• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آتشی: اچھا انتخاب

Updated: September 19, 2024, 12:43 PM IST | Mumbai

اتنا ہی نہیں آتشی کو وزیر اعلیٰ منتخب کرکے کیجریوال نے دہلی کو ایسی قیادت عطا کی جو زمین سے جڑی ہوئی ہے، عوام کے قریب رہی ہے، عوامی تحریکات کا وسیع تجربہ رکھتی ہے، اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے، پہلی بار رُکن اسمبلی منتخب ہونے کے باوجود اُس کے ہاؤ بھاؤ، بیانات، تقاریر اور مزاحمت و جدوجہد کو دیکھ کر کوئی نہیں کہہ سکتا کہ وہ فرسٹ ٹائم ایم ایل اے ہیں۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

وزارت اعلیٰ سے استعفےٰ دینا اروند کیجریوال کا پہلا ماسٹر اسٹروک تھا تو اپنے جانشین کے طور پر آتشی (مارلینا) ( وہ سرنیم جسے اُنہوں نے نام سے ہٹا دیا ہے) کا انتخاب کرنا دوسرا ماسٹر اسٹروک ہے۔ کیجریوال نے تب استعفےٰ نہیں دیا جب بی جے پی کی جانب سے بہ اصرار مانگ کی جارہی تھی۔ اُنہوں نے خود مستعفی ہونے کا فیصلہ کرکے بی جے پی کے ہاتھ سے احتجاج اور دہلی کی ’’آپ‘‘ حکومت کا قافیہ تنگ کرنے کا اسلحہ چھین لیا۔ اتنا ہی نہیں آتشی کو وزیر اعلیٰ منتخب کرکے کیجریوال نے دہلی کو ایسی قیادت عطا کی جو زمین سے جڑی ہوئی ہے، عوام کے قریب رہی ہے، عوامی تحریکات کا وسیع تجربہ رکھتی ہے، اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے، پہلی بار رُکن اسمبلی منتخب ہونے کے باوجود اُس کے ہاؤ بھاؤ، بیانات، تقاریر اور مزاحمت و جدوجہد کو دیکھ کر کوئی نہیں کہہ سکتا کہ وہ فرسٹ ٹائم ایم ایل اے ہیں۔ کیجریوال، منیش سسوڈیا اور سنجے سنگھ کی گرفتاری اور پھر طویل عرصہ تک قید و بند کے دَور میں ’’آپ‘‘ کے جن لیڈروں نے پارٹی کو سنبھالا اُن میں آتشی کا نام خاص طور پر لیا جاسکتا ہے۔ شیلا دکشت اور سشما سوراج کے بعد وہ دہلی کی تیسری خاتون وزیر اعلیٰ ہونگی۔ کہنے کی ضرورت نہیں کہ دکشت اور سوراج کے مقابلے میں آتشی کا سیاسی تجربہ بہت کم ہے مگر اُن کی اب تک کی سیاسی سرگرمیوں کے پیش نظر کہا جاسکتا ہے کہ وہ خود کو وزارت ِ اعلیٰ کا اہل ثا بت کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھیں گی، یہ الگ بات ہے کہ اب سے لے کر دہلی اسمبلی کے الیکشن تک خواہ وہ نومبر میں ہوں جیسا کہ کیجریوال نے مطالبہ کیا ہے یا اپنے وقت پر یعنی فروری میں ہوں، آتشی کو اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کابہت کم موقع ملے گا۔ 
تجربہ کم ہونے کے باوجود آتشی میں بروقت فیصلے کرنے کی صلاحیت کا اُسی وقت اظہار ہوگیا تھا جب ’’آپ‘‘ کے بنیاد گزاروں میں شامل پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو کو پارٹی سے برطرف کیا گیا تھا۔ یہ ۲۰۱۵ء کی بات ہے۔ تب اعلیٰ کمان نے آتشی کو پارٹی کے ترجمانوں کی فہرست سے ہٹا دیا تھا کہ، بقول ایک معاصر انگریزی اخبار، شاید اُن کا جھکاؤ برطرف ہونے والے لیڈروں کی طرف ہو جن کے وہ قریب رہ چکی تھیں مگر آتشی خاموش نہیں رہیں۔ اُنہوں نے پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو کو خط لکھا کہ کیجریوال سے اپنے اختلافات کو مل بیٹھ کر ختم کیا جاسکتا تھا جو انہوں نے نہیں کیا۔ اس کے ساتھ ہی وہ منیش سسوڈیا کے ساتھ سرکاری اسکول پروجیکٹ پر کام کرنے لگیں جو پانی، بجلی اور صحت کے ساتھ ’’آپ‘‘ کا بنیادی ایجنڈا اَور شناخت نامہ قرار پایا۔ یہ کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ 
آتشی پر پارٹی قیادت کا بھروسہ نیا نہیں ہے۔ ۲۰۱۹ء میں اُنہیں لوک سبھا کا ٹکٹ دیا گیا تھا مگر اُس وقت کا ماحول الگ تھا۔ آتشی گوتم گمبھیر سے ہار گئیں مگر عملی سیاست میں قدم جما کر چلتی رہیں۔ ایک سال بعد اسمبلی الیکشن جیتنے کے ساتھ ہی اُن کا ارتفاعی سفر شروع ہوا۔ وہ وزیر بنیں، تعلیم اور پی ڈبلیو ڈی کا قلمدان سنبھالا اور پھر نئے نئے قلمدان، مثلاً فراہمیٔ آب، قانون، محصولات اور دیگر، اُنہیں تفویض ہوئے اور اب وہ وزیر اعلیٰ بنیں گی۔ بی جے پی اُن پر حیرت انگیز الزامات عائد کررہی ہے مگر اُن پر تبصرہ ضروری نہیں۔ آتشی ممتا کے بعد دوسری موجودہ خاتون وزیر اعلیٰ ہونگی جس کے پیش نظر کہا جاسکتا ہے کہ ایں سعادت بہ زور بازو نیست۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK