شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) لڑکا اور لڑکی کیلئے عقیقہ (۲) آفاقی کے لئے عمرہ (۳)توبہ کا وقت اور طریقہ۔
EPAPER
Updated: December 27, 2024, 12:28 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai
شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) لڑکا اور لڑکی کیلئے عقیقہ (۲) آفاقی کے لئے عمرہ (۳)توبہ کا وقت اور طریقہ۔
لڑکا اور لڑکی کیلئے عقیقہ
عقیقہ میں لڑکے کی طرف سے دو جبکہ بچی کی طرف سے ایک حصہ کی قربانی ضروری ہے۔ اگر کوئی ایک ہی حصہ کی استطاعت رکھتا ہو تو کیا ازروئے شرع عقیقہ درست ہوگا؟ محمد طارق، ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق:عقیقہ فرض یا واجب نہیں البتہ مسنون اور بقول بعض مستحب ہے لیکن مسنون ہونا راجح ہے۔ حضورﷺ کے قول وفعل سے اس کا ثبوت ملتا ہے۔ لڑکے کے لئے دو بکرے یا بڑے جانور کے دو حصے ضروری تو نہیں لیکن مسنون ہے اس لئے استطاعت ہو تو دو بکرے یا دو حصے بہتر عمل ہے۔ کوئی استطاعت نہیں رکھتا تو اس کے لئے ایک بھی کافی ہوگا، لڑکی کے لئے البتہ ایک کافی ہے واللہ اعلم وعلمہ اُتم
آفاقی کے لئے عمرہ
اگر آفاقی عمرہ کے بعد جدہ جائے پھر جدہ سے زمینی سفر کرتا ہوا طائف اور پھر ریاض جائے تو کیا واپسی کے وقت اس سفر میں اسے پھر عمرہ کرنا ہوگا؟
عبد اللہ، ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: عمرہ یا حج کے لئے جانے والا جدہ ریاض اور طائف ہوکر مکہ مکرمہ واپس آئے تو حل سے تجاوز کرکے اس جانب کی میقات سے بھی آگے جاچکا ہے لہٰذا واپسی کے وقت اس طرف کی میقات سے گزرنا لازم ہے۔ اس صورت میں احرام کے بغیر مکہ مکرمہ میں داخل نہیں ہوسکتا لہٰذا اس کے لئے میقات سے عمرہ کا (اور حج کے ایام ہوں تو حج کا) احرام باندھ کر آنا ضروری ہوگا اور عمرہ کرنا بھی ضروری ہوگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
توبہ کا وقت اور طریقہ
ایک آدمی بچپن سے جوانی تک گناہوں میں مبتلا رہا حتیٰ کہ نماز روزہ سے بھی غافل رہا لیکن اب وہ اپنے گناہوں پر نادم ہے، اس کے لئے توبہ کا کیا طریقہ ہے اور کیا توبہ کرنے سے اس کی بخشش ہو جائےگی؟
ظہیر الدین، دہلی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق:روایات کے مطابق جب تک قیامت سے پہلے سورج بجائے مشرق کے مغرب سے نہ طلوع ہوجائے (جو علامت ہے قرب قیامت کی) اس وقت تک توبہ کا دروازہ کھلا رہےگا لہٰذا کیسا بھی گنہگار ہو اگر اپنے گناہوں پر نادم ہوکر سچی توبہ کرلے تو اس کی مغفرت کا وعدہ خود اللہ تعالیٰ نے کیا ہے۔ ارشاد ربانی ہے ’’اے میرے بندو جنہوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے، اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو، بے شک اللہ گناہوں کو معاف کرنے والا بڑی بخشش اور رحمت والا ہے۔ ‘‘ (سورہ زمر)
ایک حدیث قدسی میں ہے: اے ابن آدم اگر تیرے گناہ آسمان کے کنارے تک پہنچ جائیں پھر بھی تو مجھ سے مغفرت طلب کرے تو میں تجھے معاف کردوں گا۔ (مشکوٰۃ شریف باب الاستغفار)مگر توبہ سچی ہونی چاہئے۔ سچی توبہ کے لئے ضروری ہے کہ بندہ اپنے کئے پر نادم ہو، آئندہ اس گناہ سے دور رہنے کا پختہ عزم ہو اور بارگاہ الٰہی میں کامل عجز کے ساتھ بخشش کی التجا کرے۔ یہ تو ضروری کیفیات ہیں جن کے بغیر تو بہ سچی توبہ نہ کہلائےگی۔ اس کے علاوہ کردہ گناہوں کی حتی المقدور تلافی بھی کرے، جو فرائض نماز روزہ وغیرہ ترک کئے ہوں ان کی قضا کرنا شروع کردے، ما لی استطاعت کے باوجود حج نہ کیا ہو تو پہلی فرصت میں حج کی تیاری شروع کردے، خود عاجز ہو تو دوسرے کو بھیج کر حج بدل کرائے اور اس کا بھی موقع نہ ہو تو حج بدل کی وصیت کردے، حقوق العباد جو اس کے ذمے ہوں ان کو ادا کرنا شروع کردے یا جن کے حقوق ہیں ان سے معاف کرائے، اصل حقدار زندہ نہ ہو تو اس کے ورثاء کو تلاش کرکے ان تک پہنچائے، وہ بھی نہ ہوں تو صاحب حق کی طرف سے اس کی نیت سے خیرات کردے۔ اگر غربت کی وجہ سے ادائیگی ممکن نہ ہو تو اعمال صالحہ کی کثرت کرتے ہوئے اللہ سے بخشش کی امید رکھے، کسی پر ظلم کیا اور تلافی کی کوشش نہ کی ہو اور اب تلافی ممکن نہ ہو تو اس کے لئے دعائے مغفرت کرتا رہے، ورثاء خصوصاً عورتوں کے حق وراثت میں اس طرح کوتاہی عام ہے اس کا بطور خاص خیال رکھے۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم