Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

عیدالفطر؛ تہوار ایک، خوشیاں ایک سی، مگر جشن منانے کا انداز جُدا جُدا!

Updated: March 30, 2025, 1:28 PM IST | Inquilab Desk | Mumbai

نیوزی لینڈ، سعودی عرب، مصر، آئس لینڈ، ترکی، سنگاپور، مراکش، انڈونیشیا اور افغانستان میں عید منانے کا انداز منفرد اور دلچسپ ہے۔ یہاں برسوں سے عید اسی طرح منائی جارہی ہے، یہ روایتیں آج بھی قائم ہیں۔

Citizens celebrate after Eid prayers in Cairo, Egypt. Photo: INN.
قاہرہ، مصر میں نمازِ عید کے بعد شہری خوشیاں مناتے ہوئے۔ تصویر:آئی این این۔

کل دنیا کے متعدد ممالک میں عیدالفطر منائی جائے گی جبکہ چند ممالک آج عید کا جشن منارہے ہیں۔ ہر ملک کا عید منانے کا اپنا الگ انداز ہے۔ لیکن عید کے موقع پر میٹھا پکوان بنانا، ہر ملک میں مشترک ہے۔ لوگ رشتہ داروں اور عزیزوں کے ساتھ مل جل کر عید کی خوشیاں مناتے ہیں اور میٹھے پکوان ایک دوسرے کو تقسیم کرتے ہیں۔ عید اور دیگر خوشی کے مواقع پر نعمتِ الٰہی کا شکرکرنے، نیا یا صاف ستھرا لباس پہننے، خوشدلی کے ساتھ ایک دوسرے سے ملاقات کرنے، تحائف دینے، غریبوں کی خیرخواہی کرنے، رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنے اور ذکر اللہ اور درود پاک کی کثرت کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ 
یاد رہے کہ مسلمانوں کی عید کا فلسفہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر، مناجات و دعا، ایثار و قربانی اور باہمی اتحاد و یکجہتی ہے۔ اتحاد ویگانگت اسلامی تہواروں کا مرکز ہیں۔ اس دن نمازِ عید کو ’’بڑے مجمع‘‘کے ساتھ ادا کرنا واجب قرار دیا گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ دنیا کا ہر مسلمان عیدالفطر کی نماز عید گاہ میں ادا کرنا چاہتا ہے۔ اسلامی ممالک میں عید کے دن روایتی پکوان بنائے جاتے ہیں اور مختلف قسم کے کھیلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے جبکہ بیشتر ممالک میں میلے لگتے ہیں جن میں رعایتی داموں میں مختلف قسم کی اشیاء خریدی جاسکتی ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ عید کے موقع پر برصغیر میں ایسے میلے خاص طور پر بچوں کیلئے لگتے ہیں۔ 

نیوزی لینڈ میں کارنیول
یہاں کے ایڈن پارک، آکلینڈ میں ایک عظیم الشان کارنیول کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں کھانے پینے سے لے کر گھر کی سجاوٹ تک کی چیزیں خریدی جاسکتی ہیں۔ آکلینڈ میں عید منانے والے مسلمان اس کارنیول میں ضرور شرکت کرتے ہیں اور اپنی پسند کا سامان کم داموں میں خریدتے ہیں۔ اسی کارنیول میں فوڈ فیسٹیول بھی منعقد ہوتا ہے جہاں روایتی مسلم پکوان فروخت ہوتے ہیں۔ ان دونوں کارنیولز میں مسلمانوں کے علاوہ غیر مسلم بھی شرکت کرتے ہیں۔ 
سعودی عرب کا خاص پکوان
اسلام کے مقدس مقامات والی سرزمین کے مسلمان صبح بیدار ہونے کے بعد سب سے پہلے کھجور کھاتے ہیں۔ نمازِ فجر اور پھر نمازِ عید کی ادائیگی تک کچھ بھی کھاتے پیتے نہیں ہیں۔ یہ چند گھنٹوں کا روزہ ہوتا ہے۔ نماز سے لوٹنے کے بعد ’’کلیچا‘‘ کھایا جاتا ہے اور پھر رشتہ داروں وغیرہ سے ملنے کا اہتمام ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ کلیچا ایک قسم کی کوکی یا بسکٹ ہے جسے مختلف انداز میں تیار کیا جاتا ہے۔ تاہم، عید پر اسے گلاب کی پتیوں سے بنایا جاتا ہے۔ 
مصر میں دریائے نیل کے کنارے 
مصر میں صبح عید کی نماز ادا کرنے کے بعد لوگ رنگ برنگے غبارے اڑاتے ہیں، اور اپنی زندگی کے ایک نئے اور بہتردور کی شروعات کرتے ہیں۔ لوگ بزرگوں سے ملاقات کرتے ہیں۔ مصر میں عید منانے کا خاص مقصد یہ ہوتا ہے کہ پورا خاندان مل بیٹھے۔ دریائے نیل کے کنارے پر دن کا آغاز مسجد میں خصوصی دعا سے ہوتا ہے، جس کے بعد خاندان ایک روایتی ناشتے کیلئے جمع ہوتے ہیں جسے ’’فتح‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ چاول، گوشت اور روٹی کا پکوان ہے۔ 
آئس لینڈ میں مل جل کر ناشتہ
آئس لینڈ میں مسلمانوں کی تعداد بہت کم ہے۔ یہاں کے لوگوں کا عید منانے کا انداز دلچسپ ہے۔ عید پر لوگ اپنے اپنے گھروں سے مختلف پکوان لے کر مسجد آتے ہیں۔ نمازِ عید اور طویل دعا کے بعد تمام افراد مسجد کے بیرونی حصے میں اپنے اپنے پکوان سجاتے ہیں اور سب مل جل کر ناشتہ کرتے ہیں۔ یہ روایت برسوں سے جاری ہے۔ ناشتہ کے بعد لوگ ایک دوسرے کے گھر جاتے ہیں۔ اس دن لوگ ملک کے پرکشش مقامات کی سیر بھی کرتے ہیں۔ 
ترکی: ہاتھوں کو بوسہ دیا جاتا ہے 
یورپ اور ایشیا دونوں براعظموں میں شمار ہونے والے اس ملک میں عید کی صبح نماز کے بعد بچے دوڑتے ہوئے اپنے بزرگوں کے پاس جاتے ہیں، ان کے ہاتھ چومتے ہیں اور دعائیں لیتے ہیں۔ ہاتھ چومنا ظاہر کرتا ہے کہ بچے اپنے بزرگوں کا احترام کرتے ہیں۔ یہ بچوں کے درمیان ایک طرح سے مقابلہ ہوتا ہے کہ سب سے پہلے کون بزرگوں کے ہاتھ چومے گا۔ خاندان کے بڑے، بچوں کو میٹھی اشیاء (گھر میں بنی ہوئیں ) اور پیسے دیتے ہیں۔ 
سنگاپور میں روشنیاں 
سنگاپور میں گیلانگ سرائے (قدیم ترین مالائی بستیوں کا علاقہ) روشنیوں میں نہا جاتا ہے، اور شام ہوتے ہی بازار لگ جاتے ہیں۔ بازار میں کھانے پینے کی سیکڑوں اشیاء ہوتی ہیں۔ یہاں کے لوگ عید پر مختلف قسم کے پکوان کھانے کے شوقین ہوتے ہیں۔ یہ روشنیاں ۵۰؍ سے زائد رنگوں کی ہوتی ہیں۔ بازار میں سو سے زیادہ اسٹال لگتے ہیں اور سبھی روایتی مالائی پکوان پیش کرتے ہیں۔ ان اسٹالز پر ضرورت مندوں کو مفت کھانا تقسیم کیا جاتا ہے۔ 
مراکش میں پکوانوں کی بہار
یہاں عید کی نماز کے بعد جب نمازی مسجد کے باہر نکلتے ہیں تو نوجوان، کھجور کے بڑے بڑے تھال اور پانی کی بوتلیں لے کر کھڑے ہوتے ہیں، اور نمازیوں میں کھجور اور پانی تقسیم کیا جاتا ہے۔ عید پر مراکش کا مشہور پین کیک ’’مسمن‘‘ اور ’’بغریر‘‘ بھی بنایا جاتا ہے جسے ناشتے میں پودینے کی چائے کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔ یہاں کے مرد ملک کا روایتی لباس ’’جلابہ‘‘ اور جوتے ’’بلغہ‘‘ پہنتے ہیں جبکہ خواتین خوبصورت رنگوں کے کفتان پہننے کو ترجیح دیتی ہیں۔ 
انڈونیشیا میں ’’مودِک‘‘
عید سے چند روز قبل کمپنیوں کو اپنے ملازمین کو لازمی طور پر تنخواہیں دینی ہوتی ہیں تاکہ وہ بھی اپنے گھر والوں کے ساتھ اچھی طرح عید منا سکیں۔ عید پرانڈونیشیا کے لوگ، خاص طور پر گھر کی خواتین ’’لاپس لیجٹ‘‘ نامی ایک کیک بناتی ہیں جس میں کئی تہیں ہوتی ہیں۔ یہاں ’’مودِک‘‘ کی روایت ہے یعنی عید منانے کی غرض سے اپنے گھر لوٹنا۔ شہریوں کی بڑی تعداد اپنے آبائی وطن کا رُخ کرتی ہے جس کیلئے حکومت کو نقل و حمل کی مفت سہولت فراہم کرنی ہوتی ہے۔ 
افغانستان میں انڈوں کی جنگ
عید کی نماز کے بعد لوگ دوستوں سے ملنے جلنے کا اہتمام کرتے ہیں۔ اس ضمن میں تمام دوست کسی ایک دوست کے گھر پر جمع ہوتے ہیں اور عید کی خوشیاں مناتے ہیں۔ عید پر ’’تخم جنگی‘‘ (انڈوں کی جنگ) کا خاص اہتمام ہوتا ہے۔ انڈوں کے چھلکوں پر رنگ کرکے انہیں ابالا جاتا ہے اور پھر لوگ ان سے مقابلہ کرتے ہیں۔ اس میں حریف کے انڈے کو توڑا جاتا ہے، لیکن اس عمل میں اپنے انڈے کو بچایا جاتا ہے۔ اس پر ایک دراڑ بھی نہیں پڑنی چاہئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK