• Fri, 27 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’راشٹر ہت‘ والے بیورو کریٹ

Updated: July 18, 2023, 12:21 PM IST | Hasan Kamal | Mumbai

سپریم کورٹ میں سخت ہزیمت اٹھانے کے بعد بھی مودی شاہ ٹیم خاموش نہیں ہوئی ہے۔امیت شاہ کا کہنا ہے کہ سنجے مشرا کے جانے کا جشن نہ منائیے ہم بہت جلد ایک اور ’راشٹر ہت‘ والا افسر لے آئینگے۔ خیر وہ جب آئے گا تب آئے گا لیکن مودی سرکار کے اس چانکیہ کو نہیں معلوم کہ ایک اورڈرا ما ہونے والا ہے۔

Photo : INN
تصویر : آئی این این

چند دنوں قبل ملک کی عدالت عالیہ نے ایک بہت اہم فیصلہ دیا۔ آج کل ملک کی سیاسی صورت حال کے پیش نظر اس فیصلے کو تاریخ ساز بھی کہا جا سکتا ہے۔ یہ معاملہ مشہور زمانہ بلکہ رسوائے زمانہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ڈائرکٹر سنجے کمار شرما کی مدت ِملازمت کا تھا۔ یہ اگست ۲۰۱۸ء میں اس شعبے کے ڈائریکٹربنائے گئے تھے۔ سال بھر بعد ان کی مدتِ ملازمت میں ایک سال کی توسیع کی گئی۔ سال بھر بعد اس میں پھر دو سال کی توسیع کر دی گئی اور ایک بار پھر انہیں ایک سال نہیں دو سال کی توسیع دی جا رہی تھی لیکن مودی سرکار کے اس فیصلہ کے خلاف ایک انسانی حقوق کی انجمن اور کچھ افسران اپیل لے کر سپریم کورٹ پہنچے۔ ان کا کہنا تھا کہ ای ڈی کے اس افسر کو مودی سرکار اپنے سیاسی حق کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے دوران مقدمہ ایک بار سولیسٹر جنرل سے یہ بھی پوچھا کہ آخر سرکار اسی ایک افسر پر اتنا مہربان کیوں ہے؟
  جواب میں سولیسٹر جنرل نے کہا کہ بہت اعلیٰ افسر ہیں اور انہیں ’راشٹر ہت‘‘ کا بہت خیال رہتا ہے۔ بینچ کے جج صاحبان نے کہا تو نہیں لیکن وہ یہ سن کر مسکرائے گویا پوچھ رہے ہوں کہ اتنے بڑے محکمہ میں شاید سنجے کمار مشرا واحد ’راشٹر ہت‘ والے افسر رہ گئے ہیں؟ بہر حال مقدمہ چلتا رہا لیکن اب اس کا فیصلہ سنا دیا گیا ہے۔ فیصلہ میں کہا گہاہے کہ سنجے کمار بس ۳۱ ؍جولائی تک اپنی کرسی پر رہیں گے، اس کے بعد نہیں۔ یکم اگست کے دن ان کی جگہ کسی دوسرے افسر کودی جائے۔ فیصلہ صرف اتنا ہی نہیں تھا، اس میں مزید کہا گیا کہ ان کو شروع سے توسیع دینے کا سارا معاملہ غیر قانونی اور ناجائز تھا۔ عدالت عالیہ کے  فیصلہ کے اس جز پر آگے آپ کو اندازہ ہو جائے گاکہ کن افراد یا کن سیاست دانوں کو اس فہرست میں شامل کیاگیا ہے اور ان میں سے بیشتر سنجے کمار مشرا کی تقرری کے بعد ہی کے ہیں۔ 
 جن لوگوں کے گھروں اور دفتروں پر چھاپے  مارے گئے ان میں قدرِ مشترک یہ تھی کہ یہ لوگ یا تو مودی سرکارکے نکتہ چیں ہیں یا ان کے ارادووںاور وعدوں کے خلاف زبان کھولتے ہیں یا ان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں تاکہ  وہ ای ڈی کی کارروائیوں اور  چھاپوں کی وجہ سے اتنا سہم جائیں کہ ساری نکتہ چینی بند کر دیں یا اتنا ڈر اورسہم جائیں کہ اپنی پارٹیاںچھوڑ کر مودی سرکار کے ہم زبان بن جائیں۔ ہمارے سامنے دونوں کی مثالیں موجود ہیں۔ سب سے پہلے تو معاملہ سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور  واڈرا سے شروع ہوا۔ سونیا کی عمر اور ان کی گرتی ہوئی صحت سے چشم پوشی کرتے ہوئےان سے گھنٹوں تک سوال جواب ہوتا رہا۔  پھر راہل گاندئی کی باری آئی اور  واڈرا سے تو کئی مہینوں تک تکرار ہوتی رہی ۔ جب ان کی انکوائری کے بعد مشرا جی کو کچھ نہ ملا تو اب ان کی جان چھوٹی ہے اور جان بھی کیا چھوٹی ہے کہہ سکتے ہیں کہ صر ف مہلت ملی ہے۔ 
  سوال یہی ہے کہ مودی سرکار کو یہی افسر کیوں پسند تھا؟ سنجے مشرا کے کریئر پر نظر ڈالئے تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے ان کے اور مودی سرکار کے بیچ ایک غیرتحریری معاہدہ تھا۔ جیسے یہ کہا گیا ہو کہ تم مقدمات آگے بڑھاتے رہو اور ہم تمہاری مدتِ ملازمت بڑھاتے رہیں گے۔ پچھلے تین برسوں میں سنجے مشرا نے لگ بھگ تین ہزار چھاپے مارے اور مقدمات درج کئے۔ ان تین ہزار مقدمات اور چھاپوں میں سے ۹۵؍ فیصد مقدمات ہر اس سیاستدان او دوسروں پر تھے جو مودی کے مخالف اور نکتہ چیں تھے۔ اگر یہ کہا جائے کہ ہر سیاستداں اقتدار میں آتے ہی بدعنوان ہو جاتا ہے تو بات غلط بھی نہیں لیکن بڑی دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ بر سر اقتدار والی بی جے پی کے کئی سیاست داں آسانی سے چھوٹ جاتے ہیں۔ 
  ان کے علاوہ دیکھئے مایا وتی کی بی ایس پی تو شاید اب ہمیشہ کے لئے ختم ہو گئی ہے۔ سماج وادی پارٹی کے اکھلیش یادو بھی ای ڈی کے نرغہ میں ہیں، اسی لئے ان کے بیان بھی اکثر اِدھر سے اُدھر ہوتے رہتے ہیں، راشٹریہ جنتا دل کے تیجسوی اور رابڑی دیوی اب بھی ای ڈی کے جال میں ہیں، تلنگانہ کے کے سی آر بھی بی جے پی کے نکتہ چینں ہو چلے تھے۔ اب ان کی بیٹی بھی ای ڈی کے شکنجہ میں ہے۔ عام آدمی پارٹی کے سسودیا اور اروند کیجریوال بھی ای ڈی کے عذاب سے دور نہیں ۔ یہی نہیں آسام کے چیف منسٹر ہیمنت بسوا تو کانگریس چھوڑ کر چلے ہی گئے تھے، پھر جب انہوں نے مودی اور شاہ کی ٹیم کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے توان پر بڑی عنایت کی گئی  یہاں تک کہ آسام کا ’’مقبول چیف منسٹر‘‘ بنا دیا۔اب وہ پارٹی کے اتنے وفادار ہیں کہ کانگریس سے وابستگی کا اپنا ماضی بھول گئے۔ 
  ای ڈی کا ایک اور معاملہ بھی ہے ، جب اپنی عدالتیں فیصلے کرتی ہیں تواس طرح کرتی ہیںکہ ان سے کسی کو بہت کم راحت ملتی ہے۔ ویسے سنجے کمار مقدمات عدالت لے بھی نہیں جاتے اور اگر گئے بھی توملزم کوکوئی راحت نہیں ملتی۔ مہاراشٹر کے انیل دیشمکھ چھوٹ گئے اور نواب ملک کے بارے میں بھی یہی قصہ ہے۔ اجیت پوار، چھگن بھجبل کا بھی یہی معاملہ ہے۔ 
 بہرحال، اتنی سخت ہزیمت کے بعد بھی مودی شاہ ٹیم خاموش نہیں ہوئی ہے۔امیت شاہ کا کہنا ہے کہ سنجے مشرا کے جانے کا جشن نہ منائیے ہم بہت جلد ایک اور ’راشٹر ہت‘ والا افسر لے آئینگے۔ خیر وہ جب آئے گا تب آئے گا لیکن مودی سرکار کے اس چانکیہ کو نہیں معلوم کہ ایک اورڈرا ما ہونے والا ہے۔ جیسا کہ ہم نے بتایا سنجے کمار مشرا کے لئے فیصلہ آیا ہے ۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ان کی مدت ملازمت ناجائز اور غیر قانونی ہے۔ اس کا مطلب کیا ہوا؟
  اس کا مطلب یہ ہوا کہ چانکیہ جی کے اس دور میں ان کے کئے ہوئے سارے کام بھی ناجائز اور غیر قانونی تصور کئے جا سکتے ہیں، یعنی اگر کوئی ای ڈی کا افسر عدالت چلا گیا تو ان کی ساری کارروائی مٹی میں مل جائے گی۔یہ بھی کہ ’راشٹر ہت‘ والا افسرآئے گا تو وہ سنجے کمار مشرا کے اسٹاف پر ذرابھی یقین نہیں کرے گا اور یوں بھی اسے حالات کو سمجھتے سمجھتے کافی وقت لگے گا اور اس وقت میں کہیں ایسا نہ ہو کہ ’گاڑی‘ گزر چکی ہو اور پٹری چمک رہی ہو۔ 
hasankamaal100@gmail.com

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK