• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بہار میں آئندہ اسمبلی انتخاب اور تیجسوی کی یاترا !

Updated: September 19, 2024, 12:45 PM IST | Dr Mushtaq Ahmed | Mumbai

تیجسوی یادو بہار کی یاترا پر نکل چکے ہیں ۔ اب تک تیجسوی یادو اپنے پریس بیان یا عوامی جلسوں میں نتیش کمار پر شخصی حملہ کرنے سے پرہیز کر رہے تھے لیکن ا س یاترا میں وہ نتیش کمار کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

بہار میں پارلیمانی انتخاب کے بعد سے ہی سیاسی گلیاروں میں یہ خبر گردش کرنے لگی کہ ریاست میں کبھی بھی اسمبلی انتخاب کی تاریخ کا اعلان ہو سکتا ہے کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار ایسا چاہتے ہیں۔ اس خبر کوقومی میڈیا نے بھی پروان چڑھایا، اس خبر کا اثر یہ ہوا کہ تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں ۔ البتہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کبھی بھی یہ اشارہ نہیں دیا مگر افواہوں کا بازار گرم رہا کہ مرکزی حکومت ابھی بہار میں اسمبلی انتخاب کرانا نہیں چاہتی ہے۔ 
بہر کیف! اب ایک طرف حکمراں اتحاد یعنی جنتا دل متحدہ اور بھارتیہ جنتا پارٹی ریاست میں اپنے تنظیمی ڈھانچوں کو مستحکم کرنے کے لئے فعال ہے تو دوسری طرف راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر سابق نائب وزیر اعلیٰ بہار تیجسوی یادو بہار کی یاترا پر نکل چکے ہیں ۔ اگرچہ وہ اس یاترا میں صرف اور صرف اپنے تنظیمی کارکنوں کے ساتھ ضلعی سطح کی میٹنگ کر رہے ہیں لیکن اس یاترا سے ریاست میں سیاست کا پارہ چڑھنے لگا ہے بالخصوص اس یاترا میں تیجسوی یادو کا تیور بدلا بدلا نظر آرہا ہے۔ واضح رہے کہ اب تک تیجسوی یادو اپنے پریس بیان یا عوامی جلسوں میں نتیش کمار پر شخصی حملہ کرنے سے پرہیز کر رہے تھے لیکن ا س یاترا میں وہ نتیش کمار کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔ جس کے نتیجہ میں جنتا دل متحدہ کی طرف سے بھی ان کے بیان کے جواب میں پریس نوٹ جاری کیا جا رہاہے اور جنتا دل متحدہ کے ترجمان کے ذریعہ تیجسوی کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دراصل اب تک تیجسوی کو امید تھی کہ نتیش کمار پھر اپنا سیاسی پالا بدل کر راشٹریہ جنتا دل کے ساتھ آجائیں۔ اس لئے لالو پرساد یادو کے ساتھ ساتھ راشٹریہ جنتا دل کے تمام لیڈر نتیش کمار کے تئیں نرم نظر آتے تھے لیکن حال ہی میں جب بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدر اور مرکزی وزیر برائے محکمہ صحت جے پی نڈا بہار آئے تھے اور پٹنہ میں ایک مشترکہ میٹنگ میں نتیش کمار نے اپنی تقریر میں یہ وضاحت کردی کہ وہ دو بار بھارتیہ جنتا پارٹی کو چھوڑ کر راشٹریہ جنتا دل کے ساتھ چلے گئے تھے لیکن اب وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے اور کبھی بھی این ڈی اے سے الگ نہیں ہوں گے۔ ظاہر ہے کہ نتیش کمار کے اس بیان کے بعد راشٹریہ جنتا دل کی یہ امید ختم ہو گئی ہے کہ نتیش پھر واپس ہوں گے۔ اگرچہ نتیش کمار جب پہلی بار بی جے پی سے الگ ہوئے تھے اور پھر بی جے پی میں گئے تھے تب بھی اسی طرح کا بیان دیا تھا اور اسی طرح کی یقین دہانی راشٹریہ جنتا دل کو بھی کرائی تھی کہ وہ مر مٹ جائیں گے، مٹی میں مل جائیں گے لیکن کبھی بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ نہیں جائیں گے۔ مگر ہم سبھوں نے دیکھا کہ ایک بار نہیں بلکہ دوبارہ وہ بھاجپا کے ساتھ گئے اور راشٹریہ جنتا دل کا ساتھ چھوڑا۔ اس لئے اب راشٹریہ جنتا دل کے سپریمو لالو پرساد یادو کے ساتھ ساتھ ان کی پارٹی کے دیگر لیڈران اور بالخصوص تیجسوی یادو کے موقف میں تبدیلی ہوئی ہے۔ اب تک سمستی پور اور دربھنگہ کے پارٹی کارکنوں کے ساتھ ان کی میٹنگ ہو چکی ہے اور اسی میٹنگ کے دوران ان کا ایک بہت ہی تلخ بیان میڈیا میں آیا ہے کہ راشٹریہ جنتا دل نے نتیش کمار کو دو دو بار سیاسی زندگی عطا کی ورنہ وہ جب بھارتیہ جنتا پارٹی سے الگ ہوئے تھے اور راشٹریہ جنتا دل ان کے ساتھ نہیں ہوتی تو نتیش کمار کا سیاسی وجود ہی ختم ہو گیا ہوتا۔ تیجسوی کے اس بیان سے جنتا دل متحدہ کے تمام چھوٹے بڑے لیڈران چراغ پا ہیں اور ان کی طرف سے بھی اسی طرح کا تلخ ردِ عمل ظاہر ہو رہا ہے کہ اگر نتیش کمار نے لالوپرساد یادو کا ساتھ نہیں دیا ہوتا تو ریاست میں راشٹریہ جنتا دل کا ہی وجود ختم ہوگیا ہوتا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ۲۰۱۵ء کے اسمبلی انتخاب میں راشٹریہ جنتا دل کو کافی نقصان پہنچا تھا اور جب نتیش کمار ان کے ساتھ آئے توراشٹریہ جنتا دل کو مضبوطی حاصل ہوئی اور جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ۲۰۲۰ء میں راشٹریہ جنتا دل سب سے بڑی پارٹی بن کر اسمبلی پہنچی۔ یہ اور بات ہے کہ نتیش کمار اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے مل کر حکومت بنائی تھی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ تیجسوی یادو اس یاترا کے ذریعہ راشٹریہ جنتا دل کے زمینی سطح کے کارکنوں کے اندر کتنا جوش پیدا کر پاتے ہیں ۔ میرے خیال میں تیجسوی یادو کی یہ یاترا صرف یہ جاننے کی کوشش ہے کہ زمینی سطح پر ان کی پارٹی کتنی مضبوط ہے کیونکہ حالیہ پارلیمانی انتخاب میں راشٹریہ جنتا دل کو جو امید تھی وہ پوری نہیں ہو سکی۔ 
اگر پارلیمانی حلقوں کے نتائج کا اسمبلی وار جائزہ لیں تو یہ حقیقت سامنے آجاتی ہے کہ اگر راشٹریہ جنتا دل متحدنہیں رہا تو اس کا خسارہ اسمبلی انتخاب میں بھی ہو سکتا ہے اس لئے تیجسوی چاہتے ہیں کہ پارٹی کے اندر ضلع سطح پر جو گروپ بازی ہے اسے اسمبلی انتخاب سے پہلے ختم کیا جائے اور بالخصوص یادو ووٹروں کا رخ جو بھاجپا کی طرف ہوا ہے اس پر کام کیا جائے۔ دریں اثنا بہار میں پرشانت کشور کی سرگرمی بڑھی ہوئی ہے اور ان کی پارٹی ’’جن سوراج‘‘ بھی اس اسمبلی انتخاب میں امیدوار اتارنے کا اعلان کرچکی ہے۔ ’’ جن سوراج ‘‘ نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ مسلم اقلیت امیدواروں کو زیادہ ترجیح دے گی لہٰذا ان دنوں جہاں کہیں ان کی میٹنگ ہوتی ہے اس میں مسلم اقلیت چہرے خوب دکھائی دیتے ہیں۔ اگر واقعی جن سوراج نے کثیر مسلم امیدوار کھڑے کئے تو اس کا خمیازہ راشٹریہ جنتا دل اور دیگر مبینہ سیکولر سیاسی جماعتوں کو بھی ہو سکتاہے۔ چونکہ نتیش کمار ہمیشہ صرف اپنے کاموں کے بدل میں عوام سے ووٹ مانگتے رہے ہیں اور اب تک اس میں وہ کامیاب رہے ہیں وہ بھی ان دنوں ریاست میں مختلف ترقیاتی اسکیموں کے سنگ بنیاد اور افتتاحی پروگراموں میں فعال نظر آرہے ہیں ۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ نتیش کمار کی مقبولیت دیگر سیاسی جماعت کے کسی بھی لیڈر سے زیادہ ہے اور چونکہ ان دنوں وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ اتحادی حکومت کی قیادت کر رہے ہیں اس کے باوجود وہ تمام طبقات کیلئے فلاحی کاموں کو انجام دینے پر زور دے رہے ہیں جس کا خاطر خواہ فائدہ ان کو ماضی میں بھی ملتا رہا ہے اور مستقبل میں بھی ملنے کی امید ہے۔ بالخصوص اب جب کہ ریاست میں ذات شماری ہو چکی ہے اور بہارکی سیاست میں ذات پات کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے جس کو کبھی بھی بھولنا نہیں چاہئے کہ پارلیمانی انتخاب ہو کہ اسمبلی انتخاب سب میں آخری نتیجہ ذات برادری کی صف بندی ہی طے کرتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK