Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

سپریم کورٹ کے خطوط کی دھجیاں اڑاتے ہوئے مالون اور ناگپور میں بلڈوزر کارروائی

Updated: March 30, 2025, 12:37 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai

یوپی کے بعد مہاراشٹر میں انتقامی جذبے کے تحت ایک مخصوص فرقہ کیخلاف بلڈوزر کارروائی جاری ہے، سپریم کورٹ کی واضح گائیڈ لائن ہونے کے باوجود دیویندر فرنویس حکومت نے مالون اور ناگپور میں محض ملزم قرار دیئے گئے دو افراد کے گھر پر بلڈوزر چلا دیا۔

A scene of the bulldozer operation at the house of Faheem Khan, the alleged key accused in the Nagpur riots. Photo: INN
ناگپور فساد کے مبینہ کلیدی ملزم فہیم خان کے گھر پر بلڈوزر کارروائی کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این

نومبر ۲۰۲۴ء میں سپریم کورٹ کے جسٹس بی آر گووئی اور کے وی وشواناتھن کی دو رکنی بینچ نے بلڈوزر کارروائی کیخلاف فیصلہ سنایا کہ ’انتظامیہ عدلیہ کا اختیار خود استعمال کرکے کسی کو مجرم قرار دے کر اس کا گھر نہیں گرا سکتی، گھر ڈھا کر لوگوں کو اجتماعی سزا دینا ٹھیک نہیں ہے۔ ‘‘ مگر ریاستی حکام عدالتی تبصرہ پر توجہ دے رہے ہیں نہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کررہے ہیں۔ یوپی کے بعد مہاراشٹر میں انتقامی جذبے کے تحت ایک مخصوص فرقہ کیخلاف بلڈوزر کارروائی جاری ہے، سپریم کورٹ کی واضح گائیڈ لائن ہونے کے باوجود دیویندر فرنویس حکومت نے مالون اور ناگپور میں محض ملزم قرار دیئے گئے دو افراد کے گھر پر بلڈوزر چلا دیا۔ جانئے اس انتقامی کارروائی کے خلاف غیر اردو اخبارات نے کیا کچھ لکھا ہے: 
اگر یہی کام کوئی ہندو کرتا تو سرکار کیا کرتی؟
اخبار:لوک ستہ
زبان: مراٹھی
تاریخ اشاعت: ۲۶؍ مارچ
اخبار نے اپنے اداریہ میں لکھا ہے کہ ’’مہاراشٹر سرکار نے ایک ہی دن میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ سے پھٹکار سننے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ کچھ عرصہ تک انتظامیہ کے چہرے پر ہائی کورٹ کے تھپڑ کے نشان باقی رہیں گے۔ مالون میں ایک نابالغ لڑکے نے چیمپئن ٹرافی میں پاکستان کی حمایت میں نعرے لگائے جس کی پاداش میں انتظامیہ نے اس کے گھر پر بلڈوزر چلا دیا۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے مالون نگر پریشد کو نوٹس بھیجا۔ جب یہ حکم دیا جارہا تھا عین اسی وقت سپریم کورٹ یوپی میں بلڈوزر کارروائی کے خلاف یوگی سرکار کی سخت الفاظ میں سرزنش کررہی تھی۔ دوسرا معاملہ ناگپور فساد کا ہے جس کے کلیدی ملزم کا مبینہ طور پر غیر قانونی تعمیرات میں ملوث ہونے کا علم میونسپل کارپوریشن کو اچانک ہوا اور اس نے فوری طور پر غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کردیا۔ دفتری سست روی جو انتظامیہ کی پہچان ہے اس معاملے میں غائب ہوگئی۔ یہ واقعات واضح کرتے ہیں کہ ایک مخصوص فرقہ کے خلاف کارروائی میں جلد بازی کا مظاہرہ کیا گیا۔ فرض کریں کہ مالون کا نابالغ پاکستان کی حمایت میں نعرے نہیں لگاتا اور ناگپور کا نوجوان فساد میں ملوث نہیں ہوتا تو کیا انتظامیہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے میں ایسی ہی عجلت کا مظاہرہ کرتی؟کیا پاکستانی ٹیم کی جیت کی خواہش جرم ہے؟ اگر پاکستان ہمارا کٹر دشمن ہے، تو ہم اس کے ساتھ کرکٹ کیوں کھیلتے ہیں ؟ اگر پاکستانی ٹیم کی فتح کی خواہش کرنے والا کوئی ہندو ہوتا، تو کیا ہوتا؟ ناگپور فساد میں ملوث نوجوان کا گھر اس کی والدہ کے نام پر رجسٹرڈ تھا۔ اس کے باوجود مسمار کردیا گیا۔ بچوں کی غلطی پر والدہ کو سزا دینے کا رواج کب سے شروع ہوا؟ اگر یہی قاعدہ ہے تو وجے مالیا اور دیگر ملزمین کی جائیدادوں کو کب ڈھایا جائے گا، یا ہندو ہونے کی وجہ سے ان کے ساتھ مختلف سلوک کیا جائے گا؟‘‘
بلڈوزر کارروائی کی حمایت کوئی نہیں کرے گا
اخبار:سنچار 
زبان: مراٹھی
تاریخ اشاعت: ۲۶؍ مارچ
اترپردیش کے بعد مہاراشٹر میں بھی بلڈوزر راج شروع ہوگیا ہے۔ پیر کو ملزم فہیم خان کے گھر پر بلڈوزر چلا، وہیں ممبئی کے جس اسٹوڈیو میں کنال کامرا نے پروگرام پیش کیا تھا اس کے ایک غیر قانونی حصہ کو بی ایم سی نے آناً فاناً توڑ دیا۔ بلدیاتی انتخابات نہ ہونے کی وجہ سے ممبئی اور ناگپور دونوں جگہوں پر ایڈمنسٹریٹر پر انتظامات کی ذمہ داری ہے اس لئے قوی امکان ہے کہ منترالیہ سے انہدامی کارروائی کا حکم ملا ہو۔ یوگی آدتیہ ناتھ ہوں یا فرنویس دونوں ملزمین اور غیر قانونی تجاوزات کرنے والوں کو کسی طور معاف کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں۔ سپریم کورٹ کا ماننا ہے کہ ناگپور، دہلی اور مالون سب جگہوں پر بلڈوزر کارروائی ایک مخصوص فرقہ کے افراد پر کی گئی ہے۔ فہیم خان کی والدہ نے بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بینچ سے رجوع کیا جس پر ریاستی چیف سیکریٹری کو وضاحت دینے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس طرح من مانے طریقہ سے انہدامی کارروائی سماج کیلئے کافی نقصاندہ ثابت ہوسکتی ہے۔ بلڈوزر کارروائی کی حمایت کوئی نہیں کریگا۔ 
یوپی سے لے کر مہاراشٹر، پولیس کا کام کرنے کا یکساں انداز
اخبار:نوبھارت ٹائمز
زبان: ہندی
تاریخ اشاعت: ۲۶؍ مارچ
سپریم کورٹ کو ایک بار پھر بلڈوزر کارروائی پر سخت تبصرہ کرنا پڑا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ عدالت عظمیٰ کے بار بار انتباہ کے باوجود مہاراشٹر اور یوپی میں بلڈوزر کے ذریعہ نام نہاد انصاف کی کوشش جاری ہے۔ حالانکہ قانون بھی اس کی اجازت نہیں دیتا۔ پریاگ راج معاملے میں درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ نوٹس جاری ہونے کے ۲۴؍ گھنٹے کے اندر ہی ان کے گھر مسمار کردیئے گئے۔ اسی طرح مالون میں ایک کباڑی کے گھر پر بلڈوزر چلانے کے معاملے میں بھی سپریم کورٹ نے مقامی نگر پریشد کو نوٹس جاری کیا۔ لیکن سب سے زیادہ چونکا دینے والا معاملہ ناگپور کا ہے۔ میونسپل کارپوریشن نے حالیہ تشدد کے ملزمین کے گھروں کو مسمار کردیا۔ ہر جگہ پولیس انتظامیہ کے کام کرنے کا طریقہ یکساں نظر آرہا ہے جس کسی معاملے میں اقلیتوں کے جذبات جڑے ہوئے ہوتے ہیں، وہاں فوراً ہی ملزمین کی جائیدادوں کی پیمائش شروع ہوجاتی ہے۔ ایک دن نوٹس جاری کیا جاتا ہے دوسرے دن بلڈوزر آ جاتا ہے۔ اپیل کرنے کا موقع تک نہیں ملتاجو کہ ہر شہری کا آئینی حق ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ تعزیری اقدام کے طور پر بلڈوزر کی کارروائی غیر قانونی ہے۔ کارروائی سے قبل نوٹس اور سماعت کا وقت دینا ضروری ہے۔ سپریم کورٹ نے حکم عدولی کرنے والے افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کا انتباہ بھی دیا تھا۔ لیکن اس کا کوئی اثر ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔ ‘‘
ایک خاص کمیونٹی کو نشانہ بنایا جارہا ہے
اخبار:فری پریس جنرل 
زبان:انگلش 
اشاعت: ۲۶؍ مارچ
ناگپور میں فہیم خان کے گھر کو مسمار کرنا ملک میں بلڈوزر انصاف کے بڑھتے رجحان کا اشاریہ ہے۔ جہاں قانون کی حکمرانی ہوں، وہاں یہ عمل جمہوریت کی روح کو فنا کرنے کے مترادف ہے۔ بلڈوزر انصاف جمہوری اصولوں کی خلاف ورزی ایک خطرناک نظیر ہے۔ ریاستی حکام ہی جج اور جلاد کا کردار نبھانے لگیں تو کیا ہوگا؟ ممبئی میں ایک بڑے سیاستداں کے کارکنان اسٹینڈ اپ کامیڈین کے خلاف غصہ کا اظہار کرتے ہوئے ہوٹل میں توڑ پھوڑ کررہے تھے۔ قانون کی حکمرانی کا اطلاق یکساں طور پر ہونا چاہئے۔ خواہ ان لوگوں پر جو مبینہ طور پر فساد بھڑکانے کے ملزم ہے یا ان لوگوں پر ہتک عزت کو بنیاد بنا کر ماب کی شکل میں ہجومی تشدد کا سہارا لیتے ہیں۔ یہ رجحان یوپی سے شروع ہوا تھا جسے اب مہاراشٹر سرکار نے اپنا لیا ہے۔ پریشان کن بات ہے کہ نام نہاد انصاف کے زیادہ تر متاثرین کا تعلق ایک مخصوص کمیونٹی سے ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK