شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) بچیوں کو دینی تعلیم اور حجاب (۲) بغیر امامت کئے امامت کی تنخواہ لینا (۳) عدت کا ایک مسئلہ (۴) مسجد میں ملنے والی رقم (۵) بینک کے سود سے بچنے کی راہ۔
EPAPER
Updated: February 22, 2025, 4:02 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai
شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) بچیوں کو دینی تعلیم اور حجاب (۲) بغیر امامت کئے امامت کی تنخواہ لینا (۳) عدت کا ایک مسئلہ (۴) مسجد میں ملنے والی رقم (۵) بینک کے سود سے بچنے کی راہ۔
بچیوں کو دینی تعلیم اور حجاب
زید بغیر کسی شرعی پردہ کے بالغ بچیوں کو تعلیم دیتا ہے۔ کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے نیز وہ امامت بھی کرتاہے، اس کی امامت میں کوئی کراہت تو نہیں ؟ مدلل ومفصل جواب مطلوب ہے۔ فیروز احمد، وسئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: اسلام میں حجاب یعنی پردے کا تاکیدی حکم ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد ربانی ہے جاہلیت کی طرح بے پردہ نہ رہیں (کم از کم) اپنی چادروں سے چہرے ڈھانپ لیا کریں ۔ نا محرموں کے سامنے بے پردگی کا اسلامی احکام میں کوئی جواز نہیں ۔ صحیح طریقہ تو یہ ہے کہ بالغ اور قریب البلوغ بچیوں کی تعلیم کیلئے معلمات کا نظم کیا جائے تاہم اگر کسی وجہ سے یہ نظم نہ ہوسکے تو مرد حضرات پردہ کی مکمل رعایت کے ساتھ ہی تعلیم دے سکتے ہیں۔ معلم امام ہو یا غیر امام پردے کے بغیر بڑی بچیوں کو پڑھانا اس کیلئے صحیح نہیں۔ اگر وہ امام بھی ہے تو اس کیلئے اور زیادہ احتیاط ضروری ہے کیونکہ اس صورت میں اس کے پیچھے مقتدیوں کی نماز بہر حال مکروہ ہوگی۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
بغیر امامت کئے امامت کی تنخواہ لینا
جو امام وقف بورڈ میں امامت کر رہے ہیں اور بہت سے امام گھر بیٹھے تنخوا ہ لیتے ہیں، کیا یہ جائز ہے صرف مہینہ میں یا ۱۵؍ دن میں یا دو مہینہ میں ایک بار مسجد جاتے ہیں ، کیا اس کی پوری تنخواہ لینا جائز ہے یا نہیں ؟
مصطفیٰ حسین، نیو دہلی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: امامت ایک عظیم دینی منصب ہے، اس کی شرائط میں صحت ِقرآن اور مسائل سے واقفیت کے علاوہ دیانت وامانت اور تقویٰ و پرہیزگاری کا ہونا بھی ضروری ہے۔ جب تک بیت المال کا نظام تھا امام و موذن وغیرہ کی کفالت بیت المال کے ذمے تھی لیکن جب سے بیت المال کا نظام نہ رہا تب سے علماء نے تنخواہ کے جواز کا فتوی دے دیا تاکہ مساجد کی آبادی برقرار رہے۔ بصورت مسئولہ جب وقف بورڈ میں امامت کرنے والے موظف اور ان کی تنخواہ مقرر ہے ظاہر ہے یہ تنخواہ امامت کا معاوضہ ہے اس لئے تنخواہ کا لینا اسی صورت میں درست ہوگا جب یہ حضرات پابندی سے نماز پڑھائیں گے ورنہ اصولاً جتنے ایام اور اوقات میں امامت کریں گے اسی کے بقدر تنخواہ جائز ہوگی، اس سے زائد تنخواہ لینا ناجائز ہوگا البتہ اگر وقف بورڈ نے کسی کو مثلاً صرف جمعہ کا امام مقرر کیا ہے تو وہ جمعہ پڑھا کر مقررہ تنخواہ کا مستحق ہوگا۔ جمعہ میں بھی ناغہ کرے تو جب جمعہ پڑھائے گا تنخواہ کا حقدار ہوگا، جب ناغہ کریگا اس جمعہ کی تنخواہ کا حقدار نہ ہوگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
عدت کا ایک مسئلہ
اگر عورت عدت میں بیٹھ گئی پھر، دس ، پندرہ دن کے بعد پتہ چلا کہ عورت کے شکم میں بچہ ہے، تو اب عدت کتنے دن گزرے گی، جبکہ پہلے چار ماہ دس دن تھی، اب کتنے دن؟ قمر الہدیٰ اترا کھنڈ
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: عدت کی تفصیل یہ ہے کہ اگر طلاق کی عدت ہے تو لفظ قروء کی مختلف تشریحات کے اعتبار سے احناف کے نزدیک کامل تین حیض اور حضرات شوافع کے نزدیک تین طہر عدت گزرنے تک عدت شمار ہوگی جبکہ شوہر کے وفات پاجانے کی صورت میں اگر وفات چاندکی پہلی تاریخ کو ہوئی ہو تو عدت قمری مہینوں کے مطابق چار ماہ دس دن اور درمیان ماہ وفات کی صورت میں پورے ایک سو تیس دن تک عدت شمار ہوگی۔ یہ تو اس صورت میں ہے جب عورت حمل سے نہ ہو۔ حمل کی صورت میں عدت طلاق ہو یا عدت وفات ہر صورت میں عدت وضع حمل تک ہوگی یعنی جب تک بچہ پیدا نہ ہوجائے۔ جیسے ہی بچے کی ولادت ہوگی عدت ختم ہوجائےگی لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر دس پندرہ دن کے بعد پتہ چلا کہ معتدہ حمل سے ہے تو اب عدت وضع حمل تک ہوگی۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
مسجد میں ملنے والی رقم
مسجد کے اندر کسی ساتھی کی کوئی رقم گر جائے اور اس کو آٹھ دس دن ہو جائے تو اب اس رقم کو کیا کرنا چاہئے؟ اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟
عبد اللہ، ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: مسجد میں ہو یا مسجد سے باہر کہیں راستے یا بازار وغیرہ میں اگر کسی کو پڑی ہوئی ایسی چیز مل جائے جس کا وہ مالک نہیں ہے تو شرعی اصطلاح میں اسے لقطہ کہا جاتا ہے۔ اٹھانے والا اگر یقینی طور پر یہ جانتا ہے کہ فلاں شخص اس کا مالک ہے تو اس کی ذمے داری ہے کہ خود جاکر اس تک پہنچائے، بصورت دیگر اس پر واجب ہوگا کہ اس کی مکمل حفاظت کرتے ہوئے مالک کو تلاش کرتا رہے، اس کیلئے ہر وہ ذریعہ اختیار کرسکتا ہے جس سے مالک کی تلاش آسان ہوجائے۔ مسجد میں رقم ملی ہو تو مسجد کے بلیک بورڈ وغیرہ پر لکھ کر جس کی رقم ہو اس سے پہچان اور تفصیل طلب کی جاسکتی ہے، نمازوں کے اوقات میں اعلان بھی کیا جاسکتا ہے۔ پھر جب حقیقی مالک کاپتہ چل جائے تو اس کے حوالے کردے لیکن پتہ نہ چلے تو اس وقت تک حفاظت کی جائےگی جب تک اس امر کا یقین نہ ہوجائے کہ آنا ہوتا تو مالک اب تک آگیا ہوتا۔
علماء نے مختلف مواقع اور اشیاء کے لئے الگ الگ مدت بھی بیان کی ہے لیکن حاصل سب کا وہی ہے جو اوپر لکھا جاچکا ہے۔ پھر جب مالک کے آنے سے بالکل مایوسی ہوجائے تو مالک کی طرف سے اس کے لئے ثواب کی نیت سے کسی غریب کو اس نیت کے ساتھ دے دے کہ مالک آگیا اور وہ صدقے پر راضی نہ ہوا تو اسے رقم ادا کردےگا۔ اس صورت میں صدقے کا ثواب رقم اٹھانے والے کو مل جائےگا۔ علماء نے یہ بھی لکھا ہے کہ اگر یہ شخص خود غریب ہے تو مالک کے آنے سے مایوسی کی صورت میں یہ رقم خود بھی استعمال کر سکتا ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
بینک کے سود سے بچنے کی راہ
میں ایک میڈیسن کمپنی میں ملازمت کرتاہوں، میری تنخواہ (سیلری) ہر مہینے میرے بینک اکاؤنٹ میں آتی ہے، میں چاہتا ہوں کہ بینک انٹریسٹ سے محفوظ رہوں، کیا ایسی کوئی صورت ہے ؟ اشفاق احمد، ممبرا
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: بینک میں تنخواہ آتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں البتہ جو سود وہاں سےملتاہے آپ اسے استعمال نہ کریں۔ اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ جو اصل تنخواہ سے زائدرقم وہاں سے ملے اسے بغیرثواب کی نیت کے غرباء ومساکین کو دے دیاکریں۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم