Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

بہار کی سیاست اہم موڑپر!

Updated: March 19, 2025, 10:40 PM IST | Dr. Mushtaq Ahmed

بہار کی سیاست ایک اہم موڑ پر ہے ۔ ایک طرف قومی جمہوری اتحاد کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نتیش کمار کی قیادت میں اسمبلی انتخاب میں جانے کی بات تو کر رہی ہے لیکن وہ آئندہ وزیر اعلیٰ بنانے کے اعلان سے پرہیز کر رہی ہے اوریہی مشکل جنتا دل متحدہ کو پریشان کررہی ہے ۔ درحقیقت بہار میں ایک نئی سیاسی فکر پروان چڑھ رہی ہے۔

Nitish Kumar
نتیش کمار

ان دنوں ذرائع ابلاغ میں بہار کو غیر معمولی اہمیت دی جا رہی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ بہت سی ایسی خبریں بھی شائع ہو رہی ہیں اور بالخصوص سوشل میڈیا پر مشتہر کی جا رہی ہیں جن کا تعلق حقیقت سے کم، سنسنی پھیلانے کا عمل زیادہ معلوم ہوتی ہے۔بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی صحت کو لے کر صبح وشام جس طرح کی خبریں چلائی جا رہی ہیں وہ بھی قدرے مشکوک ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ قومی جمہوری اتحاد کے کئی لیڈروں نے اور بالخصوص جنتا دل متحدہ کے ترجمان نے نتیش کمار کی صحت سے متعلق خبروں کوغیر ضروری قرار دیاہے لیکن حزب اختلاف کے لیڈر سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو اعلامیہ طورپر عوامی جلسوں میں یہ بات کہہ رہے ہیں کہ نتیش کمار بیمار ہیں اور جس کا اثر ریاست میں نظم ونسق پر دکھائی دے رہاہے۔دراصل ریاست بہار میں جس طرح کی سیاست پروان چڑھ رہی ہے وہ بہت ہی خطرناک ہے ۔ ایک طرف قومی جمہوری اتحاد میں شامل بھارتیہ جنتا پارٹی کی منشا ہے کہ آئندہ اسمبلی انتخاب میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو وہ پوزیشن حاصل ہو جائے کہ اس کی قیادت میں حکومت تشکیل پائے اس لئے بھارتیہ جنتا پارٹی نے اب تک یہ اشارہ نہیں دیاہے کہ آئندہ اسمبلی انتخاب کے بعد وزیر اعلیٰ کون ہوگا ۔اسی شش وپنج میں جنتا دل متحدہ کے لیڈران بھی ہیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اگر اسمبلی انتخاب سے پہلے نتیش کمار کے نام پر مہر نہیں لگائی کہ وہی وزیر اعلیٰ ہوں گے تو پھر ریاست میں نئی صف بندی کے امکان بھی روشن ہو سکتے ہیں۔ شاید اسی وجہ سے سوشل میڈیا میں یہ خبر دن رات گردش کرتی رہتی ہے کہ بہار میں پھر کوئی بڑا سیاسی کھیل ہونے والا ہے۔دراصل حال ہی میں نتیش کمار کے بیٹے نشانت نے بھی اپنی سیاسی سرگرمی تیز کردی ہے اور اس کا حالیہ بیان کہ قومی جمہوری اتحاد کو فوری طورپر یہ اعلان کردینا چاہئے کہ آئندہ اسمبلی انتخاب کے بعد وزیر اعلیٰ نتیش کمار ہی ہوں گے۔ اس بیان سے ریاست کے سیاسی حلقے میں یہ چہ می گوئیاں ہورہی ہیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اندر ہی اندر نئی بساط بچھا رہی ہے اور اس شطرنجی چال سے نتیش کمار بھی انجان نہیں ہیں البتہ وہ اس مسئلے پر کسی طرح کی گفتگو نہیں کر رہے ہیں۔جب کہ حالیہ اسمبلی سیشن میں انہوں نے اپنی تقریر سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ ان کی صحت کو لے کر جس طرح کی افواہیں چل رہی ہیں وہ غلط ہیں اور وہ ریاست کی سیاست کو خوب سمجھ رہے ہیں۔
 بہر کیف! بہار کی سیاست ایک اہم موڑ پر ہے ۔ ایک طرف قومی جمہوری اتحاد کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نتیش کمار کی قیادت میں اسمبلی انتخاب میں جانے کی بات تو کر رہی ہے لیکن وہ آئندہ وزیر اعلیٰ بنانے کے اعلان سے پرہیز کر رہی ہے اوریہی مشکل جنتا دل متحدہ کو پریشان کررہی ہے ۔ درحقیقت بہار میں ایک نئی سیاسی فکر پروان چڑھ رہی ہے کہ گزشتہ تین دہائیوں سے ریاست کی سیاست پسماندہ طبقہ کی قیادت میں ہے اور اعلیٰ طبقے کی سیاست دن بہ دن حاشیے پر جا رہی ہے۔واضح رہے کہ ۱۹۹۰ء کے بعد بہار میں لالو یادو، رابڑی دیوی اور نتیش کمار کے ہاتھوں میں ہی ریاست کی باگ ڈور ہے ۔البتہ نتیش کمار کی حکومت نے اعلیٰ طبقے کے لیڈروں کو قدرے زیادہ ہی فوقیت دی جاتی رہی ہے لیکن یہ تلخ سچائی اپنی جگہ مسلّم ہے کہ اس وقت بہار میں اعلیٰ طبقے کے لیڈران چاہتے ہیں کہ قومی جمہوری اتحاد میں حکومت تشکیل پائے تو قیادت کسی اعلیٰ طبقے کے لیڈر کے ہاتھوں میں ہونی چاہئے اور اس کی زیریں لہریں دن بہ دن تیز ہو رہی ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ قومی جمہوری اتحاد کی طرف سے نتیش کمار کو وزیر اعلیٰ بنائے رکھنے پر کوئی واضح بیان سامنے نہیں آرہاہے بلکہ جنتا دل متحدہ کے کئی اعلیٰ برادری سے تعلق رکھنے والے لیڈروں کی قربت بھارتیہ جنتا پارٹی سے زیادہ دیکھنے کو مل رہی ہے۔ مثلاً جنتا دل متحدہ کے ممبر پارلیمنٹ للن سنگھ جو مودی کابینہ میں وزیر ہیں ، وہ جس طرح بھاجپا کی وکالت کر رہے ہیں اس سے بھی جنتا دل متحدہ کے پرانے ورکروں کو مایوسی ہورہی ہے۔ اسی طرح جنتا دل متحدہ کے قد آور لیڈر وجئے چودھری جو نتیش کمار کی کابینہ میں شامل ہیں اور نتیش کمار کے بہت ہی قریبی مانے جاتے ہیں ان کی طرف سے بھی نتیش کمار کوآئندہ اسمبلی انتخاب کے بعد وزیر اعلیٰ بنانے کا مطالبہ نہیں کیا جا رہاہے اور پارٹی کے کارگذار صدر سنجئے جھا کا موقف تو جگ ظاہر ہے ۔اس لئے ریاست میں پسماندہ طبقے کے درمیان ایک اضطرابی کیفیت دیکھنے کو مل رہی ہے اور اس کا ایک بڑا فائدہ راشٹریہ جنتا دل کو ہوسکتا ہے۔کیوں کہ ریاست میں حالیہ تین دہائیوں میں پسماندہ طبقے کو جو استحکام ملا ہے اس میں لالو پرساد یادو اور نتیش کمار کی قیادت کا اہم کردار ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اسمبلی انتخاب کے اعلان سے پہلے قومی جمہوری اتحاد کی طرف سے نتیش کمار کی قیادت میں نہ صرف انتخاب میں جانے بلکہ نتائج کے بعد وزیر اعلیٰ بنانے کی یقین دہانی کی جاتی ہے کہ نہیں۔اگر نتیش کمار کے نام کا اعلان نہیں ہوتا ہے، جس کا اندیشہ ہے تو پھر ریاست میں پسماندہ طبقے کی نئی صف بندی کا آغاز ہو سکتا ہے۔ دراصل قومی جمہوری اتحاد میں شامل لوک جن شکتی پارٹی کے لیڈر چراغ پاسوان اور ہندوستانی عوام مورچہ کے لیڈر جیتن رام مانجھی کی طرف سے بھی یہ اشارہ نہیں دیا جا رہاہے کہ نتیش کمار کو آئندہ بھی وزیر اعلیٰ کا امیدوار بنایا جائے گا اس سے بھی کئی طرح کے شبہات پیدا ہو رہے ہیں ۔جہاں تک انڈیا اتحاد کا سوال ہے تو اس میں کانگریس ، راشٹریہ جنتا دل نے بھی اب تک کوئی عملی خاکہ عوام کے سامنے پیش نہیں کیا ہے کہ ان کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کا فارمولہ کیا ہوگا اور مکیش سہنی جو انتہائی پسماندہ طبقہ کے ووٹوں کی سیاست پر زندہ ہیں وہ سیٹوں کی تقسیم کے وقت کیا رخ اختیار کریں گے کیوں کہ مکیش سہنی کی نظر قومی جمہوری اتحاد کی طرف بھی ہے اور وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ جو ان کی وی آئی پی سیاسی جماعت کوسیٹیں زیادہ دیں گی وہ اسی کی طرف جائیں گے اس لئے بہار کی سیاست کی تصویر قومی جمہوری اتحاد اور انڈیا اتحاد میں سیٹوں کی تقسیم کے بعد ہی صاف ہوگی البتہ اندرونِ خانہ جو اعلیٰ طبقے کی قیادت تیار ہورہی ہے وہ بہار کی سیاست کونیا رخ دے سکتی ہے اور اس میں کئی نئی سیاسی جماعتیں اہم کردار ادا کریں گی جس میں پرشانت کشور کی جن سوراج کا بھی اہم کردار ہو سکتا ہے۔n

bihar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK