• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

فتاوے: جمعہ کی الگ خصوصیات اور احکام ہیں

Updated: June 21, 2024, 12:19 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai

شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے:(۱)جمعہ کی الگ خصوصیات اور احکام ہیں (۲) کمپنی کی چیز اور ذاتی استعمال (۳) موبائل میں تلاوت اور وضو کا حکم (۴) قربانی اور یوم النحر(۵) اللہ کی رقم اور قربانی۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان اس مسئله پر کہ جمعہ کے روز موبائل پرسلام ودعا کے ساتھ جمعہ کی مبارکباد کاپیغام گشت کرتا رہتا ہے۔ جمعہ مبارک کہنا اور جمعہ کی مبارکباد دینا کہاں تک درست ہے جبکہ اسلام میں صرف عیدالفطر اور عید الاضحی کو عیدین کہا گیا ہے ؟
 محمد جاوید مولا، پونہ 
باسمہ تعالیٰ ھوالموفق: حدیث پاک کے مطابق بطور عید اہل اسلام کے لئے دودن مقرر ہیں عید الفطر اور عید الاضحی۔ شریعت نے ان ایام کے احکام مثلاً نماز عید وغیرہ بھی تفصیل سے بتادی ہیں نیز بعض حضرات صحابہ کرام سے ایک دوسرے کو مبارکباد بھی منقول ہے۔ جمعہ کی الگ خصوصیات اور احکام ہیں لیکن اس کا شمار نہ ایام عید میں کیاگیا ہے نہ ہی اس کے احکام و مسائل کسی عید والے احکام و مسائل ہیں البتہ بعض روایات میں اسے عید المومنین تو کہا گیا ہے مگر بایں معنی کہ نماز جمعہ سب ایک جگہ یعنی مسجد جامع میں اکٹھے ہوکر ادا کرتے ہیں لیکن اسلاف میں کسی سے بھی جمعہ کی مبارکباد منقول نہیں۔ اس تفصیل سے ظاہر ہے کہ جمعہ کی مبارکباد بے اصل فعل ہے جس کی سند نہ کتاب وسنت میں ہے نہ سلف صالحین کے معمولات میں اور اگر اسے حکم شرعی یا باعث اجر وثواب سمجھا جائے تو یہ عمل از قبیل بدعات شمار ہوگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
کمپنی کی چیز اور ذاتی استعمال 
 اگر کمپنی ملازموں کو پینے کے پانی کی کچھ بوتلیں ہر ماہ دے تو کیا ملازم ان بوتلوں کو آفس کے باہر اپنے ذاتی استعمال میں لا سکتا ہے یا کسی اور کو دے سکتا ہے؟ لیاقت علی، ممبئی 
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: ایک صورت تو یہ ہے کہ پانی رکھنے کی جگہ سے بوقت ضرورت ملازمین پانی لے کر استعمال کریں۔ عام طور سے اس صورت حال میں نہ کوئی حد ہوتی ہے نہ پابندی، دوسری صورت یہ ہے کہ پانی تو پانی رکھنے کی جگہ میں رہے لیکن ملازمین کے لئے حد مقرر ہو۔ عام طور سے ایسی کمپنیوں میں یہ معمول بھی نہیں ہوتا۔ تیسری صورت یہ ہے کہ کمپنی متعین مقدار میں پانی کی بوتلیں ہر ملازم کی تحویل میں دے دے۔ اس صورتحال میں پانی اس کی ملک میں داخل ہوگا لہٰذا وہ اسے جس طرح چاہے استعمال کرے۔ میری رائے میں یہ صورت حال ہو تو وہ کسی اور کو بھی دے سکتا ہے بشرطیکہ اپنی حد سے تجاوز نہ کرے۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم

یہ بھی پڑھئے: قرآن مجید میں تعلقات کی خوشگواری کے موضوع کو خاص اہمیت دی گئی ہے

موبائل میں تلاوت اور وضو کا حکم
موبائل میں (موبائل دیکھ کر) تلاوت کرنا کیسا ہے ؟ کیا اس کے لئے وضو کرنا لازمی ہے ؟ اسی طرح روزانہ سلام و دعا کے پیغامات میں قرآنی آیات شامل ہوتی ہیں کیا انہیں بغیر وضو پڑھنا جائز ہے ؟
محمد جاوید مولا، پونه
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: موبائل میں تلاوت کو حرام تو نہیں کہا جاسکتا لیکن غیرمستحسن ہونا یقینی ہے نیز اس کا عام رواج دینی مصالح کے خلاف بھی ہے۔ موبائل اور کمپیوٹر وغیرہ میں قرآن کریم اور دیگر دینی معمولات وکتب وغیرہ انسٹال کرنے والے کون ہیں اور ان پر کتنا اعتماد کیا جاسکتا ہے اس کی کوئی ضمانت نہیں۔ ایسی صورت حال میں اگر صرف موبائل پر تلاوت پر انحصار ہوجائے اور خدا نخواستہ مطبوعہ نسخوں کا چلن باقی نہ رہے (کیونکہ جب پڑھنے کا رواج ہی نہ ہوگا تو مطبوعہ نسخے بھی نایاب ہوجائینگے اور کوئی انھیں چھاپنے والا بھی نہ رہےگا )۔ ظاہر ہے یہ دینی مصالح کے سراسر خلاف ہے لہٰذا گھروں اور مساجد و مدارس وغیرہ میں مطبوعہ کلام پاک کا انتظام کیا جائے اور اسی میں تلاوت کی جائے، اسی میں عافیت ہے۔ سفر میں جہاں مطبوعہ نسخے نہ ہوں وہاں گنجائش ممکن ہے مگر یہ معلوم کرنے کی کوشش بھی کرنی چاہئے کہ کون سا ایپ ہے جس کو کسی صحیح الفکر ادارے یا اشخاص نے انسٹال کیا ہے۔ بوقت تلاوت وضو کے متعلق علماء مختلف الرائے ہیں، میں باوضو ہونا ہی بہتر سمجھتا ہوں۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
قربانی اور یوم النحر
  قربانی کرنے والا کسی ایسے ملک میں ہے جہاں ابھی یوم النحر کا آغاز نہیں ہوا جبکہ اس نے کسی کو قربانی کا وکیل ہندوستان میں بنایا اب وکیل نے دس ذی الحج کو ہندوستان میں قربانی کردی جبکہ موکل جہاں موجود ہے وہاں ابھی یوم النحر شروع نہیں ہوا۔ کیا اس قربانی کا اعتبار کیا جائے گا؟ عبداللہ، بھوپال ( ایم پی) 
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: یہ مسئلہ نوازل یعنی نئے پیش آمدہ مسائل میں سے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ علماء اس میں مختلف الرائے ہیں بعض حضرات کے نزدیک جہاں قربانی کرانے والا ہے وہاں بھی قربانی کا دن ہو اور جہاں قربانی کا جانور ہے وہاں بھی قربانی کا دن ہو لیکن راجح یہ ہے کہ جہاں قربانی کا جانور ہے وہاں قربانی کا دن ہونا ضـروری اور کافی ہے۔ کتب فقہ میں اس کی واضح نظیر موجود ہے۔ فقہاء نے لکھا ہے کہ شہر والے جن کی قربانی کا وقت نماز عید کے بعدہے وہ اگر اپنا جانور دیہات میں بھیج دیں اور دیہات والے صبح صادق کے بعد ہی اس کی قربانی کردیں تو قربانی درست ہوگی اگرچہ ابھی شہر والے کے لئے قربانی کا وقت نہیں آیا۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
اللہ کی رقم اور قربانی 
 غریب علاقوں میں قربانی کی جاتی ہے وہاں اہل خیر کی جانب سے خالص رقم سے فرض ادا کردیا جاتا ہے پھر بھی ضرورت مند بہت رہتے ہیں، گوشت کم پڑجاتا ہے تو کیا ’’اللہ کی رقم “سے وہاں قربانی کرکے ضرورت مندوں میں گوشت تقسیم کیا جا سکتا ہے؟
صادق کریمی، بِہار 
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: خالص رقم سے جو قربانی کرائی جائے اس کے متعلق تو کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، الله کی رقم کی اصطلاح جو حضرات استعمال کرتے ہیں ان کے یہاں عام طور سے اس سے صدقہ ٔ نافلہ مراد ہوتا ہے لہٰذا صدقة نافلہ کی رقم سے بھی قربانی کراسکتے ہیں البتہ صدقہ واجبہ میں احتیاط ضروری ہے۔ صدقہ واجبہ کی صورت میں یہ ضروری ہوگا کہ اس قربانی کا گوشت صرف مستحقین زکوٰۃ ہی کو دیا جائے۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK