Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

بہار کانگریس رام، کرشن اور کنہیا کے حوالے!

Updated: March 27, 2025, 11:36 AM IST | Dr Mushtaq Ahmed | Mumbai

کانگریس کے قومی ترجمان گزشتہ دن پٹنہ کے صداقت آشرم میں پریس کانگریس کے درمیان یہ وضاحت کی کہ بہار کو بدلنا ہے تو بہار سرکار کو بھی بدلنا ہوگا۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

بہار کانگریس میں بڑی تبدیلی کی گئی ہے۔ حال ہی میں ریاستی کانگریس صدر کے عہدے پر دلت سماج سے آنے والے لیڈر راجیش کمار کو نیا صدر بنایا گیا ہے جب کہ ایک ماہ پہلے ریاستی کانگریس نگراں کے طورپر ریاست کرناٹک سے تعلق رکھنے والے لیڈر کرشنا الّا ویلرو کی نامزدگی ہوئی ہے۔ دریں اثناء ایک طویل عرصے کے بعد ریاستی کانگریس نے ایک ریاست گیر تحریک ’’ہجرت روکو ملازمت دو‘‘ شروع کی ہے اور اس کی کمان کنہیا کمار کے ہاتھوں میں دی گئی ہے۔ اس تبدیلی کو کانگریس کے کارکن مثبت انداز میں دیکھ رہے ہیں کیوں کہ حالیہ برسوں میں کانگریس کی قیادت جس طرح عدم فعالیت کی شکار ہوگئی تھی اس سے ایسا لگ رہا تھا کہ کانگریس صرف اپنے اتحادیوں کی بدولت زندہ رہنا چاہتی ہے۔ اس تلخ سچائی سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ بہار ریاستی کانگریس کی کمان اعلیٰ طبقے بالخصوص برہمن اور بھومیہار کے ہاتھوں میں تھی اور یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ ریاست بہار میں برہمن اور بھومیہار دونوں طبقہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے تئیں خود کو وقف کر چکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور جنتا دل متحدہ اتحاد میں ان دونوں طبقے کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن افسوس ہے کہ اس حقیقت کو جانتے ہوئے بھی کانگریس اعلیٰ کمان بہار میں ریاستی صدر اکھلیش کمار سنگھ کو بنائے ہوئی تھی جن کا تعلق بھومیہار برادری سے ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اکھلیش کمار سنگھ فعال شخصیت کے مالک ہیں اور خود کو کانگریس کا سچا سپاہی کہتے رہے ہیں۔ لیکن ان کی صدارت میں تنظیمی سطح پر کانگریس کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔   
بہر کیف! کانگریس نے دیر سے ہی سہی لیکن ایک نیا تجربہ کیا ہے کہ اس نے ریاستی نگراں کی کمان ایک نوجوان لیڈر جس کا تعلق ریاست بہار سے تو نہیں ہے لیکن اس کی کارکردگی کرناٹک کانگریس میں قابلِ تعریف رہی ہے اور شاید اس لئے راہل گاندھی نے کرشنا الّا ویلرو کو نگراں بناتے ہوئے کانگریس کو تنظیمی سطح پر مستحکم کرنے کی شروعات کی ہے۔ کرشنا نے اپنا عہدہ سنبھالتے ہی ایک کڑے تیور کے ساتھ بہار کانگریس کارکنوں کو زمینی سطح پر کام کرنے کے لئے ذہن سازی شروع کی ہے۔ جہاں تک نئے صدر راجیش کمار کا سوال ہے تو وہ دلت طبقے سے تعلق رکھتے ہیں لیکن ان کی شخصیت غیر معروف ہے اگرچہ وہ ریاست بہار کے ضلع اورنگ آباد کے کٹمبا اسمبلی حلقے سے مسلسل دوسری بار ممبر قانون ساز اسمبلی منتخب ہوئے ہیں اور ان کے والد بھی پرانے کانگریسی دلکیشور رام بہار میں کئی بار وزیر رہے۔ اس لئے کانگریس حلقے میں ایک طرح کی خوشی دیکھی جا رہی ہے کہ نئے صدر کی وجہ سے ممکن ہے کہ آئندہ اسمبلی انتخاب میں دلت طبقے کا رجحان کانگریس کی طرف ہو۔ یہاں اس حقیقت کا انکشاف بھی ضروری معلوم ہوتا ہے کہ اس سے قبل بھی کانگریس نے دلت قیادت کا تجربہ کیا تھا۔ ڈاکٹر اشوک چودھری کو بھی کانگریس صدر بنایا گیا تھا لیکن انہو ں نے پارٹی چھوڑ کر جنتا دل متحدہ کا دامن تھام لیا اور ان دنوں نتیش کمار کی کابینہ میں وزیر ہیں۔ لیکن اشوک چودھری کی قیادت میں بھی کانگریس دلت طبقے میں اپنی طاقت نہیں بڑھا پائی تھی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ راجیش کمار جو غیر متنازع شخصیت ہیں اور کانگریس میں جو گروپ بازی ہے اس سے بھی الگ رہے ہیں اس لئے ممکن ہے کہ ان کو صدر بنائے جانے کی وجہ سے ایک طرف کانگریس میں جو گروپ بازی ہے اس پر بھی قابو پایا جا سکے گا اور دلت طبقے میں بھی یہ پیغام جائے گا کہ کانگریس دلت طبقے سے کیا امید رکھتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نتیش کمار کی قیادت والی سرکار نے بجلی، پانی اور سڑک کے معاملے میں خاطر خواہ ترقیاتی کام کئے ہیں اور تعلیمی شعبے میں روزگار بھی مہیا کرایا ہے۔ لیکن اس کے باوجود بیروزگاری بڑھ رہی ہے اس لئے کانگریس نے اپنے یوتھ لیڈر کنہیا کمار کی قیادت میں نئی تحریک شروع کی ہے اور ان دنوں وہ ریاست کے مختلف اضلاع میں جلسے کر رہے ہیں اور اس میں بھیڑ بھی دیکھی جا رہی ہے۔ یہاں اس حقیقت کا خلاصہ بھی ضروری ہے کہ کنہیا کمار کا تعلق بھی بھومیہار برادری سے ہے اور بھومیہار برادری کا ووٹ کنہیا کمار کی وجہ سے کانگریس کی طرف آئے ایسا ہونا ممکن نہیں لگتا لیکن کنہیا کمار نوجوان طبقے کے درمیان مقبول ضرور ہیں اور چوں کہ وہ بایاں محاذ کی سیاست سے کانگریس میں آئے ہیں اس لئے تحریکی قوت کے ساتھ فعال نظر آرہے ہیں ۔ 
کانگریس کے قومی ترجمان گزشتہ دن پٹنہ کے صداقت آشرم میں پریس کانگریس کے درمیان یہ وضاحت کی کہ بہار کو بدلنا ہے تو بہار سرکار کو بھی بدلنا ہوگا اور راشٹریہ جنتا دل کے اتحاد کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ وقت آنے پر سیٹوں کی تقسیم کے مسئلے پر غور کیا جائے گا۔ ظاہر ہے کہ بہار میں قومی جمہوری اتحاد کے مقابل انڈیا اتحاد کو بہت ہی محتاط طریقے سے سیٹوں کی تقسیم کرنی ہوگی۔ لیکن کانگریس نے اب تک کسی بھی مسلم بڑے چہرے کو بہار میں فعال کرنے کی کوشش نہیں کی ہے جب کہ بہار کانگریس میں ان کے پاس ایک قد آور لیڈر ڈاکٹر شکیل احمد خاں ہیں جن کی غیر متنازع شخصیت ہے اور ریاست گیر سطح پر اپنی شناخت رکھتے ہیں ۔ اگر کانگریس ان کا استعمال کرتی ہے تو ممکن ہے کہ ریاست میں ایک نئی سیاسی فضا تیار ہو سکے۔ ویسے کانگریس کے پاس پرانے لیڈروں میں ڈاکٹر شکیل احمد اور طارق انور جیسی تجربہ کار شخصیت بھی ہے جو کانگریس کوتنظیمی سطح پر مستحکم کراسکتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کانگریس بہار کانگریس کو مستحکم کرنے کے لئے اور کون کون سے اقدام اٹھاتی ہے کہ آئندہ اسمبلی انتخاب کانگریس کے لئے ایک نئی امید ہو سکتی ہے۔ البتہ راشٹریہ جنتا دل اور بایاں محاذ کے ساتھ سیٹوں کی تقسیم کے ساتھ ساتھ ایماندارانہ اتحاد بھی قائم ہو سکے۔ کیوں کہ بہار میں قومی جمہوری اتحاد اور انڈیا اتحاد کے درمیان شکست وفتح کے ووٹ فیصد کافاصلہ بہت کم ہے۔ ایسی صورت میں انڈیا اتحاد کو بھی تمام تر غلط فہمیوں اور خوش فہمیوں سے دور رہ کر زمینی حقیقت سے آشنا ہونا ہوگاکہ امتحان بہت سخت ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK