلیم دیتا ہے۔ ۲۰۱۴ء سے ایک خاص آئیڈیا لوجی کو فروغ دینے کیلئے فلمیں بنانے کا سلسلہ چل پڑا ہے۔ اس کے کتنے خطرناک نتائج ہوسکتے ہیں اس کا اندازہ مہاراشٹر کے حالیہ واقعات سے بآسانی لگایا جاسکتا ہے۔ فرقہ پسند عناصر اورنگ زیب کی قبر کو کھلے عام مسمار کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔ ان کے خلاف کارروائی کے بجائے ریاست کے وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ بذات خود اشتعال انگیز بیانات دے کر فرقہ وارانہ آگ بھڑکا رہے ہیں۔ غیر اردو اخبارات نے اس ضمن میں ریاستی حکومت کو آئینہ دکھانے کی کوشش کی ہے۔
شیواجی مہاراج قرآن کے نسخے کی تعظیم کرتے تھے
اخبار: سامنا,زبان: مراٹھی ,اداریے کی تاریخ اشاعت: ۱۹؍ مارچ
ناگپور کی ۳۰۰؍ سالہ تاریخ میں کبھی کوئی فساد برپا نہیں ہوا۔ وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کے مطابق فسادی باہر سے آئے تھے، اگر بیرونی لوگ شہر میں آکر کہرام مچاتے ہیں تو پولیس کیا کررہی تھی؟ کیا انٹیلی جنس کے اہلکار سو رہے تھے؟ بیڑ میں قتل اور تاوان کا سلسلہ ختم نہیں ہورہا، پربھنی میں فساد ہوا، کوکن میں ہندوتوا وادی فساد کی آگ بھڑکا رہے ہیں، ریاست کا وزیر زہریلی تقاریر کے ذریعہ مذہبی منافرت پھیلا رہا ہے اور وزیر داخلہ ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھے ہیں۔ مہاراشٹر میں صرف چھترپتی شیواجی مہاراج کی جے جے کار ہوگی۔ ’چھاوا‘ ریلیز ہوتے ہی بی جے پی، آر ایس ایس، وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے شرپسندوں نے اورنگ زیب کے مقبرے کیخلاف سیاسی ہنگامہ آرائی شروع کرکے مہاراشٹر کا ماحول خراب کردیا ہے۔ یہ سیاسی پروپیگنڈہ ہے۔ یہ واضح ہے کہ دیویندر فرنویس اور ان کے حواریوں کیلئے چھترپتی شیواجی سے زیادہ اورنگ زیب اہم ہیں۔ شیواجی کی حکومت یقیناً مذہبی تھی مگر وہ سبھی کو ساتھ لے کر چلتے تھے۔ شیواجی مہاراج قرآن کے نسخے کی تعظیم کرتے تھے لیکن ناگپور میں قرآنی آیات کو نذرِ آتش کیا گیا۔ راجہ پور میں ہولی کے کھمبے کو جان بوجھ کر مسجد میں داخل کرکے فساد برپا کرنے کی سازش رچی گئی۔ مہاراشٹر میں اورنگ زیب کے نام پر نفرت پھیلانے کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔ چار سو سال قبل دفن ہوئے اورنگ زیب کو دوبارہ زندہ کردیا گیا ہے۔
حکمراں جماعت اور اپوزیشن لیڈر حساسیت سے عاری نظر آئے
اخبار: نوبھارت ٹائمز, زبان:ہندی , تاریخ اشاعت: ۱۹؍ مارچ
ناگپور کا تشدد گواہ ہے کہ ماضی سے متعلق نفرت انگیز گفتگو ملک کو کس طرح خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ اورنگ زیب کے متعلق جو بیانات دیئے جارہے ہیں وہ نہ صرف غیر ضروری ہیں بلکہ جمہوریت، سیکولرازم اور ترقی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کررہے ہیں۔ ناگپور کے واقعات نظم ونسق کی ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ جس کشیدہ ماحول میں دائیں بازو نے اورنگ زیب کی قبر کو ہٹانے کا مطالبہ کیا، اس نے معاملے کو بھڑکانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ایسے ماحول میں افواہوں کا بازار گرم ہو ہی جاتا ہے۔ امن و امان قائم رکھنا پولیس کی ذمہ داری ہے مگر سیاست اس سے اپنا پلہ جھاڑ نہیں سکتی۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ آگ لگانے والے بیانات جاری کرتے رہیں اور آگ لگنے کے بعد سارا الزام انتظامیہ پر ڈال دیں۔ اس معاملے میں حکمراں جماعت اور اپوزیشن لیڈر سمجھداری اور حساسیت سے عاری نظر آئے۔ ماضی کے واقعات کو جس انداز سے اٹھایا جارہا ہے اس سے محسوس ہوتا ہے کہ تاریخ کی قبر میں دفن مردے اکھاڑنا آج کی سیاست کیلئے موجودہ چیلنجز سے نمٹنے سے زیادہ اہم ہوگیا ہے۔
آج کے حکمرانوں میں احساس ذمہ داری نظر نہیں آتا
اخبار: پربھات, زبان: مراٹھی , تاریخ اشاعت: ۱۹؍ مارچ
گزشتہ ایک ہفتہ سے ریاست میں اورنگ زیب کی قبر کا تنازع جاری ہے جس کے نتائج ناگپور میں تشدد کی شکل میں دیکھنے کو ملے۔ یہ محض ایک علامتی فساد نہیں تھا۔ اس نے ایک خوفناک صورتحال اختیار کرلی۔ وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے سبھی جماعتوں سے نظم ونسق برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ لیکن اورنگ زیب کے نام پر جو ہنگامہ چل رہا ہے اس پر پہلے ہی امن برقرار رکھنے کی اپیل کی جاتی تو ناگپور کے حالات نہیں بگڑتے۔ وزیر اعلیٰ نے ناگپور تشدد کو منصوبہ بند بتایا، اگر ایسا ہے تو انٹیلی جنس اداروں کو اس کی اطلاع کیوں نہیں ملی؟ بڑے پیمانے پر فسادات کو عام طور پر حکومت اور پولیس کی ناکامی سمجھاجاتا ہے۔ درحقیقت وزیر اعلیٰ نے بھیونڈی میں اپنے خطاب میں اورنگ زیب تنازع کو ہوا دینے کی بھر پور کوشش کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ اورنگ زیب کی حمایت کرنے والوں کو بخشا نہیں جائیگا جبکہ اس دوران کسی بھی فریق نے اورنگ زیب کی حمایت میں بیان جاری نہیں کیا تھا، اس کے باوجود وزیر اعلیٰ نے لوگوں کو اکسانے والا بیان دیا۔ سرکار اعتراف کرتی ہے کہ ریاست میں یومیہ آٹھ کسان خودکشی کررہے ہیں۔ ریاست کے کئی حصوں میں مختلف مطالبات کیلئے احتجاج ہورہے ہیں لہٰذا سوال یہ ہے کہ کیا ان معاملات سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کیلئے اورنگ زیب کی قبر کا تنازع پیدا کیاجا رہا ہے؟ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج کے حکمرانوں میں ذمہ داری کا احساس کہیں نظر نہیں آتا۔
آج کے حکمرانوں میں احساس ذمہ داری نظر نہیں آتا
اخبار: انڈین ایکسپریس ,زبان:انگلش ,تاریخ اشاعت: ۱۹؍ مارچ
ناگپور میں اس افواہ کے بعد تشدد پھوٹ پڑا کہ وی ایچ پی، بجرنگ دل کے کارکنوں کی طرف سے اورنگ زیب کے مقبرے کو ہٹانے کیلئے کئے گئے مظاہرے میں مقدس کتاب کی بے حرمتی کی گئی۔ سوشل میڈیا پر یہ افواہ پھیلتے ہی شہر کے حالات کشیدہ ہوگئے۔ اس کے بعد مرکزی وزیر نتن گڈکری نے شہر کی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ وزیر اعلیٰ نے افواہوں کا شکار نہ ہونے کی اپیل کی۔ اس وقت تمام مذاہب کے تہوار جاری ہیں ایسے میں ہر فرد کو ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کا احترام کرنا چاہئے۔ حالانکہ فرنویس نے عوامی سطح پر کہا تھا کہ اورنگ زیب کے حامیوں کو بخشا نہیں جائیگا۔ مہاراشٹر ایک ترقی پذیر ریاست ہے، یہاں بیرونی سرمایہ کاری کے کافی امکانات ہیں۔ سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے صوبے میں امن و امان کی فضا قائم کرنا بے حد ضروری ہے۔