Inquilab Logo

ثقافتی پروگرام طلبہ میں ادبی ذوق پیدا کرتے ہیں

Updated: June 05, 2023, 3:20 PM IST | Afzal Usmani | Mumbai

اردوزبان کی تدریس اورطلبہ میں اردو کی محبت پیدا کرنے کیلئے مختلف تدابیر جیسے متعدد موضوعات پر کی گئی گفتگو ملاحظہ کریں۔چھٹی قسط

Our children have passion to learn their language, they just need better guidance and environment
ہمارے بچوں میں اپنی زبان سیکھنے کا جذبہ تو ہے بس ضرورت اس بات کی ہے کہ انہیں بہتر رہنمائی اور ماحول ملے

موجودہ وقت اس امر کا متقاضی ہے کہ ہم طالب علموں کو اردو پڑھائیں نہیں بلکہ اس کی لسانی خوبصورتی اور ہمہ گیریت کا شعور دیں۔ملک کیلئے تعلیم کا میدان ہمیشہ بنیادی مسئلہ رہتا ہے، کیونکہ اس کی نوعیت اور معیاری سطح سے معاشرے کی ہمہ گیر تعمیر و ترقی، عوام کی خوش حالی و آسودگی کا رشتہ لازم وملزوم ہوتا ہے۔ اس کا قابل ذکر پہلو یہ ہے کہ بچوںکو تعلیم ان کی مادری زبان میں دی جائے۔اگر ہم اپنے اطراف میں دیکھیں تو طلبہ کا اکثر رجحان مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے سے متنفر نظر آتا ہے اور جو اردو زبان میں تعلیم حاصل کرتے ہیںانہیں کئی لسانی مسائل سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔طلبہ میں اردو زبان کی محبت کس طرح پیدا کی جائے اور ان کے تلفظ اور املا کو کس طرح درست کیا جائے اس کے متعلق ہم نے معروف افسانہ نگار اورشاہ جی نگر میونسپل اردو اسکول نمبر ایک،چیتا کیمپ، ٹرامبے کے معاون مدرس وسیم عقیل شاہ اور یعقوب بیگ ہائی اسکول وجونیئر کالج،پنویل کے معاون مدرس عزیر الرحمٰن محمد فاروق سے بات چیت کی۔
 وسیم عقیل شاہ سے پوچھنے پر کہ کیا آپ طلبہ میں اردو کی محبت دیکھتے ہیں اور کیا یہ محسوس ہوتا ہے کہ طلبہ میں اپنی زبان کو سیکھنے کا جذبہ ہے؟اس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اسکولی سطح کے طلبہ کے حوالے سے اگر دیکھیں تو اردو زبان سے محبت کے جو تقاضے ہیں جیسے اردو سیکھنا، پڑھنا، اس زبان کی مختلف تخلیقات و تحریروں کو پڑھنے میں دلچسپی لینا، اسی طرح اردو کی خالص تعلیمی و ثقافتی تقریبات میں حصہ لینا اور اردو کی کسی بھی تخلیقی یا غیر تخلیقی صنف میں لکھنے کی کوشش کرنا وغیرہ ـ کو سامنے رکھتے ہوئے دیکھیں تو مجھے اپنے اسکول کے طلبہ میں اردو سے محبت واضح طور پر نظر آتی ہے ـ ۔ اسی طرح عمومی بات کی جائے تو ہمارے یہاں بچوں میں اپنی زبان سیکھنے کا جذبہ بھی خوب ہے بس ضرورت اس بات کی ہے کہ انہیں بہتر رہنمائی اور ماحول ملے۔پھر ہم دیکھیں گے کہ ارد و کے تئیں ان کا شوق و ذوق کس درجہ پروان چڑھتا ہے۔
 آپ طلبہ کے جوش اور جذبے کو فروغ دینے کیلئے کیا کرتے ہیں؟ اس کے جواب میں معروف افسانہ نگار اور معاون معلم وسیم عقیل شاہ نے بتایا کہ طلبہ میں اردو زبان کے تئیں جوش و جذبے کو قائم رکھنے یا اسے فروغ دینےکیلئے ہم مختلف پروگرام منعقد کرتے ہیں۔ ـ ہمارے یہاں سال بھر میں۱۲؍ سے۱۵؍ تعلیمی و ثقافتی تقریبات منعقد ہوتی ہیں جن میں اکثر کی نوعیت مقابلہ جاتی کی ہوتی ہے۔ مقابلہ کسی بھی قسم کا ہو انعام کے طور پر ٹرافی کے ساتھ ایک عدد کتاب ضرور ہوتی ہے۔ہمارے یہ سوال پوچھنے پر کہ طلبہ کے تلفظ اور املا کو درست کرنے کیلئے کلاس روم میں کتنی محنت ہوپاتی ہے؟ اس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ املا و تلفظ کی درست ادائیگی کیلئےاساتذہ کی بلند خوانی کافی ہوتی تھی اور اب بھی ہے لیکن اب اس میں یہ سہولت ہوگئی ہے کہ ہمارے اسکول کے کمرے میں لارج اسکرین ٹی وی لگا دیا گیا ہے اور تقریباً ہمارے یہاں چار بلو ٹوتھ ہیں جنہیں اپنے موبائل سے جوڑ کر سمعی و بصری وسائل کی طرح استعمال کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے طلبہ لفظ کا صحیح املا اور تلفظ دیکھ اور سن پاتے ہیں۔
 مضمون نویسی میں طالب علم کو بہتر بنانے کیلئے کیا اقدامات کئے جاتے ہیں ؟ وسیم عقیل شاہ نے بتایا کہ کلاس روم میں مضمون نگاری کیلئے ویسے تو کوئی خاص ایفرٹ نہیں لگایا جاتا البتہ جو روایتی طریقہ بار بار لکھوانے کا ہے، اسے اپنایا جاتا ہے ـ اسی کیلئے ہمارے اساتذہ کی رہنمائی قابل تحسین ہے ۔ـ
 عزیزالرحمٰن محمد فاروق ،جویعقوب بیگ ہائی اسکول و جونیئر کالج،پنویل کے معاون مدرس ہیں،سے پوچھا گیا کہ اردو کا ذخیرۂ الفاظ بڑھانے کیلئے کیا جتن کئے جاتے ہیں ؟ تو انہوں نے بتایا کہ اردو کے ذخیرہ الفاظ بڑھانے کیلئے پہلا روایتی طریقہ لغت کا بغور مطالعہ کرنا شامل ہے۔اس کے علاوہ اردو اخبارات میں خصوصی کالم ،رسائل کا مشاہدہ کیا جاتا ہے۔ خاص طور پر انقلاب میں شائع ہونے والا ادبی معمہ بچوں کے ذخیرۂ الفاظ میںاضافہ کا خاص ذریعہ ہے ۔فی زمانہ تعلیمی ویڈیوز اور معیاری کہانیاں بھی بچوں کی ذاتی لغت میں اضافے کا اہم وسیلہ ہے۔جب ہم نے پوچھا کہ عام طور پر طلبہ کی زباندانی کو آپ دس میں سے کتنے نمبر دیں گے؟تو انہوں نے بتایا کہ طلبہ کی زباندانی کو دس میں سے پانچ نمبرات دیتا ہوں اس کی وجہ یہ ہے کہ آج کے بچوں میں زباندانی کی کمی نظر آتی ہے۔زباندانی میں ادبی اور معیاری الفاظ کا استعمال بہ مشکل سننے میں آتے ہیں جس کی بنیادی وجہ مطالعہ کی کمی ہے۔
 آج کے طلبہ اردو کے معاملے میں ماضی کے طلبہ سے کمتر کیوں ہیں؟ اس کے جواب میں معاون مدرس عزیز الرحمٰن محمد فاروق نے بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے ۔ ماضی کے طلبہ میں مطالعہ کی جستجوہوا کرتی تھی ۔تعلیمی ماحول ہوا کرتا تھا ۔اردو چاہے لکھنے پڑھنے کی بات ہو یا بول چال کا معاملہ ہو ماضی کے طلبہ کی بہ نسبت آج کے طلبہ کافی پیچھے نظر آتے ہیں جس کی اہم وجوہات یہ ہیں کہ آج طلبہ میں کتابوں کا مطالعہ ندارد دکھائی دیتا ہے۔لائبریری اور اس میں آئی نئی کتابوں کے مطالعہ کا شوق آج کے بچوں میں ناکے برابر ہے۔اگر آج بھی طلبہ اپنے مطالعہ کو وسعت دیں اور تکنالوجی کا استعمال اپنی زباندانی کو بڑھانے کیلئے کریں تو ہم اس دور میں بھی ان میں خوشگوار تبدیلی دیکھیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK