• Sun, 23 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

فرضی برتھ سرٹیفکیٹ: مسلم اکثریتی بستیوں کو بدنام کرنے کا نیا حربہ

Updated: February 23, 2025, 2:58 PM IST | Arkam Noorul Hasan | Mumbai

بی جےپی لیڈر کریٹ سومیا نے حال ہی میں بھیونڈی اور مالیگاؤں میں روہنگیاؤں اور بنگلہ دیشیوں کے ذریعے جعلی پیدائشی سرٹیفکیٹ بنوانےکا معاملہ اٹھایا ہے۔

BJP leader Kirat Soumya is roaming around Muslim settlements looking for `illegal` papers. Photo: INN.
بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا گھوم گھوم کر مسلم بستیوں میں ’غیر قانونی‘ کاغذات تلاش کررہے ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

وطن عزیز میں پانچ سال قبل شہریت ترمیمی قانون( سی اے اے) اورنیشنل رجسٹر آف سٹیزنس( این آرسی) جوموضوع بحث بنا تھا، اس سے عوام بالخصوص اقلیتوں کے ذہنوں میں کئی سوالات اوراندیشوں نے جنم لیا تھا۔ ان سوالات نے اقلیتوں کو خاموش بیٹھنے نہیں دیا اوردہلی میں شاہین باغ کے مقام پرجو احتجاج شروع ہوا، وہ تاریخ میں درج ہوگیا۔ یہ احتجاج رنگ لایا اور اس کے بعد کورونا اور لاک ڈاؤن کے نتیجے میں ان متنازع قوانین پربحث کا سلسلہ رُک گیا اور ان پر سرکاری سطح پر بھی کوئی خاص پیشقدمی نہیں کی گئی۔ حکومت کا یہ موقف ضرور ہےکہ وہ ان قوانین کو نافذ کرکے رہے گی۔ سی اے اے کے تحت دہلی میں افغانستان کے کئی ہندوشہریوں کوہندوستان کی شہریت دی بھی جا چکی ہے۔ 
بڑے پیمانے پراعتراض و احتجاج اور خود اکثریتی طبقے کےمتاثر ہونے کے اندیشوں کے سبب ان قوانین پر حکومت اب زیادہ زور نہیں دے رہی ہے لیکن بی جے پی کے کئی لیڈران ایسے ہیں جومسلم اکثریتی بستیوں کو ایک نئے حربے سے نشانہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہےکہ وہ حکومت این آر سی پر کیا اورکس طرح کام کرے گی جو اپنے ۱۰؍ سالہ دور میں اب تک مردم شماری کابھی آغاز نہیں کرسکی ہے لیکن یہ حکومت یا بی جےپی یا بی جے پی لیڈران ایسے موضوعات کی تلاش میں ہیں جن کے ذریعےمسلمانوں کو ہراساں کیاجاسکےاور انہیں یہ احساس دلایاجا سکے کہ اس ملک میں رہنا ہے تو انہیں اے ٹوزیڈ سارے کاغذات درست رکھنے ہوں گے، قانون کے دائرے میں رہنا ہوگا اوربہ الفاظ دیگر اپنی حد میں رہنا ہوگا۔ مسلمانوں کوبہت آسان لفظوں میں یہ پیغام دیاجارہا ہےکہ قانون کی پاسداری صرف انہیں کرنا ہے اورقانون صرف انہی کیلئے ہے۔ 
بی جےپی لیڈر کریٹ سومیا نے حال ہی میں بھیونڈی اور مالیگاؤں میں روہنگیاؤں اور بنگلہ دیشیوں کے ذریعے جعلی پیدائشی سرٹیفکیٹ بنائے جانے کا جو معاملہ اٹھایا ہے، اس کے پیچھےیہی کچھ مقصودومطلوب ہے۔ ان کا الزام ہےکہ دونوں شہروں میں گزشتہ کچھ سال کے اندر لاکھوں جعلی برتھ سرٹیفکیٹ بنوائے گئے ہیں۔ اپنے الزام کو ثابت کرنےکیلئے سومیا نے گزشتہ دنوں بھیونڈی کابھی دورہ کیاتھا اور مالیگاؤں کابھی۔ بھیونڈی میں انہوں نے تحصیلدار کے دفترمیں کاغذات کی جانچ کی تھی اوردعویٰ کیا تھا کہ۲۰۲۴ء میں ریاست بھر میں ایک لاکھ ۵۰؍ ہزار غیرقانونی روہنگیاؤں اوربنگلہ دیشیوں نے فرضی برتھ سرٹیفکیٹ بنوائے۔ 
یہ پورا معاملہ سیف علی خان پرحملےکے بعد سامنے آیا جس میں ۳۰؍سالہ شریف الاسلام شہزاد محمد روہیلا امین فقیر عرف وجے داس کو گرفتار کیاگیا تھا۔ پولیس نے اسے بنگلہ دیشی بتایا جس کے بعدشدت سے آواز اٹھائی جانے لگی کہ ممبئی ومضافات میں بڑی تعدادمیں بنگلہ دیشی اورروہنگیا غیر قانونی طریقے سے رہ رہے ہیں۔ مہاراشٹر حکومت نے اس کی تحقیقات کیلئے ایس آئی ٹی بھی قائم کی ہےجس نے گزشتہ دنوں مالیگاؤں میں کارروائی کرتے ہوئےکچھ شہریوں کو گرفتاربھی کیاتھا۔ مالیگاؤں میں ایسے شہریوں کے دفاع کیلئے مائناریٹی ڈیفنس کمیٹی قائم کی گئی ہے جوانہیں قانونی امدادفراہم کرے گی۔ 
معاملہ تھا کیا اوراسےرُخ کیا دیا گیا اورپھر اس کے ذریعے کن بستیوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے!!اول تو سیف علی خان پر حملے کے معاملےمیں پولیس کی کارروائی پر کئی طرح کےسوالات قائم ہورہے ہیں اورسمجھا جارہا ہےکہ وہ اب تک اصل حملہ آور کو پکڑ نہیں سکی ہےبلکہ صرف مشتبہ افراد کوگرفتار کیا ہے۔ اس معاملے میں نسل وفرقہ پرست عناصر اور لیڈروں کو بس ایک نام مل گیا، ۲؍شہر نظر آگئےاور ایک موضوع اٹھا دیاگیا۔ 
پیدائشی سرٹیفکیٹ انتہائی اہم سرٹیفکیٹ ہے جسے بنانے کیلئے اچھا خاصا پروسیس درکار ہوتا ہے۔ مذکورہ دونوں شہروں میں، پوری ریاست میں بلکہ پورے ملک میں لاکھوں کروڑوں شہری ہوں گے جن کے پاس برتھ سرٹیفکیٹ نہیں ہوں گےلیکن دوسرے سرکاری دستاویزات ہوں گے، بہت سے ایسے ہوں گےجن کے پاس دوسرے دستاویزات نہیں ہوں گے لیکن برتھ سرٹیفکیٹس ہوں گے۔ صرف یہی کیا، دیگر کوئی بھی سرکاری دستاویز بنانے کیلئے۔ سرکاری کام، سرکاری دستاویزا ت ایسی چیزیں ہیں جنہیں بنانے کا سلسلہ برسوں جاری رہتا ہے۔ شہری کاغذات بناتے رہتے ہیں ، دستاویزات اورکارڈز پرانے ہونے پر ان کی تجدید کرتے رہتے ہیں۔ یہ سلسلہ کبھی ختم نہیں ہوتا۔ ایک کے بعددوسراکاغذ، دوسرا کارڈ، دوسرا سرٹیفکیٹ، ایک کے بعد ایک نسل کو کاغذات اورکارڈز کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس طرح کے معاملات میں کسی شہر، کسی بستی، کسی طبقے کو نشانہ بنانےکے کیا معنی !
کریٹ سومیا نے ان سرکاری حکام کے خلاف بھی کار روائی کا مطالبہ کیا ہے جنہوں نے یہ سرٹیفکیٹ جاری کیا۔ اگران حکام نے ’غیر قانونی‘کام کیا ہےتو ان کے خلاف کارروائی کا جواز ہے لیکن برتھ سرٹیفکیٹ بنوانے والوں کےخلاف کیسے کارروائی کی جاسکتی ہے؟پھر سرکاری حکام کی طرف سے جاری کردہ برتھ سرٹیفکیٹ فرـضی کیسے ہوسکتا ہے؟جن دستاویزات کی مدد سےبرتھ سرٹیفکیٹ بنوائے گئے، کیا وہ فرضی تھے ؟ اگرایسا ہے تواتنے بڑے پیمانے پر فرضی کاغذات کاکھیل جاری کیسے ہے؟پھر جب کھیل اتنا بڑاہے تو تحقیقات کی زد میں پہلےحکومت آتی ہے اورکیا یہ صرف دوشہروں تک ہی محدود ہوگا، ایسانہیں ہے اور کریٹ سومیا کے مطابق صرف ان دوشہروں تک نہیں ہے، بلکہ ڈیڑھ لاکھ معاملات پوری ریاست کےہیں۔ پھرکریٹ سومیا ریاست کے ان سبھی شہروں کا نام بتائیں۔ انہوں نے صرف ان دوشہرو ں کا ہی دورہ کیوں کیا؟یہیں انہیں بنگلہ دیشی اورروہنگیا کیوں نظر آگئے؟ ممکن ہے آگے وہ ناندیڑ، دھولیہ اورجلگاؤں جیسے مزید مسلم شہروں کا دورہ کرکے وہاں ہراسانی کی کوشش کریں۔ 
اگر اس پورے معاملے میں سرکاری حکام قصوروار قرار دئیے جائیں تویہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہےکہ مبینہ فرضی سرٹیفکیٹ بنوانے والو ں میں صرف مسلمان نہیں بلکہ ہر فرقے کے لوگ ہوں گے اوریہ سرٹیفکیٹ پورے پروسیس یعنی ضوابط کے ساتھ بنے ہوں گے۔ دو شہروں کا نام صرف اسلئے لیا گیا کیونکہ یہاں مسلمان اکثریت میں ہیں اوراس وقت ریاستی حکومت کے ذریعے مختلف اسکیموں پر کام کیا جا رہا ہے جن میں بالخصوص نقد رقم کی فراہمی کی بڑی اسکیم ہے۔ بی جے پی کے کچھ لیڈران یہ چاہتے ہیں اورکئی چاہتے ہوں گےکہ نقد رقم کی اسکیموں سے مسلمان فائدہ نہ اٹھا پائیں ۔ 
کریٹ سومیا جیسے لیڈر چاہتے ہیں کہ ترقیاتی اسکیموں کامسلمانوں کا فائدہ نہ ملے یا ایسی اسکیموں کا نفاذ ان بستیوں میں نہ ہو جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے یا جہاں بنگلہ دیشی اور روہنگیا باشندےبرتھ سرٹیفکیٹ حاصل کررہے ہیں۔ روہنگیا مسلمانوں کا تو ایک خاص پس منظر ہے۔ پناہ گزینوں کی صورت میں ان کی کہیں آبادی ہے بھی تو وہ دہلی اور اطراف کے علاقوں میں ہیں جنہیں باقاعدہ پناہ دی گئی ہے۔ اگر وہ سرحد پار سے آرہے ہیں اورغیر قانونی طورپرآرہے ہیں تو سب سے پہلے سرحدی تحفظ پرمامور افسران کو جوابدہ بنایا جائے۔ ممتا بنرجی نے گزشتہ دنوں سنگین الزام لگایا تھا کہ بی ایس ایف غیر ملکی باشندوں کوہندوستانی سرحد پارکراتی ہے۔ کیا کریٹ سومیا اس الزام کی تحقیقات کیلئے آواز اٹھائیں گے۔ وہ نہیں اٹھائیں گےکیونکہ بی ایس ایف فوج کا ایک منظم ادارہ ہےاور حقیقت یہ ہےکہ ملک کا کوئی شہری نہیں چاہے گافوج کا یہ دستہ تحقیقات کی زد میں آئےلیکن تحقیقات صرف کمزوروں اور غریبوں کے خلاف کیوں ہو، کسی خاص فرقےکے لوگوں کے خلاف کیوں، ایک دومخصوص شہروں میں ہی کیوں ؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK