Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

سیرت ِ فاطمہؓ وہ نورانی نقش کامل ہے جو تا ابد تابندہ و پائندہ رہیگا

Updated: March 04, 2025, 2:06 PM IST | Sardar Ali Ahmad Khan | Mumbai

۳؍رمضان المبارک:وصالِ خاتون جنت سیدۃ النساء فاطمۃ الزہراؓرحمۃ للعالمین سرکارِ دوعالم ﷺ ان کے والد، اور ملیکۃ العرب امّ المومنین حضرت خدیجہؓ والدہ ہیں۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

محسن انسانیت رحمت عالم ﷺ نے جس فقید المثال معاشرۂ انسانی کی داغ بیل ڈال کر اس کی تربیت و تکمیل فرمائی، اس کے نتیجہ میں ابنائے آدم کو حسن عمل اور نورِ ہدایت کا ابدی سرچشمہ میسر آیا۔ عالم ِ انسانیت کے لئے یہ فخر موجودات ﷺ کا عظیم ورثہ و تحفہ ہے اور اس کے عملی نمونے اصحابؓ رسولؐ، امہات المومنینؓ اور عترت و آلِ محمدؐ ہیں۔ اس پاکیزہ معاشرے کا ایک درخشاں و نمائندہ باب حضرت فاطمہ ؓ کی سیرت طیبہ ہے۔ بنت رسولِ مقبولؐ سیدہ بتولؓ نے اپنے مثالی حسن عمل اور ذی وقار کردار سے یہ ثابت کردکھایا کہ اولاد کے اخلاق و کردار، فکر ِ بلند، علو ہمتی، عزائم و رجحانات اور صلاحیتوں کی تخلیق میں ماں کا کتنا بڑا حصہ ہوتا ہے۔ مسلمان عورت کیلئے حضرت فاطمہؓ کی سیرت ِ طیبہ اسوۂ محمدیؐ کی روشن مثال ہے اور یہ ہر زمانہ اور ہر دَور میں مشعل ِ راہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ وہ نورانی نقش کامل ہے جو تا ابد تابندہ و پائندہ رہے گا۔ 
  حضرت فاطمۃ الزہراؓ اپنے والدؐ کی فرمانبردار بیٹی تھیں اور حضورؐ شافع یوم النشور کی مزاج شناس بھی۔ آپؓ نے اپنے والد معظمؐ سے کبھی کوئی فرمائش نہیں کی۔ آپؓ، حضورؐ کے خُلقِ عظیم کا نمونہ تھیں۔ اخلاق و عادات اور گفتگو میں رسولؐ اللہ سے سب سے زیادہ مشابہت رکھتی تھیں۔ سخاوت کا یہ عالم کہ کبھی کسی سائل کو اپنے دَر سے خالی ہاتھ نہ لوٹایا۔ بطور عادت آپؓ ہمیشہ دوسروں کی ضرورتوں کو اپنی ضرورت پر مقدم رکھتیں اور ہر چھوٹے بڑے سے نرمی اور مہربانی سے پیش آتیں۔ سیدہ فاطمہ ؓ نبی کریم ؐ کو بے حد عزیز تھیں۔ وہ بارگاہِ نبویؐ میں حاضر ہوتیں تو حضورؐ کھڑے ہوجاتے اور صاحبزادی کا ہاتھ پکڑ کر انہیں اپنے پاس بٹھالیتے۔ رحمت ِ دوعالمؐ کا حضرت فاطمہ ؓ کے لئے کمال درجہ پیار اور محبت بھری تکریم سیدہؓ کی فضیلت پر دال ہے۔ آپؓ کے بلند رتبہ ہونے کی وجہ یہ بھی ہے کہ اس عالی گہر خاتون نے آغوشِ رسالتؐ میں اصولِ زندگی سیکھے اور ان پر کماحقہ عمل کیا۔ چنانچہ معرفت ِ الٰہی، اطاعت ِ رسولؐ، تقویٰ و پاکیزگی، عفت مآبی، توکل اور راضی برضائے الٰہی کے باعث آپؓ آسمانِ اسلام کا درخشاں ستارہ بن گئیں۔ 
 حضرت سیدہؓ کے نکاح کا واقعہ بھی عجیب ہے۔ حضورؐ نے ایک مرتبہ حاضرینِ مجلس کو اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا کہ اللہ جل شانہٗ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اپنی بیٹی فاطمہ ؓ کا نکاح علی ؓ ابن ابی طالب سے کردوں۔ پس تم سب گواہ ہو کہ میں نے چار سو مثقال چاندی کے حق مہر کے عوض ان کا عقد کردیا بشرطیکہ علی ؓ (جو اس وقت حاضر نہ تھے) رضامند ہوں۔ اتنے میں حضرت علیؓ تشریف لائے، انہوں نے ارشاد ِ نبویؐ سن کر عرض کیا کہ میں راضی ہوں۔ نکاح کے بعد آپؐ نے دعا فرمائی کہ اللہ تعالیٰ زوجین کی پریشانیوں کو رفع کرے اور ان کی نسل کو معزز کرے، ان پر خداوند کریم کی برکت نازل ہو اور ان کی پاکیزہ نسل کو اللہ تعالیٰ دُنیا میں پھیلائے۔ 
 دنیاوی مال و دولت کے اعتبار سے حضرت علیؓ تنگ دست رہتے تھے۔ پیغمبر ؐخدا جب اپنی چہیتی بیٹی کے ہاں مفلسی دیکھتے تو اکثر آبدیدہ ہوجاتے لیکن صابر و شاکر بیٹی کی قناعت پر اطمینان کا اظہار فرماتے۔ دو جہاں کے بادشاہ کی نورِ عین صبر و شکر کا پیکر بنی رہیں، کیا مجال کہ مفلسی کی شاکی ہوں۔ ایک روز حضرت علی ؓ گھر تشریف لائے اور کھانے کے لئے کچھ طلب کیا۔ سیدہؓ نے بتایا کہ مسلسل تین روز سے گھر میں اناج کا ایک دانہ تک نہیں ہے۔ حضرت علیؓ نے کہا کہ آپ نے اس کا ذکر بھی نہیں کیا۔ جواباً حضرت فاطمہ ؓ نے فرمایا کہ اے شوہر محترم، میرے والد گرامی ؐ نے رخصتی کے وقت مجھے یہ نصیحت کی تھی کہ میں کبھی کوئی سوال کرکے آپ کو شرمندہ نہ کروں۔ 
 خاتونِ جنت سیدہ فاطمہ ؓ عبادت ِ الٰہی بھی کثرت سے کرتی تھیں۔ حضرت امام حسنؓ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی والدۂ محترمہ کو شام سے صبح تک عبادت کرتے اور خدا کے حضور گریہ وزاری کرتے دیکھا لیکن انہوں نے اپنی دعاؤں میں اپنے لئے کبھی کوئی درخواست نہیں کی۔ 
 ایک مرتبہ نبی کریمؐ نے سیدہ فاطمہؓ سے پوچھا کہ مسلمان عورت کے اوصاف کیا ہیں ؟ انہوں نے عرض کیا کہ ’’عورت کو چاہئے کہ خدا اور اس کے رسولؐ کی اطاعت کرے، اپنی اولاد پر شفقت کرے اور اپنی نگاہ نیچی رکھے، اپنی زینت چھپائے، نہ خود غیر کو دیکھے اور نہ غیر اس کو دیکھنے پائے۔ ‘‘ آپؐ صاحبزادی کا یہ جواب سن کر بہت مسرور ہوئے۔ آپؐ نے مختلف مواقع پر کئی بار یہ ارشاد فرمایا کہ فاطمہ ؓ، جنتی عورتوں کی سردار ہیں۔ خداوند قدوس ہمیں ان کی سیرت پاک پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK